شعبہ سوشل ورک اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے زیر اہتمام سماجی علوم میں اشتراک کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں سوشل ورک کا شعبہ 2004 میں قائم کیا گیا تھا۔ شعبہ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر آصف نوید رانجھا کا کہنا ہے کہ یہ شعبہ ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے تعلیمی اور فیلڈ بیسڈ سوشل ایکشن پروجیکٹس میں ہمیشہ آگے رہا ہے۔ شعبہ سوشل ورک اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اپنے نصاب کو مسلسل اپ گریڈ کر رہا ہے تاکہ پاکستان کے سماجی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تربیت یافتہ اور فعال افرادی قوت فراہم کی جا سکے۔ شعبہ میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اور تجربہ کار فیکلٹی موجود ہے۔ سماجی کام کا شعبہ طلباء کی کردار سازی اور ترقی کے مواقع فراہم کرتے ہوئے سماجی بہبود کے شعبوں میں کام کرنے کے لیے درکار ضروری مہارتیں اور علم فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ شعبہ سوشل ورک کمیونٹیز کے ساتھ سماجی منصوبوں کے لئے طلباء کی مہارتوں کو بڑھاتے ہوے کیرئیر میں اضافے اور ترقی کے بیش بہا مواقع فراہم کرتا ہے۔ثقافتی میلجول، سماجی انصاف اور پسماندہ کمیونٹیز کے ساتھ کام کرنے پر توجہ کے ساتھ سماجی محققین اور سوشل ورک پریکٹیشنرز کو معاشرے میں سماجی مسائل کو سمجھنے اور ان مسائل کے حل کے لیے اقدامات کرنے کے لیے بھی تیار کرتا ہے۔ گذشتہ دنوں شعبہ سوشل ورک فیکلٹی آف سوشل سائنسز اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے زیر اہتمام سماجی علوم کے باہمی اشتراک کے تناظر میں تیسری بین الاقوامی کانفرنس کا منعقد ہوئی ۔ پروفیسر ڈاکٹر نوید اختر وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور نے اس دور روزہ کانفرنس کا افتتاح کیا۔ اس سال کانفرنس کا تھیم سماجی علوم کی مد دسے فعال اور پائیدار معاشروں کی تشکیل تھا ۔ اس موقع پر وائس چانسلر گورنمنٹ ایمرسن کالج یونیورسٹی ملتان پروفیسر ڈاکٹر محمد رمضان، سابق صوبائی وزیر و چیئرپرسن بنیاد کمیونٹی لاہور شاہین عتیق الرحمن، سماجی رہنما کائنات رضا، مدثر ریاض ڈائریکٹر جنرل سوشل ویلفیئر پنجاب، ظفر اقبال چیئرمین این جی او ملتان، پروفیسر ڈاکٹر روبینہ بھٹی ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز، ڈاکٹر عظمیٰ عاشق ڈیپارٹمنٹ آف سوشل ورک یونیورسٹی آف پنجاب، ڈاکٹر بالاراجووقو لاتھمسن ریورو یونیورسٹی کینیڈا، ڈاکٹر وچونگ سینا نوچ راتھما سسٹ یونیورسٹی تھائی لینڈ، پروفیسر ڈاکٹر آصف نوید رانجھا فوکل پرسن نے کلیدی خطبات کیے۔
پروفیسر ڈاکٹر نوید اختر وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور نے افتتاحی خطاب میں کانفرنس میں شریک ملکی اور غیر ملکی مندوبین کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور عالمی سطح کی یونیورسٹی ہے جہاں پر 300سے زائد مضامین میں عالمی درجے کی تدریس و تحقیق جاری ہے۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں سماجی علوم میں تدریس و تحقیقی جدت کے لیے نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔ جس کا اعتراف عالمی سطح کے رینکنگ ادارے کرتے ہیں۔ فعال، متنوع اور دیر پا معاشروں کی تشکیل کے لیے سماجی علوم میں کثیر الجہتی مضامین کا مطالعہ اور تحقیق بہت ضروری ہے۔ ہمارا نصب العین ہے کہ ایسے فیوچر لیڈر پیدا کریں جو علم، قابلیت، کردار اور مہارت سے علاقائی اور عالمی سطح پر سماجی، معاشی، ثقافتی چیلنجز سے نبرد آزما ہو سکیں۔ پروفیسر ڈاکٹر روبینہ بھٹی ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں تعلیم اور کثیر المضامین ریسرچ کلچر کے فروغ کے لیے قومی اور عالمی سطح پر کانفرنسز، ورکشاپس، سیمینارز، ویبینارز، سیمپوزیم اور کمیونٹی کی آگاہی کے لیے مختلف پروگرام ترتیب دیئے جاتے ہیں۔ یہ کانفرنس سماجی علوم کی مختلف جہتوں کے آپس میں اشتراک اور تعاون کی نئی راہیں متعین کرنے میں مدد دے گی۔ پروفیسر ڈاکٹر آصف نوید رانجھا کانفرنس کے فوکل پرسن نے کانفرنس میں شریک قومی اور بین الاقوامی مندوبین کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا کہ معزز مہمان اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں علمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ بہاول پو رکی ثقافت، تاریخی مقامات اور روایتی مہمان نوازی سے بھی لطف اندوز ہوں گے۔ کانفرنس کے موڈیٹیٹرڈاکٹر محمد جعفر وٹو، ڈاکٹر عائشہ ناز، محمد رمیز محسن نے پہلے دن کے سیشن کی تفصیل پیش کی۔ اس موقع پر ارشا شفیق کی کتاب یوتھ اینڈ ٹرانسپریسی کی رونمائی بھی کی گئی۔پہلے روز سیدہ قرات العین، نذیر حسین چوہدری کینیڈا، پروفیسر ڈاکٹر سیدہ فرحانہ فراز یونیورسٹی آف کراچی، شاہد منہاس ایس دی پی آئی اسلام آباد، ڈاکٹر محمد عبدالصبورلودھراں پائلٹ پراجیکٹ، نے سوشل ورک، ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ، کلائمنٹ چینج اور فوڈ سیکورٹی، صنفی مساوات، معاشرتی ترقی اورپائیداری، پائیدار ترقی کی نفسیاتی اور سماجی جہتیں، کمیونٹی اشتراک اور تعاون، ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا جیسے موضوعات پر مقالات پیش کیے ۔ کمشنر بہاولپور ڈویژن ڈاکٹر احتشام انور اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ انہوں نے سماجی علوم کی مدد سے فعال اور پائیدار معاشروں کی تشکیل کے موضوع پر عالمی کانفرنس کے انعقاد کو سراہا۔ سماجی ترقی میں اکیڈمیا کا کلیدی کردار ہے اور حکومتی اور نجی اداروں کو سماجی اور معاشی کے ترقی منصوبوں میں اساتذہ اور محققین کو شامل کرنا چاہیئے تاکہ دوررس اور پائیدار نتائج حاصل ہوں۔ پروفیسر ڈاکٹر روبینہ بھٹی ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز نے اپنے خطاب میں کہا کہ سماجی علوم کا معاشرتی ترقی اورپائیداری میں کلیدی کردار ہے اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ سماجی علوم میں تدریس و تحقیق کے بغیر موثر نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کمشنر بہاولپور ڈویژن ڈاکٹر احتشام انور کی کانفرنس میں موجودگی اور علمی مباحثے میں شرکت کو حوصلہ افزا قرار دیا۔ کانفرنس کے فوکل پرسن پروفیسر ڈاکٹر آصف نوید رانجھا نے کانفرنس میں ملکی اور غیر ملکی مندوبین کی شرکت کو سراہا اور بتایا کہ دو روزہ کانفرنس میں نامور عالمی اور قومی جامعات سے سماجی علوم کے ماہرین اور محققین اور سرکاری و نجی سماجی اداروں کے حکام نے شرکت اور سوشل ورک، ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ، کلائمنٹ چینج اور فوڈ سیکورٹی، صنفی مساوات، معاشرتی ترقی اورپائیداری، پائیدار ترقی کی نفسیاتی اور سماجی جہتیں، کمیونٹی اشتراک اور تعاون، ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا جیسے موضوعات پر مقالات پیش کیے اور سماجی اور معاشی ترقی کے پراجیکٹس پر تفصیلی بریفنگز دیں جن سے اساتذہ اور طلباء وطالبات نے استفادہ کیا۔دوسرے دن کانفرنس میں ڈی جی پاپولیشن پنجاب ثمن راے نے کلیدی خطاب پیش کیا۔ کانفرنس کی خاص بات سماجی کاموں ست تعلق رکھنے والی انجمنوں اور جنوبی پنجاب سے آے ہوے دستکاروں اور ہنرمندوں کے اسٹالز تھے جہاں انہوں اپنی بنائی ہوئی مصنوعات مندوبین کے لیے بطور نمائش رکھیں۔
تحریر :
محمد اسد نعیم شعبہ تعلقات عامہ
Load/Hide Comments