1124 پٹرولنگ پولیس یا “سفید ہاتھی”

رحیم یار خان( )2004 میں پرویز الہی کے دور حکومت پنجاب میں دو ادارے وجود میں آئے جن میں ایک ریسکیو 1122 جبکہ دوسرا 1124 پٹرولنگ پولیس ہے۔

ریسکیو 1122 کو تو بعد میں آنے والی دوسری حکومتوں نے بھی توجہ دی فنڈ فراہم کیے اور اسے پاکستان کا ایک بہترین اعلی پائے کا ادارہ بنا دیا۔جبکہ اس کے برعکس دوسرا ادارہ 1124 پٹرولنگ پولیس جس کی ایک چوکی پر گورنمنٹ کا ماہانہ خرچ تقریبا 12 لاکھ روپے ہوتا ہے۔ یہ ادارہ سفید ہاتھی ثابت ہو رہا ہے۔2004 سے لے کر آج کے دن تک ضلع رحیم یار خان میں پٹرولنگ پولیس کی کوئی ایک بڑی کارروائی سامنے نہ آ سکی۔پٹرولنگ پولیس کی ایک چوکی پر 20 سے 22 اہلکار تعینات ہوتے ہیں ایک گاڑی دی جاتی ہے۔گورنمنٹ ایک چوکی پر 12 لاکھ روپے اہلکاروں کی تنخواہ ۔پٹرول۔ ڈیزل کی مد میں ہر ماہ خرچ کر رہی ہے۔پٹرولنگ پولیس کے اہلکاروں کے کیا اختیارات ہے یہ ان کے ساتھ ساتھ رحیم یار خان کی عام عوام کو بھی نہیں معلوم۔اگر یہ ادارہ کسی حد تک فعال یا موثر ہوتا تو تحصیل صادق آباد میں اغوا برائے تاوان کے واقعات میں اتنی زیادہ تیزی نہ ہوتی۔ وزیراعظم عمران خان۔وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار۔وزیر داخلہ شیخ رشید سے اپیل ہے کہ وہ پنجاب پولیس کے ساتھ ساتھ پٹرولنگ پولیس کو اختیارات دے کر ان سے بھی سکیورٹی خدشات کے پیش نظر کام لئیں۔تاکہ تحصیل صادق آباد سمیت پورے ضلع رحیم یار خان میں بڑھتے ہوئے ڈکیتی۔چوری۔اغوا برائے تاوان جیسے جرائم کی روک تھام ممکن ہو سکے۔


اشفاق احمد

اپنا تبصرہ بھیجیں