معافی

,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,معافی,,,,,,,,,,,,,,

گذشتہ روز امام کعبہ شیخ عبد الرحمن السدیس چند نمازیوں کے ساتھ خانہ کعبہ میں جماعت ادا کرتے ہوئے جب سورۃ الرحمن کی تلاوت فرما رہے تھے تو اشکباری کے سبب ان کی آواز رندھ گئی۔ ایسا ہی منظر مولانا طارق جمیل صاحب کی اجتماعی دعا میں تھا اور ایسے ہی لا تعداد مناظر نے دلوں کو رب عظیم کے قریب کر دیا۔ یقینا میرا رب بلکہ ہم سب کا رب عظیم ترین ہے۔ وہ ہمارے دلوں کے حالات خوب جانتا ہے۔ اس نے اپنی بارگاہ بے مثال میں ہماری ارداس سن لی۔ آؤ ایک بار پھر بلکہ بار بار پھر یہی ارداس کریں کہ مولا ہم انسان ہیں بھٹک جاتے ہیں ہمیں اپنی رحمت کے صدقے سیدھا راستہ دکھائیے۔ اس راہ پر چلائیے جن پر پہلے چلنے والوں کو انعامات سے نوازا گیا نہ کہ اس راستے پر جس پر چل کر ہم تیرے غضب کے حقدار ٹھہریں۔ ہمیں معاف فرما دیجئے۔ اے رب عظیم ہمیں معاف فرما دیجئے۔ یارب العالمین رحم فرمایئے۔ رحم فرمایئے۔ رحم فرمایئے۔

میڈیا پر چونکہ اغیار کا قبضہ ہے اس لئے مکمل اور صحیح خبریں نہیں پہنچتیں۔ سوشل میڈیا اور سینہ گزٹ خبروں کے ذریعہ اطلاعات مل رہی ہیں کہ کورونا وائرس کی وبا کے بعد بڑی تعداد میں لوگ اسلام قبول کر رہے ہیں۔ اس لئے کہ دنیا کو احساس ہو رہا ہے کہ اسلام ہی واحد مذہب ہے جو دنیا کے لاتعداد خداؤں سے بچا کر صرف ایک خدا کو سجدہ کرنے کی تعظیم سکھاتا ہے بلکہ لاکھوں سجدوں سے بے نیاز کر کے زندگی میں وقار، اطمینان اور عزت و خودداری جیسی انمول دولت سے نوازتاہے۔

سجدوں کی بات چلی ہے تو دیکھیں کہ ہم دن بھر کی پانچ نمازوں کے لئے پندرہ پندرہ منٹ کا وقفہ برداشت نہیں کرتے۔ اب لاک ڈاؤن نے پندرہ دنوں کے لئے کاروبار ٹھپ کروا دیا ہے تو زندگی چل ہی رہی ہے نا۔ بھارت نے نہتے کشمیری بھائیوں پر زندگی تنگ کر دی۔ 236دن ہوئے لاک ڈاؤن جاری ہے۔ ان بے گناہ کشمیریوں کی آہ و فغاں نے پوری دنیا کو لاک ڈاؤن کر دیا لیکن بدبخت آنکھیں پھر بھی بند ہیں۔ جانے ان کو کھولنے کے لئے کس قسم کے اوزار کی ضرورت ہے۔
آمدہ اطلاعات کے مطابق کورونا وائرس کا پھیلاؤ حرام خنزیر گوشت کے کھانے سے ہوا ہے یا ہوتا ہے۔ اس پر باقی دنیا کا خاموش رہنا تو بنتا ہے لیکن حیرت ہے کہ مسلم امہ بھی منہ میں کنگھی دبائے بیٹھی ہے۔ ایسے میں مسلم سکالرز کو ہر سطح پر آواز اٹھانا چاہئے کہ حرام خوری اور حرام کاری سے دنیا میں ترقی نہیں ہونے والی۔ حقیقی ترقی کے لئے حقیقی ذرائع استعمال کرنا ہوں گے۔ اب دنیا کہہ رہی ہے کہ اہل کفار نے اپنے کاروبار کو فروغ دینے کے لئے کورونا وائرس کا ڈھونگ رچایا ہے جس کے نتیجہ میں وہ خود بھی شکار ہوئے ہیں لیکن کھربوں ڈالروں کی کٹس، ویکسین اور ماسک و دیگر طبی آلات دھڑا دھڑ فروخت ہو رہے ہیں۔
خوردبین سے بھی بمشکل تمام نظر آنے والے کورونا وائرس کی اوقات ہی کیا ہے کہ یہ میرے پروردگار کی عظمت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے کہ وہ نظر نہ آنے والی مخلوق سے اشرف المخلوقات کو نیست ونابود کر دے۔ یہ سب کے سب کھلے مظاہر ہیں اس عظیم پاک کے جس کے فرامین سے غافل ہو کر بلکہ نافرمانی کر کے ہم دنیا میں ذلیل و رسوا اور تباہ ہو رہے ہیں۔

آج امریکہ کو بھی سمجھ نہیں آ رہا اور نہ ہی دنیا کے آسمانوں تک پھیلے ہوئے وسائل اور مہارتیں کارگر ثابت ہو رہی ہیں۔بس ہر طرف ایک ہو کا عالم ہے۔ رب خود کو منوا رہا ہے کہ اپنی تمام طاقتوں کے باوجود انسان بالکل بے بس ہے۔ یہی بے بسی انسان کی اوقات اور ہر چیز سے بے نیازی اور عظیم ترین قوت رب کا وصف ہے۔ اسے ماننے، پہچاننے اور پیروی کرنے کی ضرورت ہے۔
انڈیا کے تقریباً تین سو دنوں سے جاری لاک ڈاؤن سے نہتے، بے گناہ اور معصوم شہریوں پر کیا بیت رہی ہے۔ کیا کیا قیامت گزریں کسی کافر تو کیا مسلمان ملک نے بھی توجہ نہیں دی۔ رب کی غیرت جوش میں آئی تو اس نے ان دیکھی فوج کورونا وائرس کے ذریعے پوری دنیا کو لاک ڈاؤن کر دیا۔جہاں وسائل اور مہارتوں کے ساتھ ہمت جواب دے جائے اور انسان بے بس ہو کر اپنا سب کچھ خدا کے سپرد کر دے تو اللہ تعالیٰ کی رحمت جوش میں ضرورآتی ہے۔
آئیے! اب ایک ہی راستہ بچا ہے۔ اس خالق کے سامنے سرنگوں ہو کر اپنی تمام تر غلطیوں، گناہوں اور کوتاہیوں کی معافی مانگیں۔ وہ رب رحیم ضرور کرم فرمائے گا۔ وہ اپنے رحم سے ہمیں سرفراز فرمائے گا۔ پرور دگار ہم معافی کے طلبگار ہیں۔ آپ کو اپنی عظمت بے مثال کی قسم ہمیں معافی عطا فرمائیے۔ معافی۔

مستقل کالم. ارداس تحریر: ریاض الحق بھٹی bhatticolumnist99@gmail.com

اپنا تبصرہ بھیجیں