پیکا آرڈیننس صحافی برادری اور عوام کے ساتھ حکومت کا امتیازی سلوک ہے، میڈیا کی آزادی پر مکمل یقین رکھتے ہیں، چودھری پرویزالٰہی
اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی سے پی بی اے، اے پی این ایس، سی پی این ای اور ایمنڈ کے قائدین کی ملاقات
پاکستان مسلم لیگ نے الیکٹرانک میڈیا کے ریکارڈ لائسنس جاری کیے، اپنے دور حکومت میں بھی میڈیا کی تنقید کو کھلے دل سے قبول کیا، اسپیکر پنجاب اسمبلی
لاہور ( ) اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی سے پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (PBA)، آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (APNS)، کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (CPNE) اور ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز (AEMEND) کے رہنماؤں نے اسمبلی چیمبر میں ملاقات کی۔ ملاقات میں پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کے میاں عامر محمود چیئرمین، شکیل مسعود، چوہدری عبدالرحمن، محسن نقوی، سی پی این ای کے صدر کاظم خان، اعجاز الحق، ارشاد احمد عارف، یوسف نظامی، اے پی این ایس کے صدر سرمد علی، ناز آفرین سہگل، عمر شامی، شہاب زبیری اور ایمینڈ کے محمد عثمان، ایاز خان اور میاں طاہر شامل تھے۔ اسپیکر چودھری پرویزالٰہی نے میڈیا جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہوئے پیکا آرڈیننس میں ترمیم کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پیکا آرڈیننس صحافی برادری اور پاکستان کے عوام کے ساتھ حکومت کا امتیازی سلوک ہے، میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے، ہم اس کی آزادی پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ میڈیا کی آزادی پاکستان کی ترقی کیلئے بھی بہت ضروری ہے، میڈیا کی آزادی پر کسی قسم کی بھی قدغن لگانا ہمارے اپنے مفاد میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ میڈیا کی آزادی اور اس کے ورکرز کی فلاح و بہبود کیلئے کام کیا، آزاد میڈیا پاکستان کی سلامتی اور بقا کیلئے انتہائی ضروری ہے۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ کے دور حکومت میں الیکٹرانک میڈیا کے ریکارڈ لائسنس جاری ہوئے، اپنے دور حکومت میں بھی میڈیا کی تنقید کو کھلے دل سے قبول کیا، میڈیا کی تنقید سے ہمیشہ اصلاح کا پہلو لیا۔ ملاقات میں اس موقع پر سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی بھی موجود تھے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی منصورہ میں صحافتی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے وفد سے ملاقات
لاہور ( ) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے صحافتی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ میڈیا کی آزادی پر قدغن لگانے والے تمام قوانین اور بالخصوص حالیہ کالا قانون پیکا جسے پچھلے اتوار کو صدارتی آرڈیننس کے نفاذ کے خلاف جدوجہد میں جماعت اسلامی صحافی برادری کے ساتھ کھڑی ہے۔ اظہار رائے پر پابندی اور میڈیا کو خاموش کرانے کے حکومتی ہتھکنڈوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ آزاد میڈیا پر قدغنیں کسی صورت قبول نہیں ، پیکا کو مسترد کرتے ہیں۔ وہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی جس میں ایمینڈ، سی پی این کے، پی بی اے، اے پی این ایس اور پی ایف یو جے کے اراکین وفد میں اس موقع پر میاں عامر محمود، ڈاکٹر چوہدری عبدالرحمن، ناز آفرین سہگل، شہاب زبیری، اظہر عباس،کاظم خان، اعجاز الحق،، شکیل مسعود، ایاز خان،ارشاد احمد عارف، سرمد علی، میاں طاہر، محمد عثمان شامل تھے ، سے منصورہ میں ملاقات کے دوران گفتگو کررہے تھے۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم ،سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف، ڈپٹی جنرل سیکرٹری محمد اصغر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ حکومت نے حال ہی میں پیکا آرڈیننس متعارف کروایا ہے قانون کے تحت کسی بھی شخص کو فیک نیوز ڈیجیٹل میڈیا پر شیئر کرنے کی صورت میں پانچ سال قید اور دس لاکھ روپے جرمانہ ہوسکتا ہے۔ اس جرم کو کسی حدتک ناقابل ضمانت بھی قرار دیا گیا ہے۔جماعت اسلامی اس سلسلے میں صحافتی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے احتجاج کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت نے اس قانون کی شق بیس کے تحت گرفتاریوں سے روک دیا ہے، جو کہ خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ اس قانون میں فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی۔ اس کا تعین کون کرے گا کہ کون سی خبر فیک ہے۔ فیک نیوز کی تعریف و تشریح کے بغیر آرڈیننس کا نفاذ سمجھ سے بالا تر ہے۔ پیکا قانون جرم ثابت ہونے سے قبل ہی کسی کو بھی قابل تعزیر ٹھہرا دے گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں ہزاروں صحافی بے روزگار ہوئے۔ پاکستان دنیا میں نواں بڑا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ صحافیوں کو قتل اور ہراساں کیا جاتا ہے۔ پچھلی دو دہائیوں میں ملک میں ڈیڑھ سو کے قریب صحافی لاپتہ اور قتل ہوچکے ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ صحافت پر قدغنوں کی وجہ سے پچھلے تین برسوں میں کئی اہم ادارے بند ہوئے۔ انہوں نے صحافتی تنظیموں میں اتحاد کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عدم اتفاق کی وجہ سے حکومتوں کے ہاتھ مضبوط ہو رہے ہیں اور وہ میڈیا کی آزادی کو پر قدغنین ڈالنے کی کوششیں کرتی ہے۔ گزشتہ تہتر برسوں سے ایسا ہوتا آرہا ہے۔ امیر جماعت نے کہا ہم یہ چاہتے ہیں کہ صحافتی تنظیمیں خود اپنے کوڈ آف کنڈکٹ متعارف کروائیں۔ ہم الیکٹرانک ، پرنٹ اور ڈیجیٹل میڈیا کے لیے حکومتی ریگولیشن کمیٹیوں کی تشکیل کے حق میں نہیں۔اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور حکومتی نمائندوں کی طرف سے پیکا آرڈیننس پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور دیگر صحافتی تنظیموں کی مخالفت سے غلط تاثر پیدا کرنے کی کوششں کی جاری ہے اس حوالے سے عوام کے سامنے حکومت کی میڈیا کے خلاف اصل سازش کو بے نقاب کرنا ہوگا تاکہ حقائق قوم کے سامنے لائیں جا سکے ۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صحافیوں کے نمائندہ وفد نے سراج الحق کو پیکا سے متعلق میڈیا کے خدشات کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ صحافی اس قانون کے خلاف متحد ہیں۔ صحافی میڈیا کی آزادی کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے جماعت اسلامی کی جانب سے صحافیوں کی حمایت پر سراج الحق اور دیگر قائدین کا شکریہ ادا کیا۔