تین شہید پولیس اہلکاروں کے بین الصوبائی اشتہاری مجرمان کو گرفتار کر لیا۔ ڈی پی او عمر سلامت

رحیم یار خان ( )پولیس نے تین شہید پولیس اہلکاروں کے بین الصوبائی اشتہاری مجرمان کو گرفتار کر لیا۔ ڈی پی او عمر سلامت کی اے ایس پی ڈاکٹر حفیظ الرحمن بگٹی کے ہمراہ نیوز کانفرنس

ملزمان 18 سال سے مفرور اور قاتل چلے آرہے تھے۔ سفاک مجرمان قتل ڈکیتی، پولیس مقابلوں کے لیے بدنام تھے،دوران واردات مزاحمت پرشہریوں کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیتے۔ مجرمان نے سال 2001 میں چک 136 این پی کے غلام سرور جٹ کو دوران واردات قتل کیا، سال 2008 میں کنسٹیبل شفقت 2011 میں کنسٹیبلان سرفراز اور داؤد احمد کو شہید کیا۔

گرفتار ملزمان میں خوشحال ولد علی بخش اور گاجی عرف غازی ولد اللہ ودھایا اقوام چانڈیہ سکنان موضع دیہہ بپڑتھانہ کھمبڑا(سندھ) شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب سے وہ ڈی پی او ضلع رحیم یارخان تعینات ہیں تو ان کی کوشش رہی ہے کہ عوام کی جان و مال اور عزت و آبرو محفوظ بنانے کے لیے بد نام اشتہاری مجرمان اور ایکٹو کریملنلز کو گرفتار کر کے جیل میں ڈالا جائے

تاکہ رہے اور اپنی زندگی معمول کے مطابق گزارتے رہیں۔ جس کے لیے ہم بحثیت پولیس ٹیم ضلع بھر میں اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں اور خصوصاً سرکل صادق آباد جو کہ ضلع بھر میں بیں الصوبائی سرحدوں پر ہونے کی وجہ سے خطرناک مجرمان کی زد میں رہتا ہے۔

انہوں نے جب صادق آباد سرکل کے اشتہاریوں کی لسٹ ملاحظہ کی تو میں نے اے ایس پی صادق آباد ڈاکٹر حفیظ الرحمن بگٹی اور ایس ایچ او تھانہ کوٹسبزل کو 2001میں چک 136 این پی میں دوران واردات مزاحمت پر غلام سرور جٹ نامی شخص کو موت کی گھات اتارنے پر منظر عام پر آنے والے خوشحال ولد علی بخش اور گاجی عرف غازی ولد اللہ ودھایا اقوام چانڈیہ سکنان موضع دیہہ بپڑتھانہ کھمبڑا(سندھ) جنہوں نے بعد ازاں اپنی گرفتاری کے لیے چھاپے مارنے والی پولیس کی نفری کے ساتھ اسلحہ آتشیں کے زور پر متعدد مقابلے کئے اور ان پولیس مقابلوں میں سال 2008کے دوران اس وقت کے سرکل پولیس آفیسر اے ایس پی جنید شیخ کے گن مین کنسٹیبل شفقت محمود اور سال 2011میں اس وقت کے ڈی پی او سہیل حبیب تاجک کی سربراہی میں آپریشن توبہ کی پہلی کارروائی میں شریک ایلیٹ فورس کے جوان سرفراز احمد اور ڈسٹرکٹ پولیس کے جوان داؤد احمد کو بھی شہید کیا۔ رحیم یارخان پولیس نے ان مجرمان کی گرفتاری کے لیے اپنی بھر پور کوششیں کیں لیکن شاطر، خطرناک آتشیں اسلحہ سے لیس ملزمان پیچیدہ محل وقوع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمیشہ شدید فائرنگ کا تبادلہ کرتے ہوئے راہ فرار حاصل کرنے میں کامیاب رہتے۔ اے ایس پی حفیظ الرحمن اور ایس ایچ او مسلم ضیاء اور ان کی ٹیم نے 18 سال سے مفرور ان اشتہاری مجرمان کا تعاقب جاری رکھا اور انہیں گرفتار کرنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کا بھر پور استعمال کیا آخر کار ایک عام شہری کو موت کے گھاٹ اتارنے اورتین پولیس اہلکاروں کوپولیس مقابلہ کے دوران شہید کرنے والے بین الصوبائی انتہائی خطرناک مفرور اشتہاری مجرمان کو گرفتار کر لیا مجرمان گرفتاری کے وقت بھی مسلح تھے ان سے دو کلاشن کوفیں، دو میگزین اور پچاس گولیاں قبضہ پولیس میں لی گئیں ہیں ۔گرفتار اشتہاری مجرمان خوشحال ولد علی بخش اور گاجی عرف غازی ولد اللہ ودھایا اقوام چانڈیہ سکنان موضع دیہہ بپڑتھانہ کھمبڑا(سندھ) ضلع رحیم یارخان میں قتل، ڈکیتی اور دشہت گردی کی دفعات کے تحت 16مقدمات درج ہیں۔ جن میں سے 11 مقدمات تھانہ کوٹسبزل، تھانہ ماچھکہ میں 3 اور تھانہ احمد پور لمہ میں 2 مقدمات درج ہیں۔ جبکہ صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی اور دیگر اضلع میں بھی ان سفاک مجرمان کے خلاف مقدمات کے اندراج کی اطلاعات موجود ہیں جن کا ریکارڈ حاصل کیا جا رہا ہے۔ ان مجرمان کی گرفتاری سے جہاں پر پکا چانڈیہ کا علاقہ خطرات سے خالی ہو گیا ہے اور نوگو ایریا کا خاتمہ ہوا ہے وہاں پر ہم اپنے شہید پولیس اہلکاروں کے خاندانوں، والدین، بیوی بچوں کو ملنے والے غم کو کچھ حد تک مداوا کرنے اور ان کے زخموں پر مرہم رکھنے میں کامیاب ہوئے ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہے اور آنے والے دنوں میں ان شاء اللہ مزید کامیابیوں کو بھی میڈیا کے سامنے لایا جائے گا۔ انہوں نے اے ایس پی ڈاکٹر حفیظ الرحمن بگٹی اور ایس ایچ او کوٹسبزل مسلم ضیاء اور ان کی اس کامیابی میں شامل پولیس ٹیم کے ممبران اسسٹنٹ سب انسپکٹران محمد ضیاء الحق، محبوب احمد و دیگر کو خراج تحیسن پیش کیا اور انہیں نقد انعام اور تعریفی لیٹر و اسناد دینے کا اعلان کیا۔

اے ایس پی حفیظ الرحمن بگٹی نے کہا کہ ملزمان کے خلاف مضبوط کیس ہیں عدالت میں موئثر پیروی کریں گے امید ہے عدالت عوام اور پولیس کے سفاک قاتلوں کو سزائے موت دے گی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ آر پی او بہاولپور اور آئی جی پی کو بھی مزید انعام کی سفارس کی جائے گی تاکہ پولیس ٹیم کی زیادہ سے زیاہ حوصلہ افزائی ہو سکے۔ اس موقع پر داؤد شہید کا بھائی ناصر احمد، داؤد شہید کا بیٹا، سرفراز شہید کا بیٹا عبیر سرفراز اور کانسٹیبل شہید شفقت محمود کا بھتیجا بھی موجود تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں