رحیم یار خان ( )پاکستان کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز سابق کرکٹر اور کوچ مشتاق احمد نے کہا ہے کہ ہماری مصیبتوں اور مسائل کا حل خالصتاَ اللہ کی رضا میں پنہاں ہے۔ ہمیں دنیاوی زندگی کے ساتھ ساتھ اپنی اخروی زندگی کی فکر کرنا چاہیے کیونکہ آخرت میں ہمیں اپنے اعمال کی کسوٹی پہ جانچا جائے گا،
گزشتہ روز خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طلبہ و طالبات اور سٹاف سے خطاب کرتے ہوئے مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ میں نے دنیاکے کئی ممالک کا سفر کیا ہے ، دنیا گھوم کر دیکھی ہے لیکن کسی جگہ بھی سکون نہیں ملا، اگر سکون ملا تو اللہ کی راہ پہ چل کر لوگوں کی خدمت کرکے ملا۔
مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ سکونِ قلب اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت اور حقوق العباد میں رکھا ہے، اگر آپ کسی بھوکے کو کھانا کھلا دیں تو اس سے بڑی عبادت اور کیا ہوسکتی ہے؟ مصیبت میں کسی کی مدد کردیں تو اس سے بڑی عبادت کیا ہوسکتی ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ اللہ راضی ہی تب ہوتا ہے جب ہم اس کی مخلوق کی خدمت میں خود کو وقف کردیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرکٹ سے انہوں نے شہرت کمائی، دولت کمائی مگر قلبی سکون صرف لوگوں کی صحیح معنوں میں خدمت کرکے ملا۔
انہوں نے کہا کہ انہیں خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی آکر خوشی ہوئی کہ رحیم یار خان جیسے دور دراز ضلع میں اس قدر شاندار یونیورسٹی کام کررہی ہے، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیمان طاہر کی خدمات کو سراہتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسے پروفیسر ز کی ضرورت ہے، جو نہ صرف دنیاوی تعلیم میں ماہر ہوں بلکہ دین و دنیا دونوں کو ساتھ لے کر چلتے ہوں، پہلی انٹر نیشنل کانفرنس کے متعلق انہوں نے کہا کہ معروف صوفی شاعر خواجہ غلام فرید کے اوپر بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد وائس چانسلر کی روحانی قدر و منزلت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
مشتاق احمد نے کہا کہ زندگی میں ایک لمحہ ہوتا ہے جو آپ کو معراج کی بلندیوں تک لے جاتا ہے، میری زندگی میں ایسا لمحہ آیا جس نے ان کی زندگی ہی بدل دی، بطور مسلمان ہمیں خود کو عملی مسلمان میں ڈھال کر دنیا کے سامنے ایک ماڈل پیش کرنا ہے، مشتاق احمد نے طلبہ و طالبات پر زور دیا کہ وہ صرف نصابی کتابیں ہی نہیں بلکہ اسلامی کتابوں کا مطالعہ کریں اور اپنی زندگیوں کو اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں گزاریں۔
سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ مشتاق احمد نے بجا فرمایا ہے کہ آخرت میں ہمارا چھٹکارا صرف نیک اعمال اور مخلوقِ خدا کی خدمت میں پنہاں ہے، اس لئے ضروری ہے کہ ہم نہ صرف اپنی زندگیوں کو سنواریں بلکہ دوسروں کے لئے بھی رہنمائی کا سبب بنیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری زندگی اللہ کی امانت ہے اور ہم نے اس زندگی میں وہی کرنا ہے جو اللہ نے ہمیں کرنے کا حکم دیا ہے، اللہ چاہتا ہے کہ ہم اپنے پیارے نبی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہِ کامل کے مطابق زندگی گزاریں اور خود کو ایک مکمل مسلمان کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کریں۔