لاھور( ) تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے اپنے ہم خیال اراکین اسمبلی کے ہمراہ اپنی حکومت کیخلاف باقاعدہ بغاوت کر دی ہے۔ جہانگیر ترین گروپ نے اپنے قیام کا باقاعدہ اعلان کر دیا،
اس حوالے سے رکن پنجاب اسمبلی سلمان نعیم اور عون چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ترین گروپ نے قومی اور پنجاب اسمبلی میں اپنے پارلیمانی لیڈر مقرر کر دیے ہیں۔
راجہ ریاض قومی اسمبلی جبکہ سعید اکبر نوانی پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر مقرر کیے گئے ہیں۔ بتایا گیا کہ تحریک انصاف کے سینئر اور مرکزی رہنماء جہانگیرترین کی کل پیشی ہے، اسی سلسلے میں انہوں نے منگل کے روز ہم خیال گروپ کو عشائیہ دیا ، عشائیے میں راجہ ریاض، نعمان لنگڑیال، اسلم بھروانہ، عون چودھری، امین چودھری اور نذیر چوہان بھی ترین ہاؤس عشائیے میں گئے۔
اجلاس میں تحریک انصاف کے نئے ارکان بھی شریک ہوئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں ایم این اے راجا ریاض نے کہا کہ ایف آئی اے اور بیرسٹر علی ظفر کی رپورٹ کا انتظار کرنا چاہیے۔ جہانگیر ترین کی سربراہی میں سیاسی فیصلے بھی لینے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی معاملات ٹھیک ہونے کی بجائے خراب ہو رہے ہیں۔ نذیر چوہان نے کہا کہ آپ ہمارے لیڈر ہیں آپکی محبت و خلوص کی خاطر اکٹھے ہوتے ہیں۔
ہمیں جو ملنا تھا مل گیا اب آپ کو فیصلے لینے ہیں آپ قیادت کریں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ ہماری کوشش ہوگی آخری وقت تک آپ کا مقدمہ لڑیں۔ ترین گروپ کا لیبل تو لگ گیا ہے اب ہمیں اس کو آگے چلانا چاہیے۔ جہانگیرترین نے کہا کہ اب آئندہ مل کر کوئی لائحہ عمل بنائیں گے۔ دوسری جانب تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اوروزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دیانتداری سے کہتا ہوں کہ جہانگیرترین کو اپنا سیاسی حریف نہیں سمجھتا، جہانگیرترین اور میرا ضلع ایک نہیں ہے، ہمارا انتخابی حلقہ ایک نہیں ہے، جہانگیرترین عملی سیاست میں نہیں ہیں، جب میں حج کیلئے روانہ ہوا تو میں نے ایمانداری کے ساتھ ان کو گلے لگایا اور ماضی کی تلخیوں کو بھلا دیا۔
پہلی بات یہ ہے کہ جہانگیرترین جن ارکان اسمبلی کو جمع کررہے ہیں وہ لیڈر کو کس کو مانتے ہیں؟ قائد عمران خان کو مانتے ہیں، جب عمران خان نے ارکان اسمبلی سے ملاقات میں تسلی دی کہ انتقامی کاروائی نہیں ہوگی تو پھر اس قسم کے اجتماعات بے معنی ہیں۔ جہانگیرترین عمران خان کے مزاج کو مجھ سے زیادہ جانتے ہیں، جہانگیرترین جب اس طرح کے حربے استعمال کریں گے تو وہ جانتے ہیں عمران خان دباؤ میں نہیں آئیں گے۔
عمران خان بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے ان کو منطق اور دلائل سے قائل کیا جاسکتا ہے۔ ان کو دھمکایا نہیں جاسکتا۔ میری گزارش ہے کہ اپنے انداز درست کریں، تحریک انصا ف کا ووٹر، سپورٹر اس انداز کو پسند نہیں کرتااور وہ کارکن سمجھتے ہیں کہ ان کے لیڈر کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔عمران خان کس کس سے لڑے، وہ اپوزیشن سے لڑے، مافیا سے لڑے، اپنی جماعت کے اندر انتشار کو روکے؟اس وقت عمران خان کو دباؤ میں ڈالنے کی بجائے ان کے ہاتھ مضبوط کرنے کا وقت ہے۔
Load/Hide Comments