اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اور پنجاب آرٹس کونسل کے اشتراک سے یوم اقبال کی دس روزہ تقریبات
علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کے افکار و نظریات کو اُجاگر کرنے کے لیے دی اسلامیہ یونی ورسٹی بہاول میں دس روزہ جشنِ خودی کی تقریبات کےانعقاد کا اہتمام کیا گیا ۔ ڈاکٹر محمد رفیق الاسلام چیئرمین شعبہ اقبالیات نے شیخ الجامعہ انجنئیر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب جو علامہ اقبال سے خصوصی عقیدت رکھتے ہیں اور انہیں کلام اقبال ازبر یاد ہے اور وہ اکثر یونیورسٹی تقریبات میں سناتے ہیں، کی ہدایات کی روشنی میں ان تقریبات کا انعقاد کیا۔ ان تقریبات کا آغاز تصویری اور خطاطی کی نمائش سے ہوا۔ محترم وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب اکثر محافل میں اقبال کے یہ اشعار دوہراتے اور یہ انکی اپنی عملی جدوجہد کے عکاس بھی ہیں۔
جہاں بانی سے ہے دُشوار تر کارِ جہاں بینی
جگر خُوں ہو تو چشمِ دل میں ہوتی ہے نظر پیدا
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نُوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہوَر پیدا
پروفیسر ڈاکٹر جاوید حسان چانڈیو ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ لینگویجز نے ہاکڑا آرٹ گیلری میں نمائش کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر محمد رفیق الاسلام چیئرمین شعبہ اقبالیات و فلسفہ اور سجاد حسین ڈائریکٹر بہاول پور آرٹس کونسل بھی ہمراہ تھے۔ نمائش کے پہلے حصے میں علامہ اقبال کی تصاویر کو رکھا گیا ۔ ابتدا سے لے کر آخری ایام تک علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کی زندگی کو تصویروں کے ذریعے پیش کیا گیا۔ بعض نایاب تصاویر کو مہمانِ خصوصی نے سراہا۔ خطاطی اور پینٹنگز میں اقبال کے فلسفۂ خودی کو پیش کیا گیا۔ مختلف میڈیم میں تیار کردہ فن پاروں میں مہمانان اور طلبہ و طالبات نے دلچسپی کا اظہار کیا۔ کالج آف فائن آرٹس کے استاد فرجاد فیض نے اساتذہ اور طلبہ و طالبات کے کام کے بارے میں مہمانِ خصوصی اور شرکا کو آگاہ کیا۔
علامہ اقبال کے طویل پورٹریٹ جسے مختلف ٹکڑوں سے جوڑ کا بنایا گیا تھا میں شرکا نے گہری دلچسپی کا ظاہر کی اور کام کو سراہا۔ ا س موقع پر علامہ اقبال کے کلام کے قلمی نسخے بھی نمائش میں رکھے گئے جسے علامہ محمد حسن نے عدم دستیابی کی بنا پر قلمی طور پر خود تیار کیا تھا۔ بہاول پور ریاست کی قلبی وابستگی کے اس نمونے میں محققین نے دلچسپی ظاہر کی۔ نمائش میں رکھے گئے فن پارے آرٹ ، ٹیکسٹائل اور کیلی گرافی پر مبنی تھے۔ ڈاکٹر محمد رفیق الاسلام چیئر مین شعبہ اقبالیات نے بتایا کہ ان تقریبات میں سکول سے یونیورسٹی سطح تک کے طلبہ و طالبات کو موقع دیا گیا ہے کہ وہ فلسفۂ خودی کی تفہیم سے آگاہ ہوکر قومی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔ یہ نمائش دس روز تک جاری رہے گی جس میں علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کی حیات اور تعلیمات کو نمایاں کیا گیا ہے۔ جشن خودی کے سلسلے میں سکول، کالج اور یونیورسٹی کے طلبہ کے مابین تقریری مقابلہ بعنوان”اے طائرلاہوتی اس رزق سے موت اچھی “کا انعقادکیا گیا۔
مقابلہ تقریرکے صدرجج ڈاکٹرذیشان اطہرایسوسی ایٹ پروفیسرگورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ کالج جبکہ معاون جج قدرت اللہ شہزاد،سابق صدرشعبہ اردو صادق پبلک سکول اورمعاون جج محمد محسن رضا لیکچررشعبہ اقبالیات اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پورتھے۔چیئرمین شعبہ اقبالیات ڈاکٹرمحمد رفیق الاسلام مہمان خصوصی تھے۔ڈاکٹررانا محمدشہزادمہمان اعزازکے طورپرشریک ہوئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹرمحمد رفیق الاسلا م کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرعلامہ اقبال ایک ہمہ گیرشخصیت کے مالک تھے۔آپ کی شخصیت نے علم وادب اورفن کی دنیا کوآفاقی سطح پرمتاثرکیا۔ انووں نے کہا کہ کلام اقبال کی شاعری اورفکرنے پوری دنیا کومتاثرکیا۔ ڈاکٹرمحمد رفیق الاسلام کا کہنا تھا کہ ان تقریبات کے ذریعے اقبال کا پیغام ہرشخص تک پہنچایا گیا۔ڈاکٹررانا محمد شہزاد نے کہا کہ طلبہ کوپلیٹ فارم مہیا کرنا خوش آئندہے۔ ڈائریکٹرپنجاب آرٹس کونسل بہاول پورسجادحسین نے ابتدائیہ میں کہا کہ جشن خودی بسلسلہ یوم اقبال بھرپورطریقے سے منایا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ نوجوان نسل تک اقبال کا پیغام پہنچانا ہماراقومی فریضہ ہے۔ مقابلہ میں پہلی پوزیشن علی عمرارسلان، دوسری پوزیشن اسوہ مریم اورتیسری پوزیشن محمدایوب نے حاصل کی۔ اسی طرح محمدبن لطیف اورافراح طاہرکوحوصلہ افزائی کے انعامات دیے گئے۔
اس سلسلے میں خطاطی کا مقابلہ رشیدیہ اڈیٹوریم میں منعقدہوا۔ مقابلے میں سکول و کالجز کے طلباء وطالبات کی کثیرتعدادنے شرکت کی۔ بہاولپورکے معروف آرٹسٹ محمد افضل جہانگیر اورہمایوں اعظم نے بطورمنصفین اپنے فرائض انجام دیے۔ نظامت ِتقریب کا فریضہ ڈائریکٹرآرٹس کونسل سجاد حسین نے اداکیا۔ انھوں نے استقبالیہ خطاب میں آرٹس کونسل اورشعبہ اقبالیات کی دس روزہ تقریبات کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کی خدمات کے اعتراف کے طورپرہمارا فرض ہے کہ انھیں خراج عقیدت پیش کریں۔ اقبال کے فلسفہ خودی اورنوجوان نسل میں صلاحتیوں کے ادراک کے حوالے سے ڈاکٹر محمد اصغرسیال نے اپنے خیالات کا اظہارکیا۔ انھوں نے طلبہ کوآگاہ کیا کہ فکرِ اقبال کا مرکزومحور نسل نو ہے۔ تقریب کے مہمان خصوصی ڈاکٹرمحمدقاسم جلال نے خودی کی تفہیم ومدارج پرتفصیلی گفتگوکی۔ مقابلہ خطاطی میں معروف شعر’خودی کا سرنہاں لاالہ الا اللہ‘ منتخب کیا گیا۔ طلباء و طالبات نے اپنی صلاحتیوں کا بھرپوراظہارکیا۔ منصفین کے مشترکہ فیصلے کے مطابق عائشہ وسیم، محمدعلی، زارا مشہوداورحماداللہ مشتاق بالترتیب اول، دوم، سوم اورحوصلہ افزائی کے انعامات کے حقدارقرارپائے۔ سکیچ /پینٹنگ مقابلے کا انعقاد رشیدیہ أڈیٹوریم میں ہوا۔ مقابلے میں منصفین کے فرائض میڈم ماریہ انصاری پرنسپل یونیورسٹی کالج اف فائن آرٹس اینڈ ڈیزائن نے انجام دئیے .محمد رمضان نے پہلی، سویرا ستار نے دوسری اور ثنا نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔
حوصلہ افزائی کا انعام طیبہ شاہد کو دیا گیا۔ آرٹس کونسل بہاول پور میں کلام اقبال اور موسیقی کی محفل میں چشتیاں کے نو آموز گلوکار رمضان جانی نے اپنی گائیکی سے سماں باندھ دیا۔ ان تقریبات کے سلسلے میں نسل ِنو محفل ِ مشاعرہ بہ یادِاقبال بعنوان ’لوح بھی توقلم بھی توتیراوجودالکتاب‘کا انعقادکیا گیا۔محفل مشاعرہ کی صدارت ملک کے معروف شاعر وصی شاہ نے کی جبکہ مہمان خصوصی چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی ڈاکٹراطہر محبوب تھے۔
چیئرمین شعبہ اقبالیات ڈاکٹررفیق الاسلام اورڈائریکٹرآرٹس کونسل سجاد حسین بھی مشاعرے میں شریک ہوئے۔ جن شعراء کرام نے ڈاکٹرعلامہ اقبال کولفظوں کا خراج پیش کیا ان میں عمارزیدی، اے آرساغر، حفیظ طاہر، ناصرسیال، محسن دوست، عمران علی اعوان، خالدمحبوب، عاطف نصیر، ڈاکٹرصابرہ شاہین، پارس مزاری، ڈاکٹرافتخارعلی، جاویدجدون، اظہر فراغ، ڈاکٹرعاصم ثقلین، ناصرعدیل، انجینئرجمیل چوہدری، ڈاکٹرذیشان اطہراورسید وصی شاہ شامل تھے۔اختتامی تقریب خواجہ غلام فرید آڈیٹوریم بغدادالجدید کیمپس دی اسلامیہ یونی ورسٹی بہاول پور میں منعقد ہوئی ۔ تقریب کا آغاز تلاوتِ کلام ِ پاک سے ہوا جس کی سعادت سید محمد منیف پیرزادہ نے حاصل کی۔ کلامِ اقبال سے نعتِ رسولِ مقبول نوشابہ صدیق نے اپنی مدحت بھری آواز میں پیش کیا۔تقریب کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر محمد اصغر سیال اور نُرید فاطمہ نے انجام دیئے۔ سجاد حسین ڈائریکٹر پنجاب آرٹس کونسل بہاول پور نے شرکا کو خوش آمدید کہا۔ ڈاکٹر محمد رفیق الاسلام چیئر مین شعبہ ٔ اقبالیات نے شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اقبال کا پیغام نسلِ نو تک پہنچانے کے لیے سکول ، کالج اور یونیورسٹی سطح کے طلبہ و طالبات کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دیا گیا۔ اس سلسلے میں پندرہ سے پچیس سال کے طلبہ و طالبات نے بھر پور حصہ لیا۔ بعض مقابلہ جات میں نوخیز طلبہ و طالبات نے پہلی پوزیشن بھی حاصل کی۔ مرکزی تقریب میں مختصر ویڈیو کے ذریعے تمام ایونٹس کو حاضرین کے سامنے پیش کیا گیا جسے سراہا گیا۔ پروفیسر ڈاکٹر جاوید حسان چانڈیو نے استقبالیہ کلمات میں شعبہ اقبالیات کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے آرٹس اور دیگر علوم کی ضرورت و اہمیت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ علامہ اقبال کی کئی جہات ہیں ۔ نئی نسل کو اقبال کی فکر سے آگاہ ہونا چاہیے تاکہ نوجون نسل خودی کے فلسفے سے اپنے آپ کو بہتر بناسکیں۔ ٹیبلو میں پہلی پوزیشن لینے والے غزالہ یاسمین اور ساتھیوں کی پرفارمنس کو حاضرین نے خوب داد دی۔ مقابلہ ٔ تقاریر میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے علی عمر ارسلان نے اپنی تقریر کے ذریعے شرکا سے داد وصول کی۔ محمد حمزہ فاروقی نے اپنے تاثرات میں طلبہ و طالبات کی اقبال سے وابستگی کو سراہا۔ انھوں نے دورِ حاضرمیں تعلیمات ِ اقبال کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے اقبال کی پیش گوئیوں کے بارے میں بھی تحقیقی کام کو مختصراً پیش کیا۔ آزادی کے موضوع پر پیش کیے گئے ڈرامے کو خو ب سراہا گیا۔ معروف ماہرِ تعلیم پروفیسر ڈاکٹر حمید رضا صدیقی کا کہنا تھا کہ اقبالیات کا فروغ اور تفہیم وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے سکول سطح کی نصابی کتب کی تیاری کے لیے شعبہ اقبالیات کو کام کرنے کی تجویز پیش کی۔ ڈاکٹر احتشام انور سیکرٹری ایجوکیشن جنوبی پنجاب نے جشنِ خودی کے حوالے سے اسلامیہ یونیورسٹی کی توصیف کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی سرپرستی میں جنوبی پنجاب کے سالانہ کیلنڈر میں اس طرح کی تقریبات شامل کی جائیں گی۔ ان کامزید کہنا تھا کہ لوگ عام طور پر اقبال کو ایک مشکل پسند شاعر مانتے ہیں مگر ان کے آسان کلام کے ذریعے اصلاح معاشرہ کا فریضہ سرانجام دیا جاسکتا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے کلامِ اقبال سے کئی اشعار بھی پیش کیے ۔ کمشنر بہاولپور راجہ جہانگیر انور نے اختتامی تقریب میں خصوصی شرکت کی اور کتابوں کی نمائش کا افتتاح کیا۔
انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب وائس چانسلر اسلامیہ یونی ورسٹی بہاول پور نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ یہ اہم موقع ہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی نے نہ صرف یونی ورسٹی سطح پر بلکہ سکولز اورکالجز کی سطح پر بھی تفہیمِ اقبال کا فریضہ سرانجام دیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ جماعت نہم سے گریجویشن سطح تک کے طالب علموں نے مختلف مقابلہ جات میں حصہ لیا اور اپنی پوشیدہ صلاحیتوں کو منوایا۔ یقیناً علامہ اقبال جس مٹی کے زرخیز ہونے کا ذکر کرتے تھے وہ ہمارے ان طالب علموں کے روپ میں ہمارے سامنے ہے ۔ انھوں اس عزم کا اظہار کیا کہ اسلامیہ یونیورسٹی کا شعبہ اقبالیات آئندہ بھی فروغِ فکرِ اقبال کے لیے اس طرح کے پروگرام کا انعقاد کرتا رہے گا۔
تحریر:
محمد اسد نعیم شعبہ تعلقات عامہ