ایک کروڑ85ہزار افراد بیروزگار ہوسکتے ہیں،،،،،

چین کے صوبے ووہان سے اٹھنے والی خطرناک بلا کرونا وائرس کی ہلاکتوں سے بچ رہنے والوں کیلئے کساد بازاری،مہنگائی،غربت،بیروزگاری، بھوک اور افلاس سے نمٹنا مشکل ہوگا، وزارت منصوبہ بندی سے منسلک تحقیقاتی ادارے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس کی رپورٹ کے مطابق برآمدات میں کمی اورکاروبار معطل ہونے کی بناء پروطن عزیز میں ایک کروڑ85ہزار سے زائد افراد بیروزگار ہوسکتے ہیں،

مکمل لاک ڈاؤن نہ کرنے کی صورت میں اٹلی، جرمنی، فرانس،سپین وایران کی طرح وائرس سے متاثرہ مریضوں کابے پناہ بوجھ ہمارے صحت کے شعبہ پر پڑے گا جو اسے برداشت کرنے کے قابل نہیں، پٹرو ل کی قیمتوں، شرح سود میں کمی اور ریلیف پیکیج کی فراہمی حکومت کا اچھا اقدام ہیں، پٹرول،بجلی، گیس کی قیمتوں میں مزید کمی اور بنک ریٹ کو سنگل ڈیجٹ میں لانے سے کریڈٹ کے بہاؤ میں مدد اور معیشت میں بہتری ممکن ہے، عالمی مالیاتی فنڈسے چھ ارب ڈالر کے بعدحکومت کاکرونا وائرس کے نام پر تین سے پانچ سالہ مدت کیلئے مزیدایک کروڑ 40لاکھ ڈالرقرض کی درخواست اورآئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کرسٹینا جارجیوا کی طرف سے ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ سہولت کے تحت جلد فراہمی کا وعدہ عوام پر اضافی ٹیکسوں،افرط زر اور مہنگائی کا باعث ہوگا، پوری دنیا میں لاک ڈاؤں کے با عث ماہرین کے مطابق عالمی کساد بازاری کا خطرہ ہے، ہمارا ملک پہلے ہی ایک سو پانچ ارب ڈالر کا مقروض اورکرونا وائرس کی وجہ سے غربت میں اضافہ اور ایک اعشاریہ تین کھرب روپے معاشی نقصان ہونے کا اندیشہ،FATFکی گرے لسٹ میں ہونے اورگزشتہ گیارہ ماہ میں پاکستانی کرنسی 30فیصدڈیویلیو ہونے کے بعدڈالر165روپے کا ہوچکا، کرونا انسانی جانوں کے بعد معیشت بھی برباد کرڈالے گا اسکے اثرات کم کرنے کیلئے ہمیں اتحاد و یکجہتی اور بہتر منصوبہ بندی کے ساتھ چین کے ماڈل پر عمل پیرا ہونا چاہئے۔

تجزیہ نگار، ممتاز بیگ

اپنا تبصرہ بھیجیں