رحیم یار خان ( ) غیر قانونی طور پر شوگر کرشنگ کپسٹی بڑھانے والی شوگر ملز کو نوٹسز جاری،
ماحولیاتی تحفظ کے لیے اقدامات نہ کرنے والی شوگر ملز کے خلاف بھی کارروائی ہو گی.تفصیل کے مطابق سیکرٹری انڈسٹری پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی کی ذیر صدارت اجلاس منعقد ہوا ،اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل انڈسٹری پنجاب سہیل اشرف، میاں زمان وٹو ۔ کین کمشنر پنجاب سید حسین بہادر شاہ ،ڈائریکٹر جنرل ایکسٹنشن زراعت انجم بوٹر،کسان تنظیموں کےنمائندےچئرمین آل پاکستان کسان فائونڈیشن سید محمود بخاری چیئرمین کسان بچاؤ تحریک پاکستان چوہدری محمد یاسین ۔ نواب بابر سیال ۔ غلام دستگیر ۔ ساجد پرویز ۔ چوہدری محمد ارشاد نے شرکت کی ،اجلاس کے شرکاء نے آگاہ کیا کہ شوگر ملز مالکان نے منظور شدہ کریشنگ کیپسٹی سے زیادہ لگا لی ہیں انہوں نے بتایا کہ 2006سے یہ سلسلہ شروع ہوا جو اب تک جاری ہے جس سے کاٹن ایریا میں گنے کی پیداوار میں بے پناہ اضافے سے کپاس کی فصل میں حیران کن کمی ہوئی،گنے کی بڑھتی کاشت اور پیداوار سے ملک کی بڑی ٹیکسٹائل انڈسٹری متاثر ہونے سے ایکسپورٹ میں نمایاں کمی ہوئی ،شوگر ملز مالکان نے بغیر اجازت کرشنگ کپسٹی بڑھاتے ہوئے ایک مل کے اندر چار چار مل لگا لی ہیں ،جس کی وجہ سے کاٹن ایریا کی جگہ گنے نے لے لی ہے اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ جب شوگر ملز مالکان ملز کی کریشنگ کپیسٹی میں غیر قانونی بے پناہ اضافہ کر رہے تھے تو اس غیر قانونی عمل کو روکنے والے ادارے زمہ دار ہیں کپیسٹی بڑھنے سے گنے کی کاشت اس سال 23لاکھ ایکڑ تک پہنچ گئی،کرشنگ کپسٹی بڑھانے کے لحاظ سے شوگر ملز کی طرف سے خارج ہونے ہونے والے کیمیکلز زدہ پانی کو صاف کرنے کے لیے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ نہ لگائے سے ماحولیاتی آلودگی میں بے پناہ اضافے سے انسانوں اور جانوروں پر برے اثرات مرتب ہوئے ہیں، شوگر ملز انڈسٹری میں پانی کا استعمال میں اضافے سے پانی کا لیول خطرناک حد تک کم ہوا کیمیکل زدہ پانی کی وجہ سے اس پاس کے مکینوں کو اور جانوروں کو نقصان پہنچ رہا ہے ضرورت سے زیادہ گرشینگ کپیسٹی بڑھنے کی وجہ سے گنے کی کاشت میں اضافے سے ٹریفک کے مسائل میں اضافے سیزن میں مین روڈ گنے کی ٹرالیوں کی وجہ سے بلاک رہنا معمول اور اس وجہ سے حادثات معمول بن گئے ہیں بلکہ اموات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے شرکاء نے کہا کہ شوگر ملز مالکان شوگر انڈسٹری میں ضرورت کے مطابق یارڈ اور پارکنگ نا بنا کر قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں ،
دھوئیں کے مضر اثرات کو روکنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال نہیں کرتے بلکہ شوگر انڈسٹری اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھتی ہے،اجلاس کے شرکاء شرکاء نے تجویز دی کہ فوری طور پر کریشنگ کیپسٹی کو کم کرنے سے کسانوں کے مسائل میں اضافہ ہو گا اس میں بتدریج کمی کی جائے کسانوں کو کپاس سمیت دوسری فصلوں پر شفٹ ہونا چاہئے ۔ جن شوگر ملز مالکان نے قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں انکو قانون کے مطابق سخت سے سخت جرمانہ عائد کیا جائے اور یہ بھی تجویز کیا گیا کہ شوگر کی سمال انڈسٹری کی اجازت دی جائے صرف چند خاندانوں کے تسلط کی وجہ سے مسائل میں اضافہ ہوا ہے،جس پر سیکرٹری انڈسٹری پنجاب احمد جاوید قاضی نے ڈائریکٹر جنرل کو ہدایت کی کہ غیر قانونی طور پر کرشنگ کپسٹی بڑھانے والی شوگر ملز بارے رپورٹ حاصل کرکے نوٹس جاری کئے جائیں اور قانون کے مطابق کاروائی عمل میں لائی جائے ،انہوں نے کہا کہ سموک کے خطرات کے پیش نظر ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ نہ لگانے اور چمنیوں سے نکلنے والے دھویں میں کاربن کی سطح کم کرنے کے لیے اقدامات نہ کرنے والی شوگر ملز کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے
Load/Hide Comments