صلاح الدین کی موت پولیس تشدد یا کسی بھی وجہ سے قرار دینا قبل از وقت ہے , ترجمان شیخ زیدہسپتال

پریس ریلیز
رحیم یار خان( )ترجمان شیخ زید میڈیکل کالج و ہسپتال نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا سمیت سوشل میڈیا پر صلاح الدین ولد محمد افضال کے پوسٹ مارٹم کے حوالہ سے حقائق سے برعکس رپورٹس چلا کر شیخ زید ہسپتال کی انتظامیہ کی کردار کشی کی جا رہی ہے

جبکہ شیخ زید ہسپتال انتظامیہ نے اس بابت کسی قسم کی کوئی رپورٹ جاری نہیں کی کہ صلاح الدین کی موت کس وجہ سے ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ صلاح الدین کی موت پولیس تشدد یا کسی بھی وجہ سے قرار دینا قبل از وقت ہے صلاح الدین31اگست2019کو شب9:45پر شیخ زید ہسپتال ایمرجنسی لایا گیا جسے ڈیوٹی پر موجود خلیل اسرار نے ای سی جی کی تو معلوم ہوا کہ صلاح الدین ہسپتال لانے سے قبل ہی فوت ہو چکا تھا،ضابطے کی کارروائی ہونے کے بعد پولیس نے پوسٹ مارٹم کے لئے تحریری طور پر شیخ زید ہسپتال انتظامیہ کو ریکوسٹ کی جس پر صبح1ستمبرصبح6بجے پوسٹ مارٹم کیا گیا ۔

میڈیکل بورڈ میں ایم ایس شیخ زید ہسپتال ڈاکٹر غلام ربانی،ڈی ایم ایل او ڈاکٹر مسعود جہانگیر،ڈاکٹر ہارون اور ڈی ایچ او ڈاکٹر حسن شامل تھے۔


ڈیڈ باڈی سے مختلف اجزاءلیکر فرانزک لیبارٹری لاہور بھجوا دیئے گئے ہیں جن میں کیمیکل ایگزامینر کو چار نمونے نمبر1معدہ، نمبر 2چھوٹی آنت ، بڑی آنت، نمبر 3تلی، گردہ،جگر،نمبر4سیچوریٹڈسلائنٹ شامل ہیں اسی طرح ہسٹوپیتھالوجسٹ کو بھی 8نمونے بھجوائے گئے ہیں جن میں مکمل دل،پھیپھڑے، دماغ، دائیں ، بائیں بازو سے جلد اور نیچے ٹشو، دائیں ، بائیں کہنی سے جلد اور نیچے ٹشو اور دس فیصد فارمالین وغیرہ شامل ہیںاس کے علاوہ میڈیکل بورڈ کو جسم کے کسی بھی حصے پر شک گزراکہ اس پر کوئی تشدد ہوا ہے تو اس کو سیمپل فرانزک لیبارٹری کو بھجوایا گیا ہے اس لئے میڈیکل بورڈ نے ابھی تک اپنی طرف سے کوئی رائے نہیں دی ہے کہ موت کی کیا وجہ ہو سکتی ہے۔جب تک فرانزک لیبارٹری کی رپورٹ نہیں آ جاتی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا۔جبکہ کچھ میڈیا اور سوشل میڈیا پر نشر کیا جا رہا ہے کہ شیخ زید میڈیکل بورڈ نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ صلاح الدین کی موت پولیس تشدد سے واقع نہیں ہوئی ۔اس پر شیخ زید ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے واضح کیا جاتا ہے کہ شیخ زید ہسپتال انتظامیہ نے ایسی کوئی رپورٹ جاری نہیںکی ۔ایک ماہ تک فرانزک رپورٹ آجائے گی جس سے واضح ہوجائے گا کہ صلاح الدین کی موت کی اصل وجہ کیا ہے لہذا اس طرح کسی کو مورد الزام ٹھرانا کسی صورت مناسب نہیں ہے جو ادارے اور انتظامیہ کی کردار کشی کا باعث بنے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں