شاہد خاقان عباسی نے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دے دیا”
نواز شریف پر تین سال قبل واضح کر دیا تھا کہ اگر مریم کو پارٹی میں سینئر عہدے پر لایا گیا تو ان کیلئے پارٹی میں رہنا ممکن نہیں ہوگا: شاہد خاقان عباسی
اسلام آباد( ) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دیدیا ہے اور ملک کی بہتری کیلئے ’ری امیجننگ پاکستان‘ کے فورم سے پاکستان کی فلاح و بہبود کا پیغام پھیلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والی بات چیت میں شاہد عباسی نے اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ سے قبل وہ ان کیلئے دوسری مرتبہ توسیع کیلئے کام کر رہے تھے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ انہوں نے (ن) لیگ کے قائد نواز شریف کو لندن میں تجویز دی تھی کہ اگر جنرل باجوہ کو توسیع دینے کیلئے حکومت کو مجبور کیا جائے تو اس سے بہتر ہوگا کہ حکومت چھوڑ دی جائے۔
انہوں نے اس تاثر کی بھی نفی کی کہ وہ کسی بھی جرنیل کو آرمی چیف بنانے کیلئے لابنگ کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے نواز شریف پر تین سال قبل واضح کر دیا تھا کہ اگر مریم کو پارٹی میں سینئر عہدے پر لایا گیا تو ان کیلئے پارٹی میں رہنا ممکن نہیں ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب سے مریم لندن سے آئی ہیں اس وقت سے ان کی مریم سے بات چیت نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ ان کی سرجری کامیاب رہی، میری دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی بھی موقع پر پارٹی کے چیف آرگنائزر نہیں ہوں گے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وہ (ن) لیگ کے ساتھ آخری دم تک ساتھ رہیں گے لیکن اگر پارٹی نے ان کے ساتھ راہیں جدا کرلیں تو وہ گھر جانا پسند کریں گے۔ جب اُن سے پوچھا گیا کہ کیا وہ دوسرے چوہدری نثار بننے جا رہے ہیں تو انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ میں حد سے زیادہ پر عزم سیاسی کارکن نہیں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میرا ری امیجننگ پاکستان فورم کسی شخص یا پارٹی کیخلاف نہیں ہے، عوام کی ایک بڑی تعداد اس فورم میں شرکت کرتے ہیں اور اس کی سرگرمیوں کا حصہ بن رہے ہیں۔
فورم کا اگلا سیمینار فروری کی 18 تاریخ کو کراچی میں ہوگا۔ شاہد خاقان نے افسوس کا اظہار کیا کہ عمران خان دن رات سیاسی جماعتوں اور ان کے رہنماؤں کو برا بھلا کہہ رہے ہیں اور یہ سیاسی جماعتیں اس کیخلاف کچھ نہیں کر رہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو چاہئے کہ وہ ری امیجننگ پاکستان فورم کے ساتھ تعاون کریں، ہم لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ملک کی صورتحال کو پرسکون انداز سے سمجھنے کی کوشش کریں اور مسائل سے حل کا راستہ تلاش کریں ۔
Load/Hide Comments