رحیمیارخان ( ) وفاقی وزیر برائے ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ شفقت محمود نے خواجہ فرید یونیورسٹی میں پراڈکٹ ایکسپو 2021 کا افتتاح کیا اور فیکلٹی ہاسٹل کا سنگ بنیاد رکھا۔
وفاقی وزیر برائے ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ شفقت محمود نے خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دورہ کیا جہاں پر انہیں یونیورسٹی میں جاری تعلیمی سرگرمیوں کے بارے میں بریفننگ دی گئی۔ یونیورسٹی آمد پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سلیمان طاہر نے وفاقی وزیر کا اپنی ٹیم کے ساتھ پرتپاک استقبال کیا۔ کیمپس ٹوور کے دوران وفاقی وزیر کو کلاس رومز، لیکچر تھیٹرز، لیبارٹریز، لائبریریز، کھیلوں کی سہولیات، تعلیم اور تحقیق کی سہولیات کے متعلق بریف کیا گیا۔ وفاقی وزیر نے KFUEIT ٹیکنیکل سوسائٹی کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے پراڈکٹ ایکسپو 2021 کا افتتاح کیا۔ انہوں نے یونیورسٹی میں نئے تعمیر ہونے والے فیکلٹی ہاسٹل کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے زور دیا کہ یونیورسٹیز کو ریسرچ کے ذریعے پاکستان کو درپیش مسائل کا حل تجویز کرنا چاہیے۔یہ یونیورسٹیز کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں ریسرچ کے کلچر کو فروغ دیں۔آج مجھے خواجہ فرید یونیورسٹی کو دیکھ کر خوشی ہوئی ہے۔ رحیم یارخان کا باسی ہونے کے ناطے اعلی پائے کی یونیورسٹی دیکھ کر مجھے خوشی ہوئی۔ وائس چانسلر نے مستقبل کے پلان کے بارے میں بتایا ہے اس سے یہ پاکستان کی ٹاپ یونیورسٹی بن کر ابھرے گی۔ محدود وسائل کے باوجود وفاقی وزارت تعلیم اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن یونیورسٹی کی مدد کریں گے۔
ایگزبیشن میں طلباء کے پراجیکٹس انڈسٹریل لیول کے ہیں جوکہ طلبا کی قابلیت اور ایک بہترین تعلیمی ماحول کا ثبوت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کرونا کی صورت حال کنٹرول ہوتے ہی یکم فروری کو پورے ملک میں سکول کھول دئیے تھے۔ صرف 5 شہر ایسے تھے جہاں سکولوں کو تھوڑے تھوڑے بچے بلا کر پڑھانے کا کہا۔ ہم نے یکم مارچ سے پانچ شہروں کو بھی اجازت دے دی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو روزانہ کی بنیاد پر بلا سکتے ہیں۔ یکساں تعلیمی نصاب نافذ کررہے ہیں۔ سارے پاکستان میں یکساں تعلیمی نصاب ہوگا ۔اردو سکولز، سرکاری سکولز، مدرسہ اور پرائیویٹ سکولز کے بچے ایک ہی نصاب پڑھیں گے۔ یکساں نصاب کو نافذ کرنا ہمارے لیے مشکل ٹاسک تھا۔ اب ہم اس کیے اطلاق کے قریب ہیں اور میری ذاتی خواہش ہے کہ یہ نظام مستقل بنیادوں پر ہو۔ اس سال ہم نے نئے تعلیمی سال اگست میں کرنے کا کہا اور سرکاری اداروں میں بھی اگست سے ہی نیا تعلیمی سال شروع ہورہا ہے۔ نئی یونیورسٹیز ضروری ہیں مگر میں پہلے سے موجود یونیورسٹیز کی ڈویلپمنٹ چاہتا ہوں۔ پرانی یونیورسٹی کی فکلٹیز کے سٹنڈرڈ کو اونچا کرنے کی ضرورت ہے۔ جہاں پانچ دن تعلیم ہوتی ہے وہ پانچ دن ہی رہے گی اور جہاں 6 دن ہوتی ہیں وہاں چھ دن تعلیمی سرگرمیاں جاری رہیں گی۔
گورنمنٹ بلڈنگز کو یونیورسٹیز بنانے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہا وس میں یونیورسٹی کا پراجیکٹ جاری ہے۔ گورنمنٹ نے احساس پروگرام کے تحت طلبا کو ریکارڈ سکالر شپ فراہم کی ہے۔
انہوں نے خواجہ فرید یونیورسٹی کے ساؤتھ پنجاب میں فروغ تعلیم کے لئے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ نئے بننے والی تمام یونیورسٹیز کے لئے ایک بہترین ماڈل ہے۔ انہوں نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سلیمان طاہر اور ان کی ٹیم کی محنت کو سراہتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی میں جدید آئی سی ٹی ٹیکنالوجی کے استعمال اور بہتر لیب انفراسٹرکچر سے تدریس و تحقیق میں بہتری آئی ہے۔ آخر میں پروفیسر ڈاکٹر سلیمان طاہر نے فیوچر ڈویلپمنٹ پلان، درپیش چیلنجز اور یونیورسٹی کے موجودہ سٹیٹس کے حوالے سے گفتگو کی اور وفاقی وزیر کی یونیورسٹی آمد پر شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر ڈین آف آل فیکلٹیز پروفیسر ڈاکٹر اصغر ہاشمی، ایسوسی ایٹ ڈینز، اسسٹنٹ ڈینز اور تمام ہیڈز آف ڈیپارٹمنٹ بھی موجود تھے۔