JDW-II میں سابق ملازم نے 2 افراد کوقتل کرنے کے بعد خود کشی کر لی،،،،،،

رحیم یار خان( ) نوکری سے نکالے جانے کی رنجش اور انتقام میں جے ڈی ڈبلیو شوگر مل کے سابق ملازم نے فیکٹری کے اندر داخل ہوکر دو حاضر ڈیوٹی منیجرز کو فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا جبکہ ایک منیجر زخمی ہوگیا۔
بعد میں ملزم نے اپنے رہائشی کوارٹر میں پہنچ کر خود کو بھی گولی مار کر زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

یہ افسوسناک واقعہ صادق آباد کے علاقے ماچھی گوٹھ میں قائم جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز یونٹ ٹو کے پاور پلانٹ میں جمعہ کی صبح پیش آیا۔پولیس نے تین افراد کی اموات اور ایک افسر کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ادھر انسپکٹرجنرل پنجاب پولیس نے بھی واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او کو معاملے کی مکمل چھان بین کا حکم دیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق جمعہ کے روز جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز گوٹھ ماچھی کے پاور پلانٹ میں افسران کی معمول کی میٹنگ جاری تھی کہ اس دوران رپیٹر اور پستول سے مسلح عامر زبیری نامی ملازم اچانک میٹنگ روم میں داخل ہوگیا جو غصے سے لال پیلا ہورہاتھا۔ملزم نے میٹنگ میں موجود 10افراد کو ہاتھ اوپر کھڑے کرنے اور لائن میں لگنے کا کہا اور فائرنگ شروع کردی۔ملزم نے سب سے پہلے اپنے منیجر نوید راشد، رمضان عدیل کو گولیاں ماریں جس سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے جبکہ فائرنگ سے عبدالقیوم شدید زخمی ہوگیا۔

واقعہ کے عینی شاہد اور فائرنگ سے زخمی ہونے والے عبدالقیوم نے ٹی ایچ کیو ہسپتال میں وقوعہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اگر وہ ہمت اور مزاحمت نہ کرتے تو شاید میٹنگ روم میں موجود مجھ سمیت کوئی ایک شخص بھی آج زندہ نہ بچتا۔انہوں نے بتایا کہ ملزم عامر زبیری جب روم میں داخل ہوا تو پلانٹ کی انتظامیہ ایک میٹنگ میں مصروف تھی۔عامرزبیری نے اسلحہ لہرا کر سب کو ہینڈزاپ کرادیا اور کہا کہ سب لائن میں لگ جاؤ،اس نے ہاتھ میں پستول اور رپیٹر تھام رکھا تھا۔ملزم نے سب سے پہلے ہیڈ انچارج پاور پلانٹ محمد نوید اور رمضان عدیل کو گولیاں ماریں جبکہ ایک فائر دیوار میں لگا اور ایک منیجر پر دو فائر کیے جو چل نہ سکے۔عبدالقیوم خان کے مطابق اسی دوران میں نے ہمت دکھائی اور ملزم کو قابو کرلیا اور اس سے رپیٹر چھین کر نیچے گرا دیا جس پر ملزم نے پہلے اپنے آپ کو چھڑوانے کے لیے میرے بازو پر کاٹا پھر اپنا پستول نکالا اورمیری ٹانگ میں گولی ماردی۔عبدالقیوم خان نے زخمی ہونے کے باوجود دلیری کا مظاہرہ کیا اور ملزم کے ہاتھ سے پستول بھی چھین لیا اوردونوں ہتھیار اٹھا کر واش روم میں پھینک دیئے جس کے بعد ملزم وہاں سے فرار ہوگیا۔عبدالقیوم کی بہادری سے باقی لوگ محفوظ رہے۔

میٹنگ روم میں خون کی ہولی کھیلنے کے بعد عامر زبیری نامی ملزم فیکٹری گیٹ سے بھی باآسانی باہر نکلنے میں کامیاب ہوگیا اور اسے گیٹ پر کسی سکیورٹی اہلکار نے روکنے کی کوشش تک نہ کی۔ملزم فیکٹری سے سیدھا اپنے رہائشی کوارٹر پہنچا اور گھر پہنچ کر دوسرے رپیٹر سے خود کو گولی مارکر اپنی زندگی کا بھی خاتمہ کردیا۔

بتایا جاتا ہے کہ زبیری شوگر مل کے پاور پلانٹ میں ملازم تھا جسے انتظامیہ نے کسی وجہ سے 22مارچ کوملازمت سے برطرف کردیا تھاجس کا اسے شدید رنج تھا۔زبیری کا گیٹ داخلہ بھی بند تھاتاہم وہ حساب کتاب اور دیگر معاملات کلیئر نہ ہونے کہ وجہ سے ابھی تک شوگر مل کی رہائشی کالونی میں قائم اپنے میں بنگلے میں ہی رہائش پذیر تھا۔وقوعہ کے روز ملزم اپنے افسران کو قتل کرنے کی نیت سے مسلح ہوکر اپنی گاڑی پر پاور پلانٹ پہنچا۔گیٹ پر بھی کسی نے ملزم کو نہیں روکا۔
پولیس نے مختلف زاویوں سے تحقیقات کا آغاز کردیا,ڈی ایس پی سرکل صادق آباد محمد زبیر خان بنگش کا کہنا ہے کہ جیسے ہی انہیں اطلاع ملی تو وہ ایس ایچ او تھانہ صدر سیف اللہ کورائی، ایس ایچ او تھانہ کوٹ سبزل محمد اسلم خان کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور تمام شواہد اور نمونے اکھٹے کرلیے ہیں۔دوہرے قتل اور خودکشی کے وقوعہ کے حوالے سے مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب راؤ سردار علی خان نے صادق آباد کی نجی شوگر مل میں فائرنگ سے تین افراد کی ہلاکت کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او بہاولپور سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ آئی جی پنجاب نے ڈی پی او رحیم یار خان کو واقعہ کی انکوائری اپنی نگرانی میں کروانے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ واقعہ کی ہر پہلو سے انکوائری کرکے اصل حقائق سامنے لائے جائیں۔پولیس ترجمان کے مطابق ابتدائی تحقیقات کے مطابق سابقہ مینیجر عامر زبیری نے نوکری سے نکالے جانے کے رنج میں عملے کی میٹنگ میں فائرکھول دیا جس کے نتیجے میں راشد اور رمضان جاں بحق ہو گئے جبکہ ملزم نے مبینہ طور پر خود کو بھی گولی مار کر خود کشی کر لی۔ آئی جی راؤ سردار علی خان نے کہا کہ مقتولین کے لواحقین کو انصاف کی فراہمی ترجیحی بنیادوں پر یقینی بنائی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں