#غزوہ_بدر__17__رمضان_المبارک
اسلام اور کفر کی یہ پہلی جنگ تھی
جب نظرئیے کو تعداد پر فوقیت ملی ۔۔۔۔جب اسلام سے عشق نے ذاتی مفاد اھل عیال و برادری کی زنجیر توڑ ڈالی,,,
جب ایمان کی جھلک نے مال و زر کو پٹخ ڈالا
جب اللہ کی مدد سے بے سر و سامان لیکن جزبوں سے سرشار اسلام کے عظیم مجاہدوں نے کفر کے غرور کا سر کچل ڈالا ,,,
جب اللہ نے اپنے محبوب ﷺ کو رسوا نہ کیا
جب جزبہ ایمان نے ہتھیار کو سو ٹکڑے کیا
جب ایمان نے سینے میں اسلام کی آگ بھڑکائی
جب شیطان نے رحمان سے پھر شکست کھائی
جب شہادت مقصود مومن ٹھہری
جب بے تیغ مومن خود ہی تیغ ہوا
جب فلک سے فرشتوں کی آمد ہوئی
جب صحابہؓ نے خود کو عاشق کیا
جب نبیﷺ نے اپنی ساری محنت میدان میں لا کھڑی کی جب صحابہؓ نے امتحانِ عشق کو سر کیا
جب تلواروں کی گھن گرج میں ایمان گونجا
جب بچوں کا جزبہ ضرب المثل بنا
جب اسلامی فوج کی پہلی جنگی تربیت ہوئی
جب اللہ نے فتح مبین عطا کی
جی ہاں ۔۔۔ جب مومن نے اللہ پر بھروسہ کیا تب جاکر یہ معرکہ اسلام کا عظیم اور تاریخ ساز معرکہ بنا,,,,,
یہ معرکہ بدر کے مقام پر ہوا اور اس بناء پر تاریخ اسلام میں اسے جنگ بدر کے نام سے جانا جاتا ہے اس معرکہ میں مقابلہ بہت سخت تھا ایک طرف غرور اور تکبر میں مبتلا اسلحہ اور طاقت سے لیس لشکر کفار تھا جو تعداد میں بھی 3 گنا زیادہ تھاجبکہ دوسری جانب اسلامی لشکر کی تعداد محض 313 تھی اِن 313 کے پاس صرف تین گھوڑے۔۔۔ چھ نیزے۔۔۔ اور آٹھ تلواریں تھیں جبکہ سواری کے لئے 70 اونٹ تھے اور مد مقابل لشکر کفار میں ایک ہزار کے لگ بھگ فوج۔۔۔ سات سو اونٹ اور جنگی ساز سامان بھی کثیر سامان موجود تھا۔
یہ وہ دن تھا جسے اللہ رب العزت نے یوم الفرقان کہا۔
غزوہ بدر کے موقع پر سرکار دو عالم صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے انصار و مہاجرین کو جمع فرمایا اور کہا کہ کون ہے جو اللہ پاک کی راہ میں اپنی جان کو قربان کرنے کا جذبہ رکھتا ہے تو سب سے پہلے مہاجرین کی طرف حضرت صدیق اکبر اور حضرت عمر فاروقؓ نے اپنی خدمات پیش کیں اس موقع پر حضرت ابوبکر صدیقؓ نے فرمایا یا رسول اللہﷺ ہماری جان مال اور اولاد سب کچھ آپ پر قربان
غزوہ بدر میں آپﷺ نے رب کائنات کی بارگاہ میں اپنی زندگی کا طویل ترین سجدہ کرتے ہوئے اللہ سے گِڑ گِڑا کر فرماتے رہے کہ اے اللہ کل اگر مسلمانوں کا مختصر سا یہ گروہ یہاں ختم ہوگیا تو پھر قیامت تک دنیا میں تیرا نام لینے والا کوئی نہ ہوگا میرے نبیﷺ کے یہ الفاظ اس بات کی دلیل ھے کہ اگر قیامت کی صبح تک دین اسلام پھیلے گا تو وہ
میرے ان یاروں
میرے ان جانثاروں
میرے ان غمخواروں
میرے ان صحابہ کی وجہ سے ہی پھیلے گا
جنگ بدر وہ معرکہ تھا جس میں کفار مکہ کے 70 سردار جہنم واصل ہوئے اور 70 کافر قید ہوئے اور 14 صحابہ کرامؓ بھی شہید ہوئے غزوہ بدر میں مسلمانوں کی فتح سے کفار کی کمر ٹوٹ گئی ان کا غرور خاک میں مل گیا اور اسلام کو تقویت ملی
آج اس عظیم الشان معرکہ کو 14 سو سال کا عرصہ گزر چکا لیکن تلواروں کی گھن گرج آج بھی اہل اسلام کے کانوں میں گونجتی ہے صحابہؓ کا بے سر و سامان میدان میں اترنا آج بھی ہمارے ایمان کو تر و تازہ کئے ہوئے ہے
غزوہ بدر کی کامیابی ہمیں اس بات کا سبق دیتی ہے کہ جہاں بات اسلام کی بقاء کی آجائے پھر اپنےایمان کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو پھر اپنے عقیدے پر ڈٹ جاؤ پھر ذات برادری کو اپنے نظرئیے پر قربان کردو تو کامیابی تمہارا مقدر ہوگی””’”
(کاپی پیسٹ)