خطرے سے دوچار جانورں کا سا لانہ دن
اس برس خطرے سے دوچار جانورں کا عالمی دن 15 مئی ، 2020 ہے۔
ہر سال مئی کے تیسرے جمعہ کو ان جانداروں کا عالمی دن منایا جاتا ہے جو ناپید ہونے کے قریب ہیں.پوری دنیا میں ہر عمر کے لوگوں کے لئے خطرے سے دوچار جانورں اور ان کے رہائش گاہوں کی حفاظت کے لئے کی جانے والی کوششوں کو تسلیم کرنا ایک دن ہے۔ لوگوں کے لئے یہ بھی جاننے کا ایک موقع ہے کہ ان بدقسمت حالات میں خطرے سے دوچار پرجانوروں کی حفاظت کے لئے روزمرہ کے کیا اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔
ہمارے کر ارض پر سب جاندار ایک دوسرے کے ساتھ کسی نا کسی طرح سے جڑے ہوئے ہیں۔ اس رابطے کی سب سے آسان قسم خوراک کی زنجیر ہے جس سائنسی زبان میں فوڈ چین کہتے ہیں۔ مثال کے طور پر زمین میں گھاس اگتی ہے، اس گھاس کو کوئی خرگوش کھاتا ہے اور خرگوش کو ایک لومڑی کھاتی ہے۔ یہ کسی بھی فوڈ چین کی ایک انتہائی سادہ سی مثال ہے۔ اس طرح بہت سی فوڈ چین آپس میں مل کے خوراک کا جال بناتی ہیں جسے فوڈ ویب کہا جاتا ہے۔ اس میں بہت سے جاندار ایک دوسرے سے مختلف طریقوں سے جڑے ہوتے ہیں۔ اگر ان میں سے کوئی ایک جاندار کے وجود کو بھی خطرہ لاحق ہو تو اس سے جڑے باقی جاندار بھی خطرے میں آجاتے ہیں۔ کرہ ارض پر پھیلے ہوئے تمام جانداروں کو مجموعی طور پر حیاتاتی ماحول یا پھر حیاتاتی نظام میں تنوع کہتے ہیں۔ اکیسویں صدی کے دوران مجموعی طور پر کرہ ارض کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت نے حیاتاتی ماحول پر تباہ کن اثر ڈالا ہے۔ ہوائی، آبی اور زمینی آلودگی نے بہت سے پوودوں ، پرندوں ، جانوروں اور آبی مخلوق کے وجود کو خطرہ میں ڈال دیا ہے۔
کسی بھی جاندار کو ‘خطرے سے دوچار’ اس وقت مانا جاتا ہے جب اس کے جیسے جانداروں کی تعداد پوری دنیا میں ہزاروں یا پھر سینکڑوں میں رہ جائے۔ اور جب اس کا آخری جاندار بھی مر جائے تو وہ ناپید کہلائے جاتے ہیں ۔ ہم بچپن سے اس کی ایک مشہور مثال سنتے آئے ہیں جو کہ ڈائینوسارز ہیں۔ انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کی حالیہ رپورٹ کے مطابق دنیا میں اس وقت 40٪ جاندار ایسے ہیں جو کہ ناپید ہونے کے قریب ہیں ۔ ان میں جانور، پودے اور حشرات شامل ہیں۔ جانوروں کے ناپید ہونے یا پھر ناپید ہونے کے قریب کے بہت سے اسباب ہوسکتے ہیں جیسا کہ ماحولیاتی بدلاؤ، شکاریوں کا ایک ممکنہ حد سے بڑھ کر شکار، انسان کی ترقی کی وجہ سے جانداروں کے مسکن کو تباہ کرنا اور جنگلات کا شہروں میں تبدیل ہونا وغیرہ۔
پاکستان میں بہت سے جاندار ایسے ہیں جو کہ ناپید ہونے کہ قریب ہیں۔ جن میں مارخور، لانگ بلڈ ولچر، برفانی چیتا، سیاہ بلوچی ریچھ۔ سبز کچھوے، درائے سندھ کی ڈولفن، مارکوپولو بھیڑ، فشنگ بلی، کرینز اور ہوبارہ بسٹرڈ نمایایاں ہیں۔ مجموعی طور پر جانداروں کی 90 سے زائد اقسام پاکستان میں ناپید ہونے کے قریب ہیں۔
ناپید ہونے کے قریب جانداروں کا بچاؤ کیسے کیا جائے؟ وائلڈ لائف اور جانوروں اور پودوں کا مطالعہ کرنے والے ماہر حضرات کی ٹیم تشکیل دی جائے اور وہ ان اقدامات کی نشاندہی کرے جس سے ان جانداروں کو بچایا جا سکتا ہے۔ حکومتی سطح پر ایسے قوانین بنائے جائیں جو کہ جانوروں اور پرندوں کے غیر قانونی شکار کو روکے اور ان پر سختی سے عملدرامد کیا جائے۔ ناپید ہونے کو قریب جانداروں کے شکار کو مکمل طور پر روکا جائے۔ ایسے جانوروں کے لیے علیحدہ سے کنزرویشن سینٹر بنائے جائیں جہاں ان کو ایسا ماحول فراہم کیا جائے کہ وہ آزادانہ اپنی نسل کی افزائش کر سکیں۔ دنیا بھر میں ایسے جانداروں کے لیے عالمی دن منایا جاتا ہے جس دن مختلف تقریبات کا انعقاد کر کے لوگوں میں اس بارے میں شعور بیدار کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
آپ بھی اپنے علاقے میں ایسی ہی ایک تقریب کا انعقاد کر سکتے ہیں۔ لیکن کووڈ -19 کی وجہ سے حالیہ لاک ڈاؤن سے ایسی تقریبات کا انعقاد ناممکن ہے مگر پھر بھی آپ آن لائن کوئز، پوسٹر، اور ایسی دوسری سرگرمیوں میں حصہ لے کر یہ دن منا سکتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ endangeredspeciesday# کا استعمال کریں اور ان جانداروں کی تصویریں اپلوڈ کریں جو کہ ناپید ہونے کے قریب ہیں۔ آپ کوئی ایسی پینٹنگ بنا کر بھی اپنے خیالات اور تخلیقی فن کا اظہار کر سکتے ہیں۔ اپنی سوشل میڈیا پروفائل پر ایسی تصویر اپلوڈ کریں جو کہ ناپید ہونے کے قریب جانداروں کے حفاظت کو ظاہر کرے۔ آخر میں یہ بات کہ جتنا ہم اس کرہ ارض پر موجود جانداروں کا خیال اور ان کی حفاظت کریں گے اتنی ہی حسین ہماری یہ دنیا ہوگی۔ یہی وجہ سال کے اس خاص دن کو اہم بناتی ہے#
حمزہ جواد, عمار طاہر
(فیکلٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز ,اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور, پاکستان)