سکھر( ) گھوٹکی کے قریب 2 مسافر ٹرینوں میں تصادم سے 48 افراد جاں بحق جب کہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔
پیر کی علی الصبح گھوٹکی کے قریب ریتی اور ڈھرکی ریلوے اسٹیشنز کے درمیان کراچی سے سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس جب کہ راولپنڈی سے کراچی آنے والی سرسید ایکسپریس کے درمیان تصادم سے کئی بوگیاں اتر گئیں۔ حادثے کے نتیجے میں اب تک 48 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 100 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 35 شدید زخمی ہیں۔۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر ملت ایکسپریس میں سوار تھے جبکہ سرسید ایکسپریس کے زیادہ مسافر زخمی ہوئے ہیں۔
پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز بھی ریسکیو آپریشن میں شامل
ترجمان این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ ٹریک سے ریلیف ٹرین اور کرین کے ذریعے ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے، پاک فوج کے 2 ہیلی کاپٹر ز بھی ریسکیو آپریشن میں شامل ہیں ، اس کے علاوہ پاک فضائیہ کے 2 جہاز چکلالہ اور پی ایف بیس فیصل کراچی پر تیار ہیں۔
واقعہ کیسے پیش آیا؟
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی سے سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس کی 6 بوگیاں ٹریک اتر کر دوسری ٹریک پر چلی گئیں، اسی اثنا میں مخالف سمت سے آنے والی سر سید ایکسپریس بھی پہنچ گئی اور ملت ایکسپریس کی اتری ہوئی بوگیوں سے ٹکرا گئی۔
’واقعہ 10 نمبر بوگی کی وجہ سے ہوا‘
حادثے کے حوالے سے عینی شاہد کے مطابق ملت ایکسپریس میں لگائی گئی بوگی نمبر 10 کا ہُک خراب تھا، ڈرائیور نے 10 نمبر بوگی کو گاڑی میں شامل کرنے سے انکار کیا تھا لیکن مکینیکل ڈیپارٹمنٹ نے زبردستی 10 نمبر بوگی کو گاڑی میں ڈالا جس کی وجہ سے حادثہ پیش آیا، 10 نمبر بوگی ہی رونتی اسٹیشن کے قریب آ کر پٹری سے اتر گئی جس کی وجہ سے حادثہ ہوا 11 اور 12 نمبر ہوگی کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
سندھ پنجاب ٹرین آمد و رفت معطل
حادثے کے نتیجے میں سندھ اور پنجاب کے درمیان ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہوگئی ہے۔ ریہلوے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پہلے زخمیوں کو نکال کر بوگیوں کو ہٹایا جائے گا، اس کے بعد ہی ٹرینوں کی بحالی کا عمل شروع کیا جاسکے گا۔
24 گھنٹوں میں انکوائری کا حکم
وزیر ریلوے اعظم خان سواتی نے کہا ہے کہ ٹرین حادثے میں ہلاکتوں پر دل انتہائی رنجیدہ ہے، ریلوے اور آرمی جوان کی مدد سے ریلیف اور ریسکیو آپریشن جاری ہے، وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر واقعے کی خود مانیٹرنگ کروں گا، آرمی انجینئرز کی خصوصی ٹیم ریلیف آپریشن کو مزید تیز کرے گی۔ ٹرین حادثے پر نوٹس لیتے ہوئے 24 گھنٹوں میں انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔
سعد رفیق کے گناہوں پر اعظم سواتی کیسے استعفٰی دیں؟
اپنے بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ ٹرین حادثے میں جو زندگیاں گل ہوئیں ان خاندانوں کا غم دلاسوں سے کم نہیں ہو سکتا، ٹرین حادثے کی وجوہات کا مکمل جائزہ لینا چا ہیے، وزیر اعظم عمران خان نے ٹرین حادثے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ ماضی میں کسی بھی محکمے میں کام نہیں ہوا، ہم ہر کام زیرو سے شروع کررہے ہیں ، ماضی میں جو حکمران رہ چکے ہیں انہوں نے کچھ نہیں کیا، سعد رفیق کے کیے گئے گناہوں پر اعظم سواتی کیسے استعفٰی دیں؟ ہم نے تو ایم ایل ون پر کام شروع کیا ہے۔
وزیر اعظم کا اظہار افسوس
وزیر اعظم عمران خان نے ٹرین حادثے پر گہرے افسوس اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گھوٹکی میں ریلوے کے المناک حادثے پر سکتے میں ہوں، ریلوے کے وزیر کو موقع پر پہنچ کر زخمیوں کی طبی امداد کی ہدایت کر دی ہے۔ اس کے علاوہ ریلوے کے حفاظتی نظام میں خامیوں کی جامع تحقیقات کا بھی حکم دے دیا ہے۔
’وفاقی حکومت لواحقین کو معاوضہ ادا کرے‘
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے ڈہرکی کے قریب ٹرین حادثے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ ریسکیو آپریشن کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے، وفاقی حکومت جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضہ ادا کرے۔
’موجودہ دور ٹرین کے حادثات کا دور ثابت ہو رہا ہے‘
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ٹرین حادثے پر رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیا ہے، اپنے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ افسوس موجودہ دور ٹرین کے حادثات کا دور ثابت ہو رہا ہے، واقعے کی حقیقی اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائے اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، حادثے کی جگہ سمیت سکھر ڈویژن میں 13 مقامات پر ٹریک کی حالت ٹھیک نہ ہونے کی تحریری رپورٹ کے باوجود مجرمانہ غفلت کیوں برتی گئی؟۔