“چودہ اگست – تجدید عہد کا دن”

اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں “14 اگست – تجدید عہد کا دن” کے سلسلے میں سیمینارز اور پرچم کشائی کی مرکزی تقریب عباسیہ کیمپس میں منعقد ہوئی۔

شعبہ پولیٹیکل سائنس اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے زیر اہتمام “چودہ اگست – تجدید عہد کا دن” کے عنوان سے ایک تقریب ویڈیو کانفرنس روم ، خواجہ غلام فرید آڈیٹوریم بغداد الجدید کیمپس اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں منعقد کی گئی۔ جس میں پروفیسر ڈاکٹر شازیہ انجم ڈین فیکلٹی آف کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی ، پروفیسر ڈاکٹر سمیعہ خالد سربراہ شعبہ تاریخ ، پروفیسر ڈاکٹر روزینہ انجم نقوی سربراہ شعبہ فارسی نے بطور مقررین شرکت کی ،پروفیسر ڈاکٹر سید مصور حسین بخاری صدر نشین شعبہ پولیٹیکل سائنس نے بطور میزبان اپنے فیکلٹی ممبران ، طلباء وطالبات کے ہمراہ معزز مہمانوں کا شاندار استقبال کیا ۔ پروفیسر ڈاکٹر شازیہ انجم ڈین فیکلٹی آف کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ ایک پروقار تقریب ہے جس میں ہمارے نوجوان اور نئی نسل پاکستان بننے کی تاریخ سے آشنا ہوئے ، حصول پاکستان کیلئے اسلاف کی قربانیاں اور تاریخ پاکستان کو دہراتے رہنا ہی تجدید عہد کا دن ہے جس سے ہمیں اور ہماری نئی نسل کو ایک نئی امنگ اور امید ملتی ہے۔ ڈاکٹر سمیعہ خالد نے اپنی گفتگو میں کہا کہ آج کے اس تاریخی اور مبارک دن ہم اور ہمارے بعد آنے والی نسلوں کو آزاد مملکت میں آزاد سانس لیتے رہنے کی ضمانت دی گئی تھی۔ یہ دن اُس وقت کی یاد ہے جب حق کو فتح نصیب ہوئی اس مبارک دن دو قوموں کی سمتوں کا تعین کیا گیا۔ اُن قوموں کا جو صدیوں سے اکٹھا رہنے کے باوجود بھی دریا کے کناروں کی طرح اکٹھی چلتی تو رہیں‘ لیکن باہم مل نہ سکیں۔ آج کا دن ہمیں اپنے اسلاف کی قربانیوں کی یاد دلاتا ہے کہ ہم اپنے وطن پر کبھی آنچ بھی نہیں آنے دیں گے ۔

پروفیسر ڈاکٹر روزینہ انجم نقوی نے اس موضوع کا احاطہ یوں کیا کہ شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ ایک خواب، ایک خیال پیش کرتے ہیں اور پکار اٹھتے ہیں۔”جو ہو ذوقِ یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں”۔ایسے میں جسمانی طور پر انتہائی کمزور مگر انتہائی قوی کردار آدمی قائد اعظم محمد علی جناح اس خواب کو عملی جامہ پہنانے کیلئے کمر بستہ ہوجاتے ہیں۔ جنوب مشرقی ایشیا کے مسلمان اُس کی آواز پر لبیک کہتے ہیں۔ کئی لوگ اُس کی زبان کو نہیں سمجھ سکتے لیکن وُہ اس مثلث جس کا عنوان اسلام ، پاکستان اور قائداعظم ہے‘ بخوبی سمجھ جاتے ہیں اور پھر صدیوں پہلے جب 27 رمضان کو قرآن پاک اُترا تھا‘ اُسی شب اُسکی تعبیر سے ایک ملک معرض وجود میں آتا ہے۔ جس کا نام پاکستان قرار پایا۔ بِلآخر14 اگست 1947ء کو قرار دادِ پاکستان اپنے منطقی انجام کو پہنچی اور پاکستان دنیا کے نقشے پر معرضِ وجود میں آیا۔ اس وقت یہ دنیا کی واحد مملکت تھی جو صر ف اورصرف نظریاتی تفریق کی وجہ سے معرضِ وجود میں آئی۔ پروفیسر ڈاکٹر سید مصور حسین بخاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کا دن جہاں اپنے قومی ہیروز کو یاد کرنے کا دن ہے وہیں یہ محاسبے کا دن بھی ہے‘ جہاں ہمیں آج اپنے کارناموں کو یاد کرنے اور اُن پر فخر کرنے کا حق ہے‘ وہاں آج کے دن سیاہ ابواب پر نظر دو ڑانے کا فرض بھی ہے۔ اپنی ذاتی حیثیت میں ہم میں سے ہر ایک اگر اپنے گریبان میں جھانکے تو اُسے سچائی نظر آئے گی ایسی سچائی کہ جس کا سامنا کرنا آسان نہیں بلکہ بہت مشکل ہے۔ ہم میں سے کتنے ایسے محبِ وطن ہیں‘جو ملکی مفاد کو ذاتی مفاد پر ترجیح دیتے ہیں۔ جو اپنی بساط میں اس ملک کی خدمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس ملک کو بنانے والے بھی ہم ہیں اور خدا نخواستہ اس کو نقصان پہنچانے والے بھی ہم ہی ہوں گے ۔ ہم ہی اس کی ترقی کازینہ ہیں اور ہمیں اس کا وقار بلند کرنا ہے۔آئیے ہم سب مل کر عہد کریں کہ اسلام کے اس قلعے کی حفاظت کے لئے ایک نئے ولولے اور عزم کے ساتھ اس ملک کی خدمت بجا لائیں گے اور نہ صرف خود بلکہ اپنے گردونواح میں رہنے والے اَفراد کو بھی ملک و ملت کی خدمت کی تلقین کریں گے تاکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان بھی ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں شامل ہو سکے ۔


جشن آزادی کے سلسلے میں شعبہ پاکستان سٹڈیزاسلامیہ یونیورسٹی بہاول پورکے زیر اہتمام سیمینار منعقد ہوا جس میں پروفیسر ڈاکٹر آفتاب حسین گیلانی چیئرمین شعبہ پاکستان سٹڈیز اور ڈاکٹر روزینہ انجم نقوی نے خصوصی خطاب کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر آفتاب حسین گیلانی چیئرمین شعبہ پاکستان سٹڈیز نے اپنے خطاب میں کہاکہ آزادی کی خواہش ہرشخص اور قوم میں موجود ہوتی ہے۔ برصغیر کے مسلمانوں کو ایک علیحدہ مملکت قائد اعظم محمد علی جناح کی رہبری میں حاصل ہوئی جو بلاشبہ گزشتہ صدی کی سب سے عظیم اور قدآور سیاسی شخصیت ہیں۔ پاکستان ہی ہماری اصل شناخت ہے جو ہمیں آزادی اور خودمختاری عطا کرتی ہے اور یہی شناخت ہماری سماجی، سیاسی اور معاشی انفرادیت کا باعث ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر روزینہ انجم نقوی اور دیگر شرکاء نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں فیکلٹی ممبران، افسران اور طلبہ وطالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں یوم آزادی کی مرکزی تقریب عباسیہ کیمپس میں منعقد ہوئی۔پروفیسر ڈاکٹر نوید اختروائس چانسلراسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور نے پرچم کشائی کی۔ اس موقع پر ڈینز، سینئر اساتذہ کرام،معززین شہراور طلبا وطالبات موجود تھے۔ اپنے صدارتی خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نوید اختر نے کہا کہ آج آزادی کا دن ہے۔میں اس دن کی مناسبت سے آپ سب کو یوم آزادی کی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔آج سے ٹھیک 76 سال قبل اسلامیان برصغیر نے قائداعظم کی قیادت میں انگریز سامراج اور ہندو بالادستی سے نجات پا کردنیا کی سب سے بڑی مملکت پاکستان اس عہد کے ساتھ حاصل کی تھی کہ یہ مملکت مسلم امہ کے لیے نظریاتی تجربہ گاہ ہو گی۔ یہاں مسلمانوں کے نظریہ حیات کا نفاذ ہو گا اور اس خطے کے مسلمانوں کے لیے اقتصادی، سیاسی، معاشی، سماجی اور معاشرتی حقوق کے تحفظ کی ضامن ہو گی۔ اس لیے آج کا دن جہاں مسرتوں بھر اہے اس کے ساتھ تجدید عہد بھی ہے۔ ہم سب پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم سب مل کر قائداعظم محمد علی جناح کے اصولوں اتحاد، ایمان، تنظیم اور یقین محکم پر کاربند ہو کر اپنے ملک کا نام روشن کریں۔ علاقائی، لسانی اور فرقہ واریت سے بالاتر ہو کر ایک خودار قوم بن کر تعمیر پاکستان میں اپنی ذمہ داریاں پوری کریں یہی تجدید عہد ہے۔وائس چانسلر نے یوم آزادی کی مناسبت سے عباسیہ کیمپس میں پودا لگایا اور یونیورسٹی میں موسم برسات کی شجر کاری مہم کا آغاز کیا۔

تحریر : محمد اقبال

اپنا تبصرہ بھیجیں