امن وامان کی خراب صورتحال اور پولیس کے محدود وسائل”
بلاشبہ پنجاب پولیس پیشہ وارانہ مہارت اور فرائض کی انجام دہی میں کوئی ثانی نہیں رکھتی، محدود وسائل میں امن وامان کے قیام کیلیے پولیس کی شبانہ روز کاوشیں لائق تحسین ہیں کیونکہ پولیس کے افسران و جوانوں نے عوام کے جان و مال کے تحفظ میں لازوال قربانیاں پیش کی ہیں جنہیں عوام قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ پنجاب پولیس کی بات کریں تو آخری ضلع رحیم یارخان کی پولیس امن وامان کے قیام میں جانوں کا نذرانہ دے کر عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنانے میں دی جانے والی قربانیوں کے حوالے سے اہمیت رکھتی ہے لیکن بدقسمتی سے 50 لاکھ کے قریب آبادی والے ضلع رحیم یارخان میں پولیس وسائل اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہے، آبادی کے لحاظ سے نفری کی کمی، تھانوں کی حدود کے تعین کی غیر منصفانہ تقسیم، جدید اسلحہ، گاڑیوں سے محروم ہونے سمیت بے شمار مسائل ضلعی پولیس کیلیے چیلنج بن چکا ہے، ایک تھانہ کو ماہانہ سرکاری موبائل کیلیے فراہم کیا جانے والا 175 لیٹر فیول کسی مذاق سے کم نہیں جو تھانہ جات کو فرائض کی انجام دہی یقینی بنانے میں سب سے بڑا مسئلہ ہے، سٹیشنری، مقدمات کی تفتیش کی مد میں ہونے والے اخراجات، عدالتوں میں پیشی پر جانے اور پولیس دفاتر کو راضی کرنے میں کرپشن مجبوری بن چکی ہے، دوسری جانب محدود وسائل کے ساتھ جرائم پیشہ عناصر کا قلع قمع، پولیو ڈیوٹی، ریلوے ٹریک ڈیوٹی، وی آئی پی ڈیوٹی، سپیشل ڈیوٹی کی تمام تر ذمہ داریاں پولیس نے سرانجام دینا ہوتی ہیں، پولیس کی پروموشنز کا عمل بھی سالہا سال لٹکا رہتا ہے اور ہیڈ کانسٹیبل، اے ایس آئی، ایس آئی 10,12 سال ترقی کا منتظر رہ کر ہی پریشانی میں مبتلا فرائض سرانجام دینے پر مجبور ہے، بھونگ سرکل کا نیا قیام بھی ضلعی پولیس وسائل پر بوجھ سے کم نہیں اس سے بہتر نئے تھانوں کا قیام ضروری تھا اور یہی وجہ ہے کہ پولیس کو عوامی حلقوں میں بھی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے، رحیم یارخان تین صوبوں کے سنگم پر واقع ہونے کی وجہ سے کچہ ایریا جرائم کا گڑھ بن چکا ہے جہاں محدود وسائل میں رہتے ہوئے پولیس کارروائیاں تو کررہی ہے لیکن پولیس کے اعلی افسران کی جانب سے کچہ کو جرائم سے پاک کرنے کیلیے فنڈز، جدید اسلحہ، وہیکلز کی فراہمی نہ ہونے سے کچہ کے جرائم پیشہ عناصر مضبوط ہوکر وارداتوں میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں، عرصہ دراز سے کچہ میں جرائم پیشہ عناصر کی جڑیں متعدد بار آپریشنز کے ذریعے کمزور نہ ہوسکیں بلکہ جرائم پیشہ گینگز سوشل میڈیا کے ذریعے پولیس کو دھمکیاں دیتے نظر آتے ہیں، جرائم پیشہ عناصر کو قانون کی گرفت سے دور رکھنے میں سیاسی شخصیات، بااثر وڈیروں، جاگیرداروں کا اثر و رسوخ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں جو پولیس کی کارروائیوں میں رکاوٹ بن جاتے ہیں لیکن ان تمام وسائل اور مسائل کی پریشانیوں کے باوجود ضلعی پولیس پوری مستعدی کے ساتھ جرائم کے خاتمہ کے لیے کپتان اختر فاروق کی سربراہی میں کوشاں ہے اور حالیہ دنوں میں بھونگ پولیس کا جوان ڈاکوئوں سے مقابلے میں جام شہادت نوش کرگیا لیکن آئی جی پولیس پنجاب نے کچہ کو امن کا گھر بنانے کیلیے کوئی بڑا اقدام نہ اٹھایا البتہ آر پی او بہاولپور منیر احمد ضیاء رائو رحیم یارخان کے کچہ اور آر پی او ڈیرہ غازی خان سے آر پی او سید خرم علی ضلع راجن پور سے کچہ کے علاقوں کا دورہ کرکے ملازمین کی حوصلہ افزائی کرتے نظر آتے ہیں، حکومت، پولیس پنجاب سربراہان کو آج یا کل کچہ کو امن کا گہوارہ بنانے کے لیے بڑا اقدام اٹھانا پڑے گا ورنہ امن وامان کی صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
پولیس کے محدود وسائل میں رہتے ہوئے فرائض سرانجام دینا تو اپنی جگہ قابل ستائش عمل ہے وہیں ضلع میں امن وامان کی صورتحال پر بات کی جائے تو اغواء، ڈکیتی، چوری کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور ہنی ٹریپ کے ذریعے اغواء کے واقعات سر فہرست ہیں، ہنی ٹریپ کے واقعات پر ضلعی پولیس کی جانب سے آگاہی مہم بالکل نہیں کی گئی بلکہ ہنی ٹریپ کے مغوی کی بازیابی پر فوٹو سیشن ہی کروائے گئے جو آگاہی مہم نہ ہونے سے ہنی ٹریپ کے ذریعے پنجاب بھر کے علاقوں سے لوگ کچہ میں جرائم پیشہ عناصر کے ہتھے چڑھ کر لٹنے پر مجبور ہیں، ہنی ٹریپ کے واقعات پر ضلع کی سیاسی شخصیات، پولیس، سول سوسائٹی تو کوئی آواز نہ اٹھا سکی البتہ وفاقی وزیر قمر الزماں کائرہ نے گجرات میں پریس کانفرنس کے دوران رحیم یارخان کچہ کے علاقے میں ڈاکوئوں کی جانب سے ہنی ٹریپ کے ذریعے اغواء کی وارداتوں بارے آواز اٹھائی لیکن وفاقی حکومت میں رہتے ہوئے تاحال وفاق یا پنجاب حکومت اور پنجاب پولیس سربراہ سے کوئی اقدام نہ یقینی بنا سکے جس کی وجہ سے کچہ میں ڈاکو راج برقرار اور عوام عدم تحفظ کا شکار ہے، پولیس وسائل کی کمی کی وجہ سے کرپشن مجبوری بناکر عوام کو انصاف کے نام پر لوٹ رہی ہے اور تھانوں میں کرپشن عام ہونے سے نظام انصاف تنزلی کی جانب رواں دواں ہے جو المیہ ہے، ریاست اور پولیس سربراہ جب تک وسائل بڑھا کر پولیس کو مضبوط نہیں بنائیں گے تو نہ کچہ جرائم سے پاک ہو گا اور نہ پکے کے عوام سکھ کا سانس لے سکیں گے، وفاقی حکومت، پنجاب حکومت، سربراہ پنجاب پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تمام سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لیے ضلع رحیم یارخان کے کچہ کو کرائم فری بنانے کیلیے عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے تاکہ انتخابات کے دوران امن کا علاقہ کہلانے والا کچہ عام حالات میں بھی امن کا پیغام عام کرے۔
تحریر: محمد ثاقب