پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کا منصوبہ اپنی نوعیت کا منفرد منصوبہ ہے, ترجمان یونیورسٹی

بہاولپور( ) ترجمان اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور نے کہا ہے کہ یونیورسٹی کی فقید المثال ترقی سے خائف کچھ لوگ بوکھلا ہت کا شکار ہو کر اوچھی حرکتوں پر اتر آئے ہیں اورترقیاتی منصوبوں کو بے بنیاد اور گمراہ کن الزام لگا کر متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس سلسلے میں آج ایک ریٹائرڈ پروفیسر شاکر علی غزالی کی جانب سے اخبارات کو حقائق سے برعکس اور بدنیتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کی خبر جاری کی ہے۔در حقیقت پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کا منصوبہ اپنی نوعیت کا منفرد منصوبہ ہے جس کے تحت اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں تین بڑی عمارات تعمیر ہو ں گی اور روڈ نیٹ ورک بہتر ہو گا۔ گزشتہ تین برسوں میں یونیورسٹی میں طلباء کی تعداد 13ہزار سے بڑھ کر 65ہزار ہو گئی ہے اور اساتذہ کی تعداد بھی 400سے بڑھ کر 1400ہو گئی ہے۔شعبہ جات کی تعداد 48سے بڑھ کر 148ہو گئی ہے۔ ان سب کے لیے ایک بھرپور انفراسٹرکچر کی ضرورت ہے جس کے لیے یونیورسٹی نے فوری اقدامات کیے اور کل 12ارب روپے کے منصوبے شروع کیے۔ 4ار ب روپے کا پہلا منصوبہ خود وفاقی حکومت نے فراہم کیا جو اس بات کی دلیل ہے کہ یونیورسٹی کو فوری طور پر بڑے انفراسٹرکچر کی ضرورت ہے۔ اسی طرح 4ار ب روپے کے منصوبے یونیورسٹی نے اپنے ذرائع سے شروع کیے اور 4ارب روپے کے مزید منصوبے پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت جاری ہیں۔ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ پاکستان سمیت پوری دنیا میں تعمیرات کے لیے ایک آئیڈیل طریقہ کار ہوتا ہے۔ پاکستان میں اس کے تحت موٹرویز، ائیر پورٹ اور عمارات تعمیر ہو رہی ہیں۔ یونیورسٹی نے بھی اس کا ادراک کرتے ہوئے اس منصوبے کا اغاز کیا جس پر تیزی سے کام جاری ہے اور جلد ہی بغداد الجدید کیمپس میں تین شاندار عمارتیں ہمارے اساتذہ اور طلباء وطالبات کو تدریس و تحقیق کے مقاصد کے لیے میسر ہوں گی۔ ترجمان نے کہا کہ میڈیا اور سول سوسائٹی ان گمراہ کن اور حقائق سے برعکس لغو خبروں پر یقین نہ کریں اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور اور علاقے کی ترقی میں یونیورسٹی انتظامیہ کا بھرپور ساتھ دیں۔ تعلیم دشمن عناصر ہر دور میں نا کام اور بے مراد رہے ہیں۔ یہ واضح طور پر بیان کیا جاتا ہے کہ پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کا منصوبہ تمام تر قوائد و ضوابط اور قوانین کے مطابق جاری ہے اور کسی بھی قسم کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں