سپیڈو بس سروس کی بحالی
———————-
زرمینہ یوسف
وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہبازکی ہدایت پر بہاول پور تا لودھراں ائرکنڈیشنڈ سپیڈو بس سروس بحال کر دی گئی ہے۔اس بس سروس کی بحالی سے جہاں عام شہریوں کو نا صرف بہتر اور آرام دہ سفری سہولت فراہم ہوگی وہیں انھیں بے پناہ کرایوں سے بھی چھٹکارا حاصل ہوگا۔سپیڈو بس اسلامیہ یونیورسٹی بغداد الجدید کیمپس سے بہاول پور شہر اور لودھراں کے لیے22سٹاپ قائم کیے گئے ہیں۔ اس سروس کے لیے فراہم کردہ 12 بسیں بہاول پور تا لودھراں اور لودھراں تا بہاول پور 28 کلومیٹر کا سفر طے کریں گی۔
پبلک ٹرانسپورٹ جہاں عوام کو بہتر اور سستی سفری سہولیات فراہم کرتی ہے وہیں پر کئی طریقوں سے ملکی معیشت اور ماحولیاتی تبدیلی سے بچاؤ میں بھی مددگارثابت ہوتی ہے۔ ریسرچ یہ ثابت کرتی ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال سے لوگوں کی صحت بہتر ہوتی ہے کیونکہ جب ہم اپنے گھر سے سٹاپ تک چل کر جائیں تو ہماری جسمانی سرگرمی میں اضافہ ہوتا ہے۔ پبلک ٹرانسورٹ کازیادہ استعمال تیل/ پٹرول کے بچت کا باعث بنتا ہے۔ پرائیویٹ گاڑیوں میں کمی سے فضائی آلودگی میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔ اسی طرح کم گاڑیاں ہونے کی وجہ سے سڑکیں زیادہ عرصہ تک محفوظ رہتی ہیں اوررش میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ لوگوں کو مدد فراہم کرتی ہے کہ لوگوں کو کم لاگت میں دوردراز جگہوں پر بھی کام کے لیے جا سکتے ہیں اور ایسے بہت سے لوگ جو خود گاڑی نہیں چلاسکتے وہ بغیر کسی کی مدد یا سہارے کہ جہاں جانا ہو، جا سکتے ہیں۔
عوام کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے سپیڈو بس کا کرایہ وہی برقرار رکھا گیا ہے۔ یہ سہولت لودھراں سے بہاول پور آنے والے طالب علموں کے لیے ایک نعمت ہے۔ انہیں یونیورسٹی پوائنٹس پر رش کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا بلکہ وہ کیمپس کے سامنے سے ہی سپیڈو کی سہولت حاصل کرسکتے ہیں۔ اس سروس کی بحالی سے یونیورسٹی پوائنٹس پر بھی بوجھ کم ہوگا کیونکہ اب طالب علموں کے پاس ایک اور آپشن بھی موجود ہے۔ اسی طرح پبلک ٹرانسپورٹ کی بحالی سے ماحولیاتی تبدیلی کے لیے کیے جانے والے اقدامات بھی مزید مؤثر ثابت ہوں گے۔ فضائی آلودگی میں کمی واقع ہوگی اور سب سے بڑا فائدہ پٹرول کی بچت ہے۔ بہاول پور اور لودھراں کے شہریوں کو چاہئے کہ وہ اس سہولت سے بھرپور فائدہ اٹھائیں اور اسے صرف اپنی ذاتی سہولت کے لیے نہیں بلکہ ماحول دوستی کے ثبوت کے طور پر اپنائیں اور ذاتی گاڑی کی بجائے اس سروس کا بھرپور فائدہ اٹھائیں تاکہ پٹرول کی کھپت میں کمی واقع ہو اور قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہو اور سڑکوں پر ٹریفک کا بہاؤ کم ہو۔
٭٭٭