“نشہ معاشرے میں بگاڑ کا سبب”

نشہ معاشرے میں بگاڑ کا سبب

نشہ کے عادی افراد میں خواتین کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے، مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین نے بھی بیوٹی پارلرز، بوتیک سنٹرز، سپورٹس جمز، گرلز ہاسٹلز کی آڑ میں منشیات کی لت میں پڑنا شروع کررکھاہے، انسداد منشیات کا عالمی دن اقوام متحدہ میں قرارداد کے بعد 34 سال سے منایا جارہاہے پاکستان میں حکومت، سیاسی و سماجی تنظیمیں، سیاسی جماعتیں اپنی اپنی سطح پر تقاریب، میٹنگز، واک وغیرہ کا اہتمام کرتے ہیں اور عوام کو آگاہی دیتے ہیں لیکن بدقسمتی سے انسداد منشیات کی آگاہی مہمات کے باوجود نشہ کے عادی افراد کی تعداد میں روز اضافہ ہو رہاہے اور سگریٹ، شراب، چرس، افیون، ہیروئن، آئس اور دیگر منشیات کی خرید و فروخت ملک بھر میں کھلے عام جاری ہے جس کی روک تھام میں پولیس، ایکسائز اور انٹی نارکوٹکس محکمے مکمل ناکام ہیں بلکہ ان محکموں کے افسر اور اہلکار ہی منشیات فروشی یا منشیات نوشی کے عادی ہیں، نشہ سگریٹ کا ہو یا شراب، چرس، ہیروئن وغیرہ کا اس کے صحت پر انتہائی برے اثرات پڑتے ہیں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ حکومتی وزراء، سرکاری افسران، سول سوسائٹی، سیاسی جماعتیں، تاجربرادری سمیت جس طبقہ سے تعلق رکھنے والے ہوں، انسداد منشیات کاعالمی دن منانے والے ان طبقات کے افراد بھی سگریٹ سے لے کر منشیات کے استعمال تک کسی نہ کسی نشہ کے عادی ہیں اور تقاریر منشیات کیخلاف کرکے خود عمل کرنا بھول جاتے ہیں۔

نئی نوجوان نسل پیسے کے خمار یا شوق کے چکر میں سگریٹ سے لے کر ہر نشہ کی عادت میں مبتلا ہورہی ہے جس کی وجہ سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہورہاہے، ہسپتال، یورنیورسٹی، کالجز، سکولز، ہاسٹلز، کاروباری مراکز یا پارکس منشیات کے استعمال کی آماجگاہیں بن گئی ہیں جس کے ذمہ دار حکومت اور اداروں کے ساتھ ہم بھی ہیں جو اگر سگریٹ پیتا ہے تو وہ سگریٹ کو بہتر جبکہ دیگر منشیات کو برا اور دیگر منشیات والے صرف سگریٹ پینے والے کو برا کہتے ہیں، حقیقت یہ کہ ہر فرد اپنے نشہ کو سب سے بہتر جانتا اور دلائل رکھتاہے اور ان جھوٹے دلائل کی زد میں آکر نشہ کے عادی افراد کی تعداد روزبروز بڑھ رہی ہے اور منشیات کیخلاف حکومتی اور اداروں کی خاموشی معنی خیز ہے، نشہ کے عادی افراد کسی اور دنیا یا مخلوق سے تعلق نہیں رکھتے وہ ہمارے ہی بھائی، بہن، رشتہ دار، دوست یا جاننے والے ہوتے ہیں جن کو سمجھانا ہم توہین سمجھتے ہیں حالانکہ انہیں سمجھانا ہمارا اخلاقی فرض ہے، معاشرہ اتنا بے حس ہو گیا ہے کہ نشہ کرنے والوں کو سمجھانا تو دور ان کے نشہ کی تعریفیں شروع کردی جاتی ہیں لیکن اس معاشرے میں آج بھی 20فیصد ایسے لوگ ہیں جو نشہ کے عادی افراد کو سمجھانے کے لیے کوشاں ہیں۔
سماجی تنظیموں کے مطابق نوجوانوں میں نشے کے بڑھتے ہوئے رجحان کی سب سے بڑی وجہ بے روزگاری ہے، جس کی وجہ سے وہ ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں، ابتدا سگریٹ سے ہوتی ہے، پھر چرس کی طرف جاتے ہیں، پھر انجکشن کا استعمال ان کو زیادہ مزہ دیتا ہے اور آہستہ آہستہ زیادہ سے زیادہ مزے کی تلاش میں وہ ہیروئن اور دیگر نشوں میں ڈوبتے چلے جاتے ہیں۔ دس سال یا اس سے بھی کم عمر کے ایسے نابالغ بچے جو عموماً فیکٹریوں میں یا پٹرول اسٹیشنوں پر کام کرتے ہیں، وہ اپنے ماحول کی وجہ سے صمد بانڈ یا پٹرول جیسے سستے لیکن خطرناک نشے کے عادی ہو جاتے ہیں۔ پھر ایک بار جب انہیں ایسے نشے کی عادت ہو جاتی ہے، تو وہ دیگر منشیات بھی استعمال کرنے لگتے ہیں۔
وزارت انسداد منشیات کے مطابق پاکستان میں نشہ کے عادی افراد کی تعداد 72لاکھ کے قریب ہے اور غیر سرکاری تنظیم نے سروے رپورٹ شائع کی جس کے مطابق پاکستان میں نشہ کے عادی افراد کی تعداد 1کروڑ30لاکھ ہے اور ہر سال نشہ کے عادی افراد کی تعداد میں 6لاکھ کا اضافہ ہوتا ہے، نشہ کے عادی افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے اور ملک میں 6 لاکھ افراد انجکشن کے ذریعے نشہ کرتے ہیں۔
تین صوبوں کے سنگم پر واقع ضلع رحیم یار خان بھی منشیات کا گڑھ بن چکا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ تعلیمی ادارے ہوں یا کاروباری مراکز ہر جگہ منشیات کی خریدوفروخت اور نشہ کے عادی افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہاہے جو حکومت اور اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
پنجاب پولیس میں نشہ کے عادی افسران و ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کرنے کے لیے فہرستیں مرتب کی گئی ہیں اور انکشاف ہوا ہے کہ پولیس محکمہ میں سینکڑوں افسران و جوان نشہ کے عادی ہیں ان کیخلاف ایکشن ضروری ہے لیکن محکموں میں منشیات فروخت کرنے والوں کو بھی نشان عبرت بنانا چاہیئے، منشیات کی اسمگلنگ اور اس میں ملوث ارکان کو کیفر کردار تک پہنچائے بغیر منشیات سے بچائو مشکل ہے، وزیراعظم عمران خان قوم کو منشیات کے استعمال سے بچانے کے لیے سخت قانون سازی کے ساتھ متعلقہ اداروں کا کڑا احتساب کریں اور منشیات کیخلاف ملک بھر میں کریک ڈاؤن شروع کریں اگر ایسا نہ کیا گیا تو مستقبل قریب میں نشہ کے عادی افراد ہی ملک میں راج کریں گے۔


تحریر: محمدثاقب

اپنا تبصرہ بھیجیں