تیزگام آتشزدگی حادثہ،فرانزک رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات

تیزگام آتشزدگی حادثہ،فرانزک رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات

لاہور ( ) فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹرآف ریلویز کی جانب سےجاری تیزگام آتشزدگی حادثےکےبعد پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی رپورٹ بھی منظرعام پر آگئی، فرانزک رپورٹ کے واضح نتائج نے تیز گام حادثہ کی انکوائری رپورٹ کو متنازعہ بنا دیا۔

تیز گام حادثے کی فرانزک رپورٹ اور حقائق منظر عام پر لے آیا،فرانزک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حادثہ شارٹ سرکٹ سے نہیں بلکہ گیس سلنڈرپھٹنے سے ہی ہوا، بوگی میں گیس بھرنے سے بڑا دھماکہ ہوا اور دیگر سلنڈر بھی پھٹ گئے، سلنڈرزسے گیس لیکیج ہوکرپوری بوگی میں پھیلی جوآگ کے شعلے سےدھماکےکا باعث بنی۔
فرانزک رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ متاثرہ تینوں بوگیوں کے 11 مختلف حصوں سے شواہد اکھٹے کیے گئے،2 گیس سلنڈر، 2 چولہوں سمیت بوگی سے جلی ہوئی اشیاء کو بطور شواہد لیا گیا،شواہد کی گیس کرومیٹوگرافی ماس سپیکٹومیٹری طریقہ کار سے تحقیقات کی گئی ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شواہد میں سلفر کی موجودگی پائی گئی جو عموما ایل پی جی گیس میں پایا جاتا ہے، جائے وقوعہ سے لیے گئے شواہد میں آتش گیر مواد باقی نہیں بچا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ حادثے کی فرانزک رپورٹ نے شیخ رشید کے بیان کی تصدیق کردی،ایف جی آئی آر دوست علی لغاری نے مفروضے کی بنیاد پرانکوائری رپورٹ مرتب کی، وزیر ریلوے پہلےہی دوست علی لغاری کی انکوائری رپورٹ کو مسترد کرکے دوبارہ مرتب کرنےکےاحکامات جاری کرچکےہیں۔

واضح رہےکہ 31 اکتوبر 2019 کو کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس میں آگ لگنے سے 71 افراد جاں بحق اور 39 سے زائد زخمی ہوگئے تھے، آگ لگنے سے تین بوگیاں جل کر راکھ ہوگئی تھیں، جلتی ٹرین 2کلومیٹر تک چلتی رہی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں