ایوبی بائیو ڈائیورسٹی پارک اور 22 مئی بائیو ڈائیورسٹی کا عالمی دن۔
ایوبی بائیوڈائیورسٹی پارک بہاولپور میں قلعہ دراوڑ کےمقام پر 85 ایکڑ رقبے پر محیط ایک ایسا پارک ہے جس کا مقصد صحرائےچولستان کے قدرتی پودوں اور جانوروں کو بچانا ہے۔ یہ پارک چولستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور پنجاب انوائرمنٹ ڈپارٹمنٹ بہاولپورکے تعاون سے 2012 میں بنایا گیا تھا۔ پنجاب میں ٹوٹل چار بائیوڈائیورسٹی پارک بنائے گئے تھے جس میں ڈی جی خان، قصور، مری اور بہاولپور کا پارک شامل ہیں۔ 2017 میں پنجاب گورنمنٹ نے بہاولپور کے بائیوڈائیورسٹی پارک کی ذمہ داری اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کو سونپ دی۔ تاکہ اس پارک کو ریسرچ اور سائنسی بنیادوں کے تہت چلایا جا سکے۔
وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے اس پارک کو خصوصی توجہ دیتے ہوئے اس کو ڈائریکٹوریٹ کا درجہ دے دیا اور اس میں ایک ایسی ٹیم کی تشکیل دے دی جس میں جناب ڈاکٹر محمد عبداللہ ڈائریکٹر شعبہ چولستان، ڈاکٹر نرگس ناز شعبہ باٹنی، ڈاکٹر احمد علی شعبہ زوالوجی اور عاطف لطیف شعبہ فارسٹری سے سلیکٹ کیے گیے تاکہ اس پارک کے اصل مقاصد کو حاصل کیا جا سکے۔ اس پارک کے چاروں طرف لوہے کی جالی کی حفاظتی باڑ لگائی گئی ہے تاکہ اس کو جانوروں کی چرائی، شکار اور درختوں کی کٹائ جیسے نقصانات سے بچایا جا سکے۔ اس پارک میں ایک انفارمیشن آفس قائم کیا گیا ہے جس میں ملٹی میڈیا کی سہولت میسر کی گئی ہے تاکہ آنے والے ریسرچر، سٹوڈنٹ اور دیگر لوگوں کو اس پارک کے بارے میں اگاہ کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہاں ایک ایسی لباٹری بھی بنائی گئی ہے جس میں چولستان کے قدرتی پودوں، ان کے بیجوں اور قدرتی جانوروں کوبھی بچایا جا رہا ہے۔ اس لیبارٹری میں سٹوڈنٹ ریسرچر اور دوسرے کام کرنے والے لوگوں کو بنیادی سہولیات بھی میسر کی جاتی ہیں۔ اس بائیو ڈائیورسٹی پارک میں ایک ایسی نرسری کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے جس کا مقصد چولستان کے معدوم ہوتے قدرتی پودوں کو بچانا ہے اورانکو صحرا میں دوبارہ بھی لگانا ہے۔ اس میں ایک چولستانی گوپا بھی بنایا گیا ہے جو کہ چولستانی لوگوں کی ثقافت کو اجاگر کرتا ہے ۔
اس پارک میں چولستان کے قدرتی پودوں اور جانوروں کو ہر ان عوامل سے بچایا جارہا ہے جن سے یہ صحرائے چولستان میں ختم ہورہے ہیں۔ اس پارک میں پائے جانے والے قدرتی پودوں میں جھنڈ، پیلو، فراش، بیری، لہورا اور کیکر کے درخت نمایاں ہیں۔ چولستانی جھاڑیوں میں سے لانا، لانی، کھار، چغ، کھیپ اور بنوالی قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں چولستانی گھاس بشمول قطرأ، بانسی، دامن، سچی سر بھی ملتے ہیں۔ اور اس پارک میں بے شمار قیمتی ادویاتی پودے بھی پائے جاتے ہیں جس میں دماسہ، چھپری، حرمل، اونٹ کٹارا، باؤپھلی جیسی موسمی جڑی بوٹیاں شامل ہیں۔ اس پارک میں ہر سال بارشوں سے پہلے چولستان کے معدوم ہوتے پودوں کا بیج بھی بکھیرا جاتا ہے تاکہ ان کی نسل کو بچایااوربرھایا جا سکے۔ اس قدرتی پارک میں ایسے صحرائی جانور بھی پائے جاتے ہیں جو اس علاقے سے خصوصی مطابقت رکھتے ہیں۔ جن میں کالا تیتر، بھورا تیتر، گیدڑ، لومڑی جنگلی خرگوش اور بہت سے شکاری پرندے بھی نظر آتے ہیں ۔ اس کے علاوہ اس پارک میں زہریلے سانپ جن میں سنگچور کھپڑا، کالا ناگ اور بچھو کی اقسام بھی پائی جاتی ہیں۔ اس پارک میں قدرتی جانوروں پودوں کے تحفظ کے لئے خصوصی عملہ بھی متعین کیا گیا ہے جو کہ چوبیس گھنٹے اس کی رکھوالی کرتے ہیں۔ یہاں ہر سال اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے سٹوڈنٹ اور ریسرچر اور اس کے علاوہ پورے ملک سے بھی ایسے لوگ آتے ہیں جو کہ صحرائے چولستان کے پودوں اور جانوروں پر ریسرچ کرنا چاہتے ہیں۔ اس پارک میں چولستانی قدرتی پودوں اورجانوروں پر اب تک لگ بھگ پچاس کے قریب سٹوڈنٹ اور ریسرچرز کام کر کے جا چکے ہیں۔ اس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد عبداللہ کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ چولستان کے تمام قدرتی پودوں اور جانوروں کو اس میں بچایا جائے گا اور اس میں مزید سہولتوں کے ساتھ ساتھ ہر آنے والے ریسرچر سٹوڈنٹ اور عام لوگوں کو اس کے بارے میں بھرپور آگاہ کیا جائے گا۔ 22 مئی جو کہ پوری دنیا میں بائیو ڈائیورسٹی کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یہاں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور بھی چولستان کی بائیوڈائیورسٹی کو بچانے اور اجاگر کرنے میں خصوصی کردار ادا کر رہی ہے۔ اور یہ اس ادارہ کے وائس چانسلر جناب پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب صاحب کی خصوصی کاوشوں سے ممکن ہو سکا ہے۔ شکریہ۔
تحریر:
ڈاکٹر محمد عبداللہ، ڈائریکٹر ایوبی بائیو ڈائیورسٹی پارک، (IUB Biodiversity Park) دی اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور۔