ملک بھر میں ڈاک خانوں کی برانچز بند کر دی گئیں,

لیاقت پور(نامہ نگار)وفاق کا ایک اور محکمہ تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ملک بھر میں ڈاک خانوں کی کئی برانچز بند کر دی گئیں

ہوسٹل پنشنرز کو دوسرے بنکوں جبکہ اربوں روپے کے سیونگ اکاؤنٹس مرکز قومی بچت کو دینے کی تیاریاں مکمل کر لی گئیں ذرائع کے مطابق موجودہ حکومت کے عالی دماغ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کی زیر نگرانی پاکستان پوسٹ کی آخری رسومات کی ادائیگی کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں محکمہ کی نئی پالیسی پر عملدرآمد کرتے ہوئے اصلاحات کی بجائے اسے مکمل طور پر غیر فعال کیا جا رہا ہے ڈاکخانوں کی تمام سب برانچز بند کر دی گئی ہیں جن میں لیاقت پور پوسٹ آفس سے منسلک برانچز طلبانی، میتلا، امین آباد، اللہ آباد، جن پور، چک نمبر24، چک نمبر 31، چک نمبر 6، چک نمبر 88، چک نمبر 45، چک نمبر 50، چک نمبر 49، اور چک نمبر 13 عباسیہ بھی شامل ہیں جس کی وجہ سے علاقہ بھر میں ڈاک کی ترسیل کا نظام مکمل طور پر درہم برہم ہوچکا ہے لوگوں کی بیرون شہر سے آنے والی ڈاک کئی کئی روز تک نہیں مل پاتی پانچ درجن سے زیادہ چکوک اور بستیوں کے لیے صرف ایک ویلج پوسٹ مین کام کر رہا ہے جبکہ تحصیل کے مرکزی پوسٹ آفس لیاقت پور میں بھی ایک پوسٹ ماسٹر، دو پوسٹ مین، ایک کلرک کام کر رہا ہے جبکہ دو چپراسیوں سے بھی کلرک کا کام لیا جارہا ہے ذرائع کے مطابق 30 جون تک خان بیلہ اور ترنڈہ محمد سمیت تمام وہ پوسٹ آفس بند کیے جا رہے ہیں جو ریلوے لائن پر نہیں یا جو کرایہ کی عمارتوں میں قائم ہیں ضلع رحیم یار خان میں فیروزہ اور جیٹھہ بھٹہ پوسٹ آفس ریلوے لائن پر قائم ہیں ان کی اپنی اراضی موجود مگر عمارت تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے کرایہ کی عمارت میں چل رہے ہیں کو بھی بند کیا جا رہا ہے

بتایا گیا ہے کہ محکمہ پوسٹ کو دو سو سال پہلے کے نظام پر منتقل کیا جارہا ہے جس میں دیہات اور دوردراز کے عوام شہروں میں مقیم اپنے عزیزواقارب کی معرفت ڈاک منگوایا کریں گے دوسری طرف محکمہ پوسٹ پوسٹل پنشنرز کو بینکوں میں ٹرانسفر جبکہ اربوں روپے کے سیونگ اکاؤنٹس مرکز قومی بچت کے حوالے کیے جا رہے ہیں کھاتے داروں کو ان کے اکاؤنٹ سے رقم نہیں دی جا رہی انہیں کہا جا رہا ہے کہ اگر پیسے چاہیے تو اپنے اکاؤنٹ مکمل طور پر بند کریں ذرائع کے مطابق محکمہ ڈاک کی بدحالی کی بڑی وجہ محکمہ کی اعلی اور ذمہ دار شخصیات کی روز بروز ترقی کرتی کوریئر کمپنیوں سے ملی بھگت ہے وزیراعظم عمران خان نے فوری طور پر اس معاملے کا نوٹس نہ لیا تو یہ محکمہ بھی پاکستان اسٹیل اور پی آئی اے کی طرح تباہی کی نئی داستانیں رقم کر کے تاریخ کا حصہ بن جائےگا

اپنا تبصرہ بھیجیں