#بہاولپور
ڈیپارٹمنٹ آف میڈیا سٹڈیز اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے زیر اہتمام خون آلود فلسطین اسرائیلی جارحیت اور عالمی طاقتوں کی خاموشی کے موضوع پرویبینار منعقد ہوا۔
پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے اپنے افتتاحی خطاب میں معزز مہمانوں اور شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کی بنیاد یں ایک صدی پرانی ہیں۔ انہوں نے محمد اسد کی کتاب Road to Makkahکا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ اہل عرب کے ساتھ مل کر ہی حل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب جو خونریزی جاری ہے وہ اس مسئلے کا حل نہیں۔انہوں نے ڈیپارٹمنٹ آف میڈیا سٹڈیز کے اس اقدام کو سراہا اور اس سے شرکاء کو مسئلہ کشمیر کو سمجھنے اور اس کے پس منظر کی حقیقت کو جاننے میں مدد ملے گی۔سابق عبوری وزیر اعلیٰ پنجاب اور تجزیہ کار پروفیسر ڈاکٹر حسن عسکری رضوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سانحہ فلسطین انتہائی قابل مذمت ہے اور یہ مذمت اس لیے بھی ضروری ہے کہ حق و باطل کا فر ق لوگوں کی سمجھ میں آسکے اور یہ اہتمام فلسطینیوں کی جراًت اور جذبے کو خراج عقیدت پیش کرنے کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے پہلے بھی اور اب بھی پاکستان اور اسکے رہنماؤں نے فلسطین کی حمایت کی ہے۔ لیکن یہ حمایت اور بیانات ظلم و تشددکی شدت کو کم تو کر سکتے ہیں لیکن اس مسئلے کا حل پیش نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سمجھناہوگاکہ ایک چھوٹا سا ملک جس کے گرد کئی مسلمان ممالک بھی موجود ہوں وہ ظلم کی حد سے آگے نکل گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاں اسرائیل نے علم، ٹیکنالوجی اور اقتصادیات کے استحکام سے دنیا کو اپنا مطمع کر رکھا ہے وہیں اسلامی ممالک کی کمزور اقتصادیات اور غیر سنجیدہ ڈپلومیسی اور لائحہ عمل نے بھی مسلم دنیا کو اسرائیلی پالیسیوں کو قبول کرنے پر مجبور کررکھا ہے۔انہوں نے عرب ممالک، حماس، الفتح اور مغربی ممالک کے کردار کو تفصیل سے بیان کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر رفعت حسین سابق چیئرمین شعبہ دفاعی حکمت عملی قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد نے ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا غزہ کا محاصرہ غیر قانونی اور غیر اخلاقی عمل ہے اسرائیل اپنی سیکو رٹی کے حوالے اپنا جواز پیش کرتا ہے لیکن اس محاصرے سے وہاں اشیائے خورد وو نوش اور ادویات کا مسلسل بحران ہے۔انہوں نے بتایا کہ اسرائیل نے اپنی سافٹ پاور یعنی تحقیق اور ٹیکنالوجی اور علم کو کس طرح دنیا میں تشدد کے لیے استعمال کیا۔انہوں نے ان عرب ممالک پر کڑی تنقید کی جنہوں نے اسرائیل کو تسلیم کیا اور کہاکہ ان ممالک کے مفادات کی وجہ سے مسلم دنیا اپنا کوئی مشترکہ لائحہ عمل تیار نہیں کر سکتی۔سابق ترجمان وزارت خارجہ محترمہ تسنیم اسلم نے کہا کہ مسلمانوں کا اپنا کوئی بیانیہ نہیں ہم بین الاقوامی آرڈر کے آخری سرے پر صرف مغربی بیانیہ وصول کر رہے ہیں۔مغربی میڈیا اب بھی اسرائیل فلسطین مسئلے کو اس طرح پیش کر رہی ہے جیسے فلسطین اور اسرائیل اپنی طاقت اور ٹیکنالوجی میں ایک ہی معیار پر ہیں۔ OICایک مرتبہ پھر ناکام نظر آرہی ہے۔ مذمتی قرارداد کے لیے تومسلمان ممالک اکھٹے ہوں گے مگر اسرائیل کے خلاف کوئی بھی جانے کے لیے تیار نہیں ہوگا کیونکہ ہم ٹیکنالوجی کے لیے مغرب کے دست نگر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغرب ہماری کتاب اور احادیث کی روشنی میں اپنی حکمت عملی تیار کر رہے ہیں لیکن ہم ان سے فائدہ نہیں اٹھارہے ہیں ہمیں اپنی تحقیق میں قرآن و حدیث سے روشنی لینا ہوگی۔بیورو چیف العریبیہ ٹی وی ڈاکٹر منصور جعفر نے فلسطین کی موجودہ اور تاریخی صورتحال کا تفصیل سے تذکرہ کرتے ہوئے تحریک فلسطین کے لیڈر یاسر عرفات اور حماس کی کوششوں اور کردار پر تفصیلی خطاب کیا اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ فلسطینی اپنے خون اور اپنی کوششوں سے اس مقصد کو جاری رکھیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم اپنے کورسز میں مسئلہ فلسطین کی حقیقت کو پڑھائیں تاکہ ہماری نسل کو جھوٹ پر مبنی جو مغربی بیانیہ مل رہا ہے ہماری نسل آگاہ ہوسکے کہ یہ بیانیہ غلط ہے۔ اگر یہ حقیقت ہماری نسل پر آشکار نہ ہوئی تو مغربی بیانیہ ٹھوس ہو جائے گا۔ا نہوں نے ایک سوال کے جواب میں روس اور چین کے کردار پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس اور چین ہیومن رائٹس پر تو کھٹرے ہو سکتے ہیں لیکن مسلمانوں کے معاملے پر شاید وہ نہ کھٹرے ہوں۔ویبینار کے آخر میں ڈاکٹر عبدالواحد خان چیئرمین ڈیپارٹمنٹ آف میڈیا سٹڈیزنے تمام مہمان مقررین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تمام مسلم حکومتوں کو چاہئے کہ وہ اپنے اپنے اکابرین پر مشتمل ایک پلیٹ فارم تشکیل دیں تاکہ ہم اپنے تشخص کو مستحکم کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپورفلسطین کے ساتھ اظہار ہمدردی اور طلبا میں مسئلہ فلسطین کے تاریخی پس منظر اور مسلم دنیا کی ترقی کے سلسلے میں شعور و آگاہی کا سلسلہ جاری رکھے گی۔ویبینار کی نظامت کے فرائض راؤمحمد شاہد نے سر انجام دیے۔پروگرام میں ڈیپارٹمنٹ آف میڈیا کے اساتذہ طلبا، ڈینز، ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ اور پاکستان کی مختلف یونیورسٹیز کے اساتذہ اور شہریوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور اس ویبینار کے بروقت انعقاد پر ڈیپارٹمنٹ آف میڈیا سٹڈیز کی کوشش کو سراہا۔
Load/Hide Comments