رحیم یار خان(احسان الحق سے) سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کے قریبی ساتھی بریگیڈیئر (ر)کرار حسین سیدنے کہا کہ ستائیس نومبر1979ء کوخانہ کعبہ پر چند شرپسندوں کی جانب سے کئے گئے حملے کو اپنی بہترین حکمت عملی سے ناکام بنانے والے میجر پرویز مشرف عالم اسلام کے اصل ہیرو ہیں جن پر آج بھی پورے عالم اسلم کو فخر ہے۔
گزشتہ روز جنرل (ر) پرویز مشرف سے متعلق اپنی یاد داشتوں بارے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے سیاچین کے کچھ حصوں پر کئے گئے قبضے کو واگزار کرانے کے لئے 1999ء میں جنرل پرویز مشرف کی بہترین حکمت عملی کے باعث کارگل جنگ کے دوران پاکستان نہ صرف بہترین دفاعی پوزیشن پر آ گیا تھا بلکہ بھارتی فوجیوں کو سری نگر سے لے اور لداخ کے ذریعے جانے والی واحد سپلائی لائن بھی پاکستانی توپ خانے کے زیر اثر ہونے کے باعث پاکستان نے سیا چین پر اپنے پنجے گاڑ لئے تھے اور توقع تھی پاکستان پورا سیاچین واپس اپنے قبضے میں لے لے گا لیکن بیرونی دباؤپر پاکستان کو کارگل سے واپس نکلنا پڑا ورنہ بھارت کے کم از کم دو لاکھ فوجی آج پاکستان کے قبضے میں ہوتے۔
انہوں نے بتایا کہ سابق صدر ضیاء الحق کے دور میں بھارت نے شب خون مارتے ہوئے سیاچین کے کچھ حصوں پر قبضہ کر لیا تھا جسے پاکستان واپس لینا چاہتا تھا اور ایسا ہونے کی صورت میں آج پاکستان کی دفاعی پوزیشن بہت بہتر ہوتی جس سے بھارت آج ایل او سی کے ذریعے پاکستان کے خلاف در اندازی کرنے کی پوزیشن میں نہ ہوتا۔انہوں نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف کا شمار پاکستان کے ان چند حکمرانوں میں ہوتا ہے جو طویل عرصے تک حکمران رہے لیکن ان پر کرپشن کوئی الزام عائد نہیں کیا جا سکا۔انہوں نے بتایا جنرل پرویز مشرف کے دور میں پاکستان نے آئی ایم ایف کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے خدا حافظ کہ دیاتھا لیکن بعد میں آنے والے حکمرانوں نے ملک کی بجائے اپنی معیشت مضبوط کی جس کا نتیجہ آج ہم بھگت رہے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ جنرل پرویز مشرف کے آٹھ/نو سالہ طویل دور میں پاکستان دفاعی اور معاشی طور پر بہت مضبوط رہا اور اس عرصے کے دوران ڈالر ساٹھ سے65روپے تک محدود رہا جبکہ اس کے علاوہ انہوں نے پاکستان کو بہترین بلدیاتی نظام دینے کے ساتھ ساتھ خواتین کو قومی دھارے میں شامل کرتے ہوئے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ساتھ ساتھ سینٹ میں بھی انکو نمائندگی دی جس سے بیرونی دنیا میں پاکستان کا امیج بہت بہتر ہوا۔انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان میں میڈیا کو آزاد کرنے اور نجی چینلز کو پاکستان میں لانچ کرنے کا سہرا بھی جنرل پرویز مشرف کے سر جاتا ہے جبکہ اس کے علاوہ گوادر کو سی پیک کا اہم حصہ بنانا اوع سی پیک کا آغاز بھی جنرل پرویز مشرف کی کوششوں سے ہی ہوا تھا تاہم ججز کو قید کرنا،لال مسجد پر حملہ اور بعض سیاست دانوں کو این آر او دینا انکے درست اقدامات نہیں تھے جس سے پاکستان کو نقصان ہوا۔انہوں نے مزید بتایا کہ سردار اکبر بگتی کی شہادت کا پرویز مشرف کو بہت افسوس تھا اور انکا کہنا تھا کہ اکبر بگتی کی موت فوجی آپریشن سے نہیں بلکہ جس سرنگ میں انہوں نے قیام کیا ہوا تھا اس کے اچانک گرنے کے باعث ہوئی تھی جسے بعد میں بعض لوگوں نے فوجی آپریشن کا نام دے دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر جنرل پرویز مشرف بعض سیاست دانوں کو این آر اونہ دیتے اور انہیں پاکستان پر حکمرانی کے مزید چند سال مل جاتے تو پاکستان آج معاشی اور دفاعی طور پر انتہائی مضبوط ہوتا۔
Load/Hide Comments