وزیر اعلیٰ پنجاب کا انقلابی اقدام

وزیر اعلیٰ پنجاب کا انقلابی اقدام

پنجاب کی جیلوں میں پھل دار پودوں کی شجرکاری

————————- ———————-    تحریر: سمیرا ملک

پوری دنیا میں جیلوں کو عقوبت خانہ قرار دیا جاتا ہے جہاں ریاست اور معاشرے کے قوانین توڑنے والوں کو عدالتوں سے سزاؤں کے بعد قید کیا جاتا ہے۔ جیلوں میں زرعی رقبے موجود ہیں اور قیدیوں کو مصروف رکھنے کے لیے زرعی کاشت کے مختلف منصو بے جاری رہتے ہیں۔ یہ کام صدیوں سے کیا جا رہا ہے لیکن آج ماڈرن اکنامکس کے عہد میں قدیمی فصلوں، مکئی، جوار، گندم کی بجائے جدید کاشت کاری کا زمانہ ہے۔ مگرماضی میں کسی کا دھیان اس طرف نہیں گیا۔ تاریخ کا سبق ہے کہ دوراندیش لیڈر شپ، منفرد انقلابی فیصلوں سے”عصراسود“کو ”عصر تاباں“ میں بدل دیتی ہے۔ایک ایسا ہی فیصلہ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نےFruit Tree Planation  کے انقلابی اور تاریخ ساز اقدام سے اٹھایا ہے۔ اس منصوبے کا آغاز وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر چیئر پرسن قائمہ کمیٹی برائے داخلہ و ترجمان پنجاب محترمہ مسرت جمشید چیمہ صاحبہ کے ہاتھوں ہوا۔ 

وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے 2500 ملین روپے جیل خانہ جات کی اپ گریڈ شن کے لیے مختص کیے۔ اس وقت پنجاب میں 43  جیل خانہ جات ہیں جبکہ جنوبی پنجاب میں ان کی کل تعداد 13 ہیں۔ سنٹرل جیل بہاولپورکا کل رقبہ 85 ایکڑ ہے  جس میں 45 ایکڑ رقبہ زرعی ہے، ملتان جیل کاکل رقبہ 115 ایکڑ جس میں 21 ایکڑ زرعی رقبہ، مظفرگڑھ جیل کا کل رقبہ 21 ایکڑ ہے جس میں زرعی رقبہ 4 ایکڑ، ڈیرہ غازی خان کا کل رقبہ 43 ایکڑجس میں زرعی رقبہ 8 ایکڑ، راجن پور جیل کا کل رقبہ 52 ایکڑ جس میں زرعی رقبہ 7 ایکڑ، ڈسٹرکٹ لیہ جیل کا ٹوٹل رقبہ 55 ایکڑ جس میں زرعی رقبہ 3 ایکڑ ہے۔ جنوبی پنجاب کی  کی ان تمام جیل خانہ جات کے زرعی رقبے میں عمومی طور پر گندم اور چارہ کاشت ہوتا ہے۔ محکمہ زراعت کے مطابق بہاولپور میں اجوا کھجور کے ٹشوز کی تیاری کے لیے با قاعدہ سائنس لیباٹری جلد فنگشنل ہونے جار ہی ہے۔ جس سے سستے داموں اجوا کھجور کے پودے مارکیٹ میں دستیاب  ہونگے۔ایک محتاط اندازے کے مطابق اجوا کھجور کے ایک ایکڑمیں 100 درخت کاشت کیے جاتے ہیں اور یہی درخت سال کے عرصے میں پھل دینا شروع کر دیتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اجوا کھجور کی نشو و نما کا عمل انتہائی آسان ہے۔کاشت کے لیے یہ پودے تمام اضلاع میں انتہائی موزوں ہیں کیونکہ یہاں پر صدیوں سے کھجور کی کاشت کی جاتی ہے اور یہاں کے کاشت کار کھجور کو اگانے اور اس کی مناسب طریقے سے نشو و نما کے زرعی فن پرکامل دسترس رکھتے ہیں۔ 

وزیر اعلیٰ کا پنجاب کی جیلوں میں پھل دار درخت لگانے کا منصوبہ اس لحاظ سے قابل تحسین ہے کیونکہ جنوبی پنجاب کے تمام قیدیوں کی اکثریت کا تعلق جنوبی پنجاب کے اضلاع بہاول پور، رحیم یار خان، راجن پور، ڈیرہ غازی خان، مظفر گڑھ، لیہ، وہاڑی، خانیوال، ڈی جی خان سے ہے۔صدیوں سے اس خطے کے ان تمام اضلاع میں کھجوروں کے درخت  کاشت کاروں کے روزگار کا اہم ترین ذریعہ رہے ہیں۔ ماہرین زراعت کے مطابق اجوا کھجور کا پودا 700 روپے سے 800 روپے کی قیمت میں دستیاب ہو گا۔ اس پودے کا وزن 20 کلو گرام کے قریب ہوگا۔ صرف 2 سال کے عرصے میں فی ایکڑ منافع7سے 8 لاکھ روپے تک ہوگا۔ اس وقت اجوا کھجورمارکیٹ میں پانچ ہزار روپے فی کلو کے حساب سے دستیاب ہے ۔ ایک ایکڑمیں تقریباً 100 اجوا کے درخت لگائے جاتے ہیں۔

عثمان بزدار کے ویژن کو سلام کرنا چاہیے کہ اگر صرف بہاول پورجیل کے زرعی رقبہ پر جو45 ایکڑ ہے، اجوا کھجور کاشت کر دی جائے جس پر صرف 36 لاکھ روپے کی لاگت آئے گی اور منافع 3کروڑ 60 لاکھ ہوگا۔ اگلے دس سالوں میں صرف 36 لاکھ روپے خرچ کر کے 45 ایکڑ زرعی رقبہ سے 36 کروڑ روپے صرف ایک جیل سے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

اگر جنوبی پنجاب کی صرف چھ جیلوں کے رقبوں پر جن میں سنٹرل جیل بہاولپور، مظفر گڑھ، راجن پور، ڈیرہ غازی خان، لیہ اور ملتان کو ہی شمار کر لیں تو ان جیلوں کے 90 ایکٹر رقبے پر اجوا کھجور کی کاشت پر صرف حکومت کے 72 لاکھ روپے خرچ ہونگے کیونکہ اس کاشت کے عمل میں ان اضلاع کے محکمہ زراعت کی معاونت مفت حاصل ہو گی اور نگہداشت کے لیے جیل کی لیبرمفت دستیاب ہوگی۔72 لاکھ کی مجموعی سرمایہ کاری سے صرف 2 سال میں 7 کروڑ 20 لاکھ روپے حاصل ہونگے اور اگلے دس سالوں میں 72 لاکھ کی انوسٹمنٹ سے محکمہ جیل کو 70 کروڑ روپے کی آمدن ہوگی۔  
اجوا کھجور کے علاوہ دیگر پھلوں کے درخت بھی لگائے جا سکتے ہیں جن میں انگور کی شجر کاری پر فی ایکڑ خرچہ 40,000 روپے آمدن 6 لاکھ فی ایکڑ ہے اور گولڈن امرود کی شجر کاری پر فی ایکڑ 50 ہزار روپے کا خرچہ اور سالانہ آمدن 5 لاکھ روپے ہے۔ 
جیلوں میں فروٹ شجر کاری ایک منفرد اقدام ہے جو ایک روشن خیال،رہنما ہی اٹھا سکتا ہے۔ عثمان بزدار تحصیل تونسہ کے علاقے کے رہنے والے ہیں۔ تحصیل تونسہ کو پاکستان کا ایتھنز کہا جاتا ہے۔ یونان میں ایتھنز کو230 قبل مسیح میں علم و دانش کا مرکزرہا ہے۔ جس کی علم و دانش کی کرنوں سے ساری تہذیب و تمدن منورہے۔ تحصیل تونسہ پاکستان کی واحد تحصیل ہے جس کی سو فیصدشرح خواندگی ہے۔ عثمان بزدار اسی ایتھنز سے ابھر کر آئے ہیں۔ ایسی دور اندیش اور منافع بخش پالیسی سازی ایسے ہی خطے سے اُ بھرنے والی شخصیت ہی کر سکتی ہے۔ 
وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار کا جنوبی پنجاب کے اضلاع میں فروٹ کی شجر کاری کا منصوبہ اس ترقیاتی پراجیکٹ کے علاوہ ہے۔ جس میں ان کی ہدایت کے مطابق ہر جیل میں 2 ہزار کے قریب مختلف فروٹ کے پودے کاشت کیے جائیں گے۔ اس شجر کاری مہم میں پودوں کی تعداد 85000 کے برابر بنتی ہے۔ میری تجویز ہے کہ 85000 پودے   اجوا کھجور کے ہی کاشت کیے جائیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر29 اگست کی صبح چیئر پرسن قائمہ کمیٹی برائے داخلہ، ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب مسرت جمشید چیمہ صاحبہ نے سنٹرل جیل بہاولپور میں فروٹ کا پودا لگا کر منصوبے کا آغاز کیا۔ محترمہ مسرت چیمہ 29 اگست سے 31 اگست تین دن جنوبی پنجاب کا طوفانی دورہ کیا۔ انہوں نے بہاولپور، رحیم یار خان، راجن پور، ڈیرہ غازی خان اور ملتان کی جیلوں میں فروٹ کی شجر کاری مہم کے تحت پودے لگا کر اس تاریخ ساز منصوبے کا ڈول ڈالا اور مجھے فروٹ شجر کاری مہم میں سنٹرل جیل اور بوسٹل جیل میں مسرت جمشید چیمہ صاحبہ کے ہمراہی ہونے کا موقع ملا۔ انہوں نے کہا وزیر اعلیٰ پنجاب نے جنوبی پنجاب کے لیے بجٹ کا 35 فیصد حصہ مختص کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اس وقت 9 ہسپتال قائم کیے جائیں گے ان میں سے 6 ہسپتال جنوبی پنجاب میں تعمیر کیے جائیں گے جن پر90ارب روپے خرچ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی ہدایت پر جیلوں میں باقاعدہ شجر کاری شروع کی جارہی ہے۔ جس کا بنیادی مقصد پھل داردرخت لگانا ہے۔ انہوں نے کہا اگلے 5 سالوں میں 50 کروڑ پودے لگائیں جائیں گے اور 18 اگست کو  Tree Plantation Day  منایا گیا اور دس ہزار پودے لگائے گئے اور 36 اضلاع میں 200  سے ز ائد ایونٹ ہوئے۔
پاکستان کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ملک کے مختلف علاقوں میں سبزیاں اور پھلوں کی قسمیں آسمانوں سے باتیں کر رہی ہے۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے ہماری ساری جیلیں شہر وں کے مرکز میں واقع ہیں اور ان جیلوں میں قیدی انتہائی تکلیف دہ زندگی گزار رہے ہیں۔ ماحولیاتی آلودگی کا شکار ہیں فروٹ کی شجر کاری سے جہاں قیدیوں کو فروٹ میسر ہونگے وہاں ماحولیاتی آلوگی کا سدباب بھی ہوگا۔ سردار عثمان بزدار کی یہ کاوش جب عملی صورت اختیار کرے گی۔ جب جیلیں پھل دار پودوں سے لدی ہوئی ہونگی توجیل کے قیدیوں کے لیے تحفہ فراہم کرنے والے کو تاریخ کیسے فراموش کرسکے گی۔ 

٭٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں