سیاحت کے حوالے سے دوستوں نے رحیم یار خان میں تاریخ رقم کر دی ،
بائیکز تنظیم کے خرم حفیظ نے ایک نیشنل کلب کے ساتھ بائیک پر سیاحت کے فروغ اور امن و بھائی چارے کے لیے ایران کے بیس سے زید شہروں کا دورہ کیا اور 8،000 کلو میٹر سفرسے زاید 20 ایرانی شہروں کی مسافت 12 موٹر سائیکل سواروں نے کامیابی سے طے کی ان میں سے ایک سوار خرم حفیظ کا رحیم یار خان سے تعلق ہونا قابل داد ور قابل فخر بات ہے ، ابھی پچھلے سال سیاحت کے حوالے سے ہم نے رحیم یار میں کچھ ایونٹس کا اہتمام کیا اور اگر یاد ہو تو سابقہ ڈی سی خرم شہزاد نے خود ہیوی بائیک چلا کر تقریبات کا آغاز کیا جس کے بعد خرم حفیظ سمیت کلب ممبران نے اپنی کاوشیں جاری رکھیں ہمارے رحیم یار خان بلخصوص جنوبی پنجاب کی اس طرح کی کوششوں اور ایسی ٹیموں کی اشد ضرورت ہے جو یہاں کے سیاحتی خزانوں کو دنیا کو۔ دکھا سکیں ہمارا خطہ سیاحتی حسن سے مالا مال ہے روہی کے قلعے تاریخی ہوں یہ دریائے انڈس کی قدیم تاریخ یہ ساری خوبصورتیاں دنیا سے اوجھل ہیں اکثر لوگوں کو۔ سرف حوصلہ اور رہنمائی درکار ہوتی ہے جس کے بعد وه بہت بڑے کام کر جاتے ہیں ، سیاحت کے ذریعے ملک بنا کچھ لگائے سری۔ دنیا کا پس اپنے ملک میں لے اتے ہیں معاشی ترقی کو بہتر کرنے کا یہ سب سے بہترین اور سستا طریقہ ہے مجھے یقین ہے ہمارے ان دوستوں کے ساتھ کچھ اٹھائے اقدامات مستقبل میں سیاحت کے فروغ میں اپنا اہم کردار ادا کریں گے کچھ ممالک سپورٹس ٹورازم سے کماتے ہیں کچھ مذہبی ٹورازم سے کماتے ہیں کچھ پہاڑ دکھاتے ہیں کچھ ریت دکھاتے ہیں اور کچھ سمندر دکھا کے کما رہے ہیں الحمد اللہ ہمارے پاس سب کچھ موجود ہے لیکن ستر سالوں سے ہر شعبے کی طرح یہاں بھی توجہ کا فقدان ہے یقین مانیے ہمارے ریگستان کی خوبصورتی کا دنیا میں کوئی ثانی نہیں دریا سمندر پہاڑ ہر چیز قدرت نے ہمیں وافر مقدار میں دے رکھی ہے مگر ابھی تک استفادہ حاصل کرنے سے قاصر ہیں ہمارے ملک کے سوفٹ امیج کو دکھانے امن و امان اور معاشی ترقی کے لیے اس شعبے کی ترقی ناگزیر ہے جو توجہ کے بغیر ممکن نہ ہے
پاکستان کے پاس وہ شمال ہے جو کہیں اور نا ملے گا، وہ سندھ ہے، جنوبی پنجاب ہے کہ جسکا صحرا اسے مدہوش کر دے گا، وہ وادی سون ہے، گندھارا ہے، انڈس کی تہذیب ہے جو سب کو کھینچ کر لائے گی کیونکہ یہ سب اسے کہیں اور نہیں ملے گا۔ دنیا کے بلند پہاڑ ہوں یہ سمندر پے سب سے بڑی کوسٹل لائن وه بھی پاکستان میں ہی ملے گی
سیاح آپ سے بس کچھ چیزیں چاہتا ہے۔
۱- احساس تحفظ
۲- اچھا انفراسٹرکچر
۳- ویزا اور ایکسس کی آسانی
۴- اچھی ٹریول یا ٹور کمپنی جو اسے اچھا ٹور کرا دے
سیاحت عشق ہے جن کو لگ جائے وہ دیوانہ وار ویرانوں کی طرف بھاگتے ہیں…….مشکل ترین حالات سے گزر کر انجانے راستوں کو ڈھونڈنے والے اور جان کی پرواہ کیے بغیر انجانی منزل کی جستجو میں موسم کی سختی اور راستے کی دشواری سے بے نیاز یہی وہ سچے عاشق ہیں جو قدرتی حسن کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں. یقین کریں پاکستان ایک جنت کا ٹکڑا ہے آئیں مل کر اس کو بچائیں ۔
تحریر : فرحان عامر