جامعات کی تاریخ کے سب سے بڑے ٹریننگ پروگرام کا آغاز”

عنوان: اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں اساتذہ کرام کے لیے جامعات کی تاریخ کے سب سے بڑے ٹریننگ پروگرام کا آغاز

اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پورجنوبی پنجاب کے ساتھ ساتھ وطن عزیز پاکستان کی سماجی، معاشی اور تعلیمی ترقی میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہے۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں جس طرح ترقی کے کاموں میں اضافے اور بہتری کے لئے اقدامات کئے گئے اسی طرح اساتذہ اور طلباء کی تعداد میں بھی تین گناہ اضافہ ہوا۔ یونیورسٹی میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لئے بھی یونیورسٹی کے تعلیمی نصاب میں تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اساتذہ کے لئے ٹریننگ کا انعقاد کیا جس کا مقصد اساتذہ کو نئے اور جدید ٹیچنگ کے طریقوں سے آگاہ کرنا ہے اور طلباء کے ساتھ تعلیمی بات چیت کو موثر بنانا ہے۔

وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں اس وقت 12 ارب روپے کی زیادہ مالیت کے تعلیمی ترقیاتی منصوبے زیر تکمیل ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ قلیل مدتی اور تویل مدتی نوعیت کہ یہ منصوبے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے اُس عظیم منصوبہ کا حصہ ہے جس کے تحت اس یونیورسٹی کو دنیا کی ٹاپ 100یونیورسٹی میں شامل کرنا ہے اوراس مقصد کے لیے یونیورسٹی میں 300 سے زائد مضامین میں تدریس و تحقیق جاری ہے۔طلباء وطالبات کی تعداد 60000کے لگ بگ ہو گئی ہے۔ اور اساتذہ کی تعداد بھی 1300کل وقتی اور 1400 جزوقتی سے زائد ہو گئی۔
پروفیسرڈاکٹر اطہر محبوب نے26جولائی 2019 کو اسلامیہ یونیورسٹی کی باگ ڈور سنبھالی۔اس وقت یونیورسٹی میں کل وقتی اساتذہ کی کل تعداد صرف 431 تھی۔ اس کے علاوہ اساتذہ کی ترقی اور تقرری کے معاملات میں کئی ایک پیچیدہ مسائل مزید درپیش تھے۔ ان تمام مسائل کو یوں بیان کیا جا سکتا ہے۔عرصہ پانچ سال سے زائد سے یونیورسٹی میں لیکچرار کیڈر میں کوئی بھرتیاں نہیں کی گئی تھیں۔ اس پالیسی کی وجہ سے پارٹ ٹائم اساتذہ پر انحصار ضرورت سے کہیں زیادہ بڑھ گیا تھا۔سینیئر اساتذہ کی ریٹائرمنٹ کے باعث فل پروفیسروں کی تعداد کم ہو کر فقط 12 رہ گئی تھی۔ اس کے باعث ڈینز اور قائدانہ فیکلٹی کی دستیاب تعداد انتہائی خطرناک حد تک کم ہو چکی تھی۔ اسی طرح ایسوسی ایٹ پروفیسروں کی تعداد بھی ضرورت سے بہت کم تھی۔ جس کے باعث چیئرپرسن اور دیگر انتظامی معاملات چلانے کے لئے سینئر فیکلٹی دستیاب نہ تھی۔اسسٹنٹ پروفیسروں کی ایک بڑی تعداد کو مرضی کے برخلاف TTS پر تعینات کر دیا گیا تھا۔

اساتذہ کی ترقیاں تعطل کا شکار تھیں اور کئی شعبہ جات میں ایک عرصہ سے سلیکشن بورڈز کا انعقاد نہیں کیا گیا تھا جس کے باعث اساتذہ میں بہت بے چینی پائی جاتی تھی۔کئ شعبہ جات میں منصوبہ بندی کے فقدان کے باعث اساتذہ کی تعداد بہت کم تھی جس کی وجہ سے ٹیچراور سٹوڈنٹس کا تناسب بہت خراب ہو چکا تھا۔
ڈاکٹر اطہر محبوب نے سلیکشن بورڈ کو مکمل کرا کر اور اشتہارات کے ذریعے درخواستیں وصول کر نے کے بعد ان میں سے اساتذہ کے انتخاب کے لئے پے در پے سلیکشن بورڈ کی میٹنگز منعقد کروائیں۔ پروموشن کے حوالے سے اساتذہ کی بڑی تعداد میں ایک دوسرے کے خلاف دی گئی درخواستوں کو افہام و تفہیم اور عدل و انصاف سے نمٹایا۔فل پروفیسروں اور ایسوسی ایٹ پروفیسروں کی تعداد کو بڑھا کر پہلے مرحلے میں بتدریج بالترتیب 50 اور 100 کے محفوظ اعداد تک پہنچایا۔اساتذہ کے اندر ایسوسی ایٹ لیکچرار BPS-17 کا کیڈر سنڈیکیٹ سے منظور کرا کر متعارف کرایا اور تقریبا 6،000 درخواستوں کو ایک مقابلاتی عمل کے ذریعہ تقریبا 300 ایسوسی ایٹ لیکچرارز کی تقرریآں عمل میں لائی گئیں۔اچھے PhD اساتذہ کی تلاش اور انکی طویل المیعاد تعیناتی سے قبل IPOP کے تحت دو سال کے لئے کنٹریکٹ پر آزمائشی تقرری کی اسکیم سنڈیکیٹ سے منظور کروا کر متعارف کرائی۔ ٹیچنگ اسسٹنٹ کی اسکیم متعارف کرائی۔ اس سکیم کے ذریعے نہ صرف مناسب قیمت پر جز وقتی اساتذہ کی دستیابی ممکن ہوئی بلکہ ضرورتمند اور قابل MPhil اور PhD سٹوڈنٹس کے لئے مالی معاونت کا مسئلہ بھی حل ہوا۔ بڑے پیمانے پر تمام شعبہ جات میں لیکچرارز کی بھرتی اور تعینات کے لئے اشتہار کے ذریعہ 10,000 سے زائد درخواستیں وصول کی گئیں اور ایک انتہائی سخت مقابلہ کے بعد امتحان اور سلیکشن بورڈ کی مدد سے 300 انتہائی قابل اور جوان اساتذہ کا بطور لیکچرار انتخاب اور تقرر عمل میں لایا گیا۔اسلامیہ یونیورسٹی کے بہاولنگر اور رحیم یار خان کے سب کیمپس کے لئے خاص طور پر 60 پی ایچ ڈی سند یافتہ اساتذہ کا انتخاب اور تقرری عمل میں لائی گئی۔ یوں سب کیمپسز میں نہ صرف MPhil کلاسوں کا اجرا ءکیا گیا بلکہ مزید یہ کہ سب کیمپسز میں تعلیم و تدریس کے معیار کو مین کیمپس کے برابر لایا گیا۔

درج بالا حقائق کے بعد یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ تین سال کے قلیل عرصہ میں ڈاکٹر اطہر محبوب نے اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور کو دنیا کی صف اول کی جامعات میں لانے کے لئے درکار اساتذہ کی تعیناتی کا عمل مکمل کر لیا ہے۔ اب کچھ وقت ہی کی بات ہے کہ جامعات کی عالمی درجہ بندی میں اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور پہلی سو جامعات کی فہرست میں جا پہنچے گی۔ اب اساتذہ کی اتنی بڑی تعداد کو تربیت دینے کے لیے ٹریننگ کا انعقاد ہوا تاکہ دور جدید کےعالمی سطح کے تدریسی طریقہ کار سے آگاہی ہو۔

اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پورمیں اساتذہ کرام کے لیے اپنی نوعیت کے سب سے بڑے پیڈاگوجیکل ٹریننگ پروگرام جاری ہے ۔ایک مہینے دورانئے کے اس ٹریننگ پروگرام میں 2300سے زائد اساتذہ حصہ لے رہے ہیں ۔اس ٹریننگ کے کل پانچ سیشن ہیں ایک سیشن پانچ دن پر مشتمل ہے پہلے سیشن میں 650سے زائد ا ساتذہ کی ٹریننگ مکمل ہوئ اور دوسرا سیشن جاری ہے جس میں 600سے زائد اساتذہ کی ٹریننگ جاری ہے۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں اس وقت 1200کل وقتی اور 1600پارٹ ٹائم فیکلٹی ممبران درس و تدریس میں مصروف عمل ہیں۔ اس تربیتی ٹریننگ پروگرام سے استاتذہ مختلف شعبوں میں موثر طریقوں سے پڑھانے کے لئے ٹریننگ لیں گے ۔اس ٹریننگ پروگرام کا مقصد دنیا میں تدریسی طریقہء کار کے جدیدرجحانات سے آگاہی اور استعداد کار میں اضافہ کرنا ہے۔ اساتذہ دراصل قوموں کی تقدیر بدل سکتے ہیں اور ان کو تدریس میں ہونے والی عالمی سطح کی پیش رفت سے آگاہ کرناضروری ہے۔اس ٹریننگ کا فلسفہ یہ ہے کہ اساتذہ یکسو ہو کر تدریسی مہارت میں اضافہ کریں اور مستقبل کے لیڈرزپیدا کریں ۔ یہ ٹریننگ عالمی تناظر میں دنیا کو دیکھنے کا نقطہ نظر فراہم کرے گی اور شیخ المکتب پر فائز ہمارے اساتذہ بہتر انداز سے اپنے فرائض سرانجام دے سکیں گے۔اس تربیتی پروگرام کے فوکل پرسن پروفیسر ڈاکٹر ارشاد حسین نے کہا ہے کہ کوالٹی ایجوکیشن کے لیے اساتذہ کی تربیت اور پیشہ ورانہ مہارت بہت اہم ہے۔

وائس چانسلر کے ویژن کے مطابق شروع کیے گئے اس ٹریننگ پروگرام کا مقصد انداز تدریس، پیشہ ورانہ اخلاقیات اور موثر تدریس کے خواص کو نوجوان فیکلٹی میں یقینی بنانا ہے۔ اس سے تدریس، ٹیچنگ پلان، تدریس کے لیے میڈیا کا استعمال، طلباء وطالبات کی سیکھنے کی صلاحیت کا جائزہ لینا جیسے اہم امور شامل ہیں۔ یہ تربیتی پروگرام یقینا اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی قومی اور عالمی درجہ بندی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اس تربیتی پروگرام کا دائرہ کار الحاق شدہ کالجزاور ڈویژن بھر کے کالجز تک پھیلایا جائے گا۔ ٹریننگ میں شریک اساتذہ کرام جن کا تعلق بہاول پور، بہاولنگر اور رحیم یا رخان کیمپسز سے ہےانہوں نے کہا کہ سیمسٹربریک کے دوران دوررس نتائج کے حامل تربیتی پروگرام کے انعقاد پر وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب کے مشکور ہیں۔

تحریر: محمد اسد نعیم

اپنا تبصرہ بھیجیں