چھوٹی سیاسی جماعتیں ۔۔۔ چھوٹے اخبارات

چھوٹی سیاسی جماعتیں ۔۔۔ چھوٹے اخبارات

جیسے اے این پی، ایم کیو ایم ، یا بلوچستان کی علاقائی سیاسی جماعتیں ہیں ایسے ہیں علاقائی اخبارات بھی ہیں
جیسے پاکستان کی کوئی ڈمی جماعت مسلم لیگ پیپلز پارٹی یا بڑی سیاسی جماعت کو پہلے الیکشن میں شکست نہیں دے سکتی
ایسے کوئی چھوٹا اخبار اسوقت تک بڑے اخبار کا مقابلہ نہیں کرسکتا جب تک جنہوں نے آپ کی انگلی پکڑی ان اخبارات کی نہ پکڑ لیں
ان دنوں کپتان کے ارد گرد کچھ ایسا مافیا سرگرم ہے جو ہر وقت یہ گردان کرتا رہتا ہے کہ چھوٹے اخبارات کا خاتمہ ہونا چاہئے لیکن ابھی تک کسی نے کپتان کو یہ نہیں بتایا کہ چھوٹے یا ڈمی اخبارات کی اصطلاح کیا ہے اسکا پیمانہ کیا ہے ، کپتان کو پتہ ہونا چاہئے جیسے ایم کیوایم ، اے این پی، بلوچستان عوامی پارٹی، جی ڈی اے بن جاتا ہے، ایسے ہی علاقائی اخبارات کی اپنے اپنے علاقے میں مانگ ہے اور ان علاقوں میں انہی اخبارات کو ایسی علاقائی سیاسی جماعتوں کی طرح عوام میں پذیرائی حاصل ہے

جس طرح کپتان کو کہا جاتا ہے کہ ان اخبارات کے تو ہم نے کبھی نام نہیں سنے تو کپتان کو کسی نے بتایا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستا ن کے پاس اسوقت 125رجسٹرڈ سیاسی جماعتیں ہیں جن میں سے سو سے زائید ایسی جماعتیں ہیں جن کے نام کپتان کیا کسی سیاسی جماعت کے سربراہ کو بھی یاد نہیں
کپتان جی جو آپ کو چھوٹے یا نام نہاد ڈمی اخبارات کو ختم کرنے کا مشورہ دیتے ہیں ان سے پوچھیں کہ کیا ان 125سیاسی جماعتوںمیں سے کتنی سیاسی جماعتیں ہیں جو ایک سال میں ایک بھی کوئی فنکشن کرتی ہیں جن کو آپ چھوٹا یا ڈمی کہتے ہیں وہ اخبارات تو روزانہ چھپتے ہیں چاہے وہ پانچ سو چھپیں لیکن ان سیاسی جماعتوں کی اکثریت نے کبھی کوئی پروگرام کیا کبھی ان سیاسی جماعتوں کی کی کسی ایک اخبار جس کو آپ ڈمی کہتے ہیں ان میں ایک کالم خبر بھی چھپتی ہو
کپتان جی معذرت کے ساتھ اس طرح تو آپ کی سیاسی جماعت بھی پھر پہلے چھوٹی (ڈمی) سیاسی جماعت ہی تھی رجسٹرڈ ہوتے ہی آپ کی جماعت کسی چھوٹی مسلم لیگ جتنی بھی نہیں تھی نہ اسکا نہ کوئی بی ڈی ممبر تھا نا ایم این اے نا کوئی سنیٹراسی طرح شروع کرتے ہی سب اخبارات بڑے اخبارات کے مقابلے کے نہیںہوتے وقت لگتا ہے کہ جیسے ایک چھوٹی جماعت وقت کے ساتھ پاکستان مسلم لیگ یا پاکستان پیپلز پارٹی کو شکست نہیں دیتی ایسے ہی کوئی چھوٹا اخبار اسوقت تک بڑے اخبار کا مقابلہ نہیں کرتا جب تک جنہوں نے آپ کی انگلی پکڑی تھی وہ چھوٹے اخبارات کی انگلی نہ پکڑ لیں
زرا یاد رکھیں جب جن کو آپ بڑے اخبار کہتے ہیں وہ جیسے آپ کو لتاڑ رہے تھے تو ان چھوٹے اخبارات نے ہی آپ کا بیانیہ عوام تک پہنچایا تھا جب آپ صلح کے بعدپھر انہی بڑے اخبارات کو ہی سارے اشتہار دینگے تو چھوٹے اخبار کیسے بڑے اخبار بن پاینگے جیسے آپ مسلم لیگ یا پیپلز پارٹی کا احتساب کر رہے ہیں ایسے ہی اس کرپٹ میڈیا کا بھی کریں پھر دیکھیں چھوٹے اخبار پھربڑے بنتے ہیں کہ نہیں ، لیکن جب لڑائی کر کے صلح کے بعد سار ا بزنس انہی کو ملتا ہے انکو دینا ہے تو وہ پھڑ لتارتے بھی آپ کو ہی ہیں اورچیلنج بھی آپ کو ہی کرتے ہیں اب بھی وہ معافی تلافی کر کے نکل جائینگے اور موقع آنے پر آپ کی گردن مروڑیں گے اور پھر آپ کو چھوٹے اخباروں کی یاد آئے گی اس سے قبل چھوٹے اخباروں کو ان کے سائیز کے مطابق بزنس دیں تاکہ جب یہ فرعون آپ کی گردن مروڑیں تو پھر چھوٹے اخبار بھی آپ کے کام آئیں آپ سب کو لیول پلے گروانڈ دیں سب کو ایک جیسے مواقع دیں پھر دیکھیں کون چھوٹا ہے کون ڈمی ہے اور کون بڑا فلاسفر، کہتے ہیں جس دے گھر دانے اس دے کملے وی سیانے۔۔۔۔۔
کپتان جی پہلے اپنی سیاسی منجھی تھلے ڈنڈا پھیر لو اور تمام ڈمی سیاسی جماعتوں کا احتساب کر لو پھر ڈمی این جی اوز کا یا ڈمی لوگوں کا احتساب کر لو پھر چھوٹے یا ڈمی اخبارات کے بارے میں بھی ایک ( پیمانہ )یارڈ سٹک بنا لیں پھر جو اس پر پورا نہ اترے اسے بند کردیں
ویسے اگرالیکشن کمیشن کے پاس رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کے نام کپتان کو سناے جائیں تو کرونا سے توجہ ہٹانے کے لئے انکی طبعیت پر بڑے اچھے اثرات چھوڑے گا اور وہ کافی دیر تک ہنستے مسکراتے رہینگے گے الیکشن کمیشن کے پاس جو رجسٹرڈ سیاسی جماعتیں ان میں ہماری اردو میں اتنے الفاظ نہیں جتنی اس ملک میں لیگیں یا مسلم لیگیں ہیں جیسے مسلم لیگ نون ، مسلم لیگ (ق) ، مسلم لیگ ضیاالحق،مسلم لیگ جونیجو،مسلم لیگ فنکشنل،مسلم لیگ شیر بنگال،پاکستان مسلم لیگ کونسل،پاکستان مسلم لیگ آرگنائیزیشن،پاکستان نیشنل مسلم لیگ،پاکستان مسلم الائینس،عوامی مسلم لیگ شیخ رشید، صرف سابق صدر پرویز مشرف دو جماعتیں ہیں آل پاکستان مسلم لیگ اور،آل پاکستان مسلم لیگ جناح،متحدہ لیگ،پاکستان عوامی متحدہ لیگ،پیپلز مسلم لیگ،روشن پاکستان لیگ، عوامی لیگ، متحدہ لیگ، پاکستان عوامی انقلابی لیگ،پاکستان عوامی لیگ۔۔۔۔
اور اگر پیپلز پارٹی کی طرف دیکھا جاے تو ایک پیپلز پارٹی کے صدر بلاول بھٹو ہیں جس کا نام پاکستان پیپلز پارٹی ہے، دوسری پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹڑین ہے جس کے صدر آصف علی زرداری ہیں ،ایک پاکستان پیپلز پارٹی شہیدبھٹو کے نام سے جو غنوی بھٹو جس کی صدر ہیں جبکہ ایک پاکستان پیپلز پارٹی وکررز ہے جس کے صدرصفدر علی عباسی ہیں جبکہ ایک نیشنل پیپلز پارٹی( مرتضی جتوئی)بھی رجسٹرڈ پارٹی ہے۔۔۔۔
اور تو اور پاکستان تحریک انصاف کے نام سے کپتان کو نہیںپتہ ہو گا کہ کتنی جماعتیں ہیں ہم بتا دیتے ہیں ایک پاکستان تحریک انصاف ہے جس کے سربراہ تو عمرا ن خان ہیں جبکہ ایک پاکستان تحریک انصاف نظریاتی جبکہ ایک پاکستان تحریک انصاف گلالئی بھی ہے کپتان جی ۔۔۔۔
پھر دیوبندیوں کی طرف دیکھا جاے تو جمعیت علماے اسلام مولانا فضل الرحمان کی الگ ہے جمیعت علمائے اسلام مولانا سمیع الحق کی الگ ہے اور جمعیت علماے اسلام نظریاتی الگ سے ہے اور جمعیت علماے نظریاتی پاکستان الگ سیاسی جماعت ہے
مہاجروںکی بھی کتنی جماعتیں ہیں ایم کیو ایم لندن الگ ہے ایم کیوں ایم پاکستان الگ ہے اور ایم کیوایم فاروق ستار الگ اور پاک سرزمین الگ ہے جبکہ آفاق احمد کی ایم کیو ایم الگ ہے اور خالد مقبول صدیقی کی ایم کیو ایم متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے نام سے ہے
سنی جو سواد اعظم ہیں انکی جماعتیں بھی دیکھ لیں جمیعت علماے پاکستان نورانی الگ ہے جمیعت علماے پاکستان امام نورانی الگ ہے ، مولانا عبدلاستار نیازی کی الگ ہے ، طاہر القادری کی پاکستان عوامی تحریک پھرسنی تحریک ،پاکستان سنی تحریک ، سنی اتحاد کونسل ایک اور سیاسی جماعت ہے ،تحریک لبیک کی بھی تین جماعتیں ہیں، تحریک لبیک پاکستان، پاکستان تحریک لبیک اور پاکستان تحریک لبیک اسلام کے نام سے رجسٹرڈ ہیں ، متحدہ علمائے مشایخ کونسل آف پاکستان ، حنیف طیب کی نظام مصطفی پارٹی ،تحریک اہلسنت پاکستان بھی رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے
وہابیوں کی الگ سیاسی جماعتیں ہیں مرکزی جماعت اہل ہدیث ساجد میر والی اور ملی مسلم لیگ ،اہل تشیع کی بھی سیاسی جماعتیں ہیں جیسے مجلس وحدت مسلمین ، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ وغیرہ

بلوچستان جائیں تو بلوچستان عوامی پارٹی،بلوچستان نیشنل موومنٹ،بلوچستان نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی الگ جمہوری وطن پارٹی بھی سیاسی پارٹیاں ہیں
الف سے شروع ہوں تو کپتن جی عام آدمی تحریک پاکستان،عام عوام پارٹی،عام لوگ اتحاد،عام لوگ پارٹی پاکستان ،آل پاکستان مینارٹی الائینس،آل پاکستان مینارٹی موومنٹ، مسیحی عوامی پارٹی، پاکستان مسیحا پارٹی،آپ پاکستان تحریک،اللہ اکبر تحریک،امن ترقی پارٹی،عوامی جسٹس پارٹی ،پاکستان جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی،عوامی پارٹی پاکستان ایس،عوامی ورکرز پارٹی،بہاول نیشنل عوامی پارٹی،برابری پارٹی پاکستان،فرنٹ پاکستان،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی،ہمدردان وطن پاکستان،اسلامی جمہوری اتحاد،اسلامی تھریک پاکستان،اتحاد امت پاکستان،جماعت اسلامی پاکستان،جمہوری وطن پارٹی،جاموٹ قومی موومنٹ،جنت پاکستان پارٹی،محب وطن نوجوانقابیوں کی انجمن بھی سیاسی پارٹی ہے،موود آن پاکستان،مستقبل پاکستان،متحدہ قبائیل پارٹی،نیشنل پارٹی،نیشنل پیس کونسل پارٹی،نظریہ پاکستان کونسل،پاک مسلم الائینس، پاکستان امن پارٹی،پاکستان امن تحریک،پاکستان عوامی جمہوری اتحاد،پاکستان عوامی راج،پاکستان برابری پارٹی،پاکستان سٹیزن موومنٹ،پاکستان کنزرویٹو پارٹی،پاکستان فلاح پارٹی ، پاکستان فلاحی تحریک،پاکستان فریڈم موومنٹ،پاکستان ہیومن پارٹی،پاکستان ہیومن رائیٹس پارٹی،پاکستان اسلامک ریپلک پارٹی،پاکستان کسان اتحاد،پاکستان محافظ وطن پارٹی،پاکستان مسلم الائینس،پاکستان نیشنل پارٹی،پاکستان قومی یکجہتی پارٹی،پاکستان راہ حق پارٹی،پاکستان سرائیکی پارٹی،پاکستان سپریم ڈیموکریٹک پارٹی،پاکستان تحریک اجتہاد،پاکستان تھریک انسانیت پاکستان ویلفیئر پارٹی،پاکستان یقین پارٹی،پاسبان پاکستان،پختون خواہ ملی عوامی پارٹی،پیپلز موومنٹ آف پاکستان،قومی وطن پارٹی،سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی،سندھ یونائیڈ پارٹی،سب کا پاکستان،تبدیلی پسند پارٹی،تحریک جوانان پاکستان،تحریک تبدیلی نظام پاکستان،تحریک دفاع پاکستان،تحریک احساس پاکستان،تھریک صوبہ ہزارہ،تحریک تحفظ پاکستان اورتحریک تعمیر پاکستان کے نام سے یہ تمام الیکشن کمیشن آف پاکستان میں رجسٹرڈ سیاسی جماعتیں ہیں
جو آپ کو کہتے ہیں کہ ہم نے ان اخبارات کے نام نہیں سنے ان کو یہ پوچھ لیں ان سیاسی جماعتوں کے نام تو پوچھ لیں ابھی تو راقم نے آزاد الیکشن لڑنے والوں کے نام نہیں لکھے اور نہ ہی پی ٹی ایم اور نہ ہی جمشید دستی جیسے سیاستدانوں کی پارٹیوں کے نام لکھے ہیں.

کالم نگار، زاہد فاروق ملک

اپنا تبصرہ بھیجیں