رحیم یار خان: خواجہ فرید آئی ٹی یونیورسٹی میں زیر تعمیر بلڈنگ گر گئی
یونیورسٹی میں کیمونٹی سینٹر نئی عمارت کی تعمیرات کا کام جاری تھا، تا حال کسی بھی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا، زیر تعمیر عمارت کے گرنے کی فوٹیج سامنے آگئی, عمارت گرنے سے قبل دراڑیں پڑنے پر مزدروں نے بھاگ کر جان بچائی، ذرائع
عمارت گرنے سے اسٹوڈنٹس میں خوف و ہراس پھیل گیا, عمارت گرنے سے قریبی عمارتوں میں دراڑیں پڑ گئیں, متاثرہ عمارت کو گھیرے میں لے کر ملبہ ہٹانے کیلئے امدادی کارروائیاں شروع کردیں گئیں,
شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ کوئی کچی اینٹوں کی عمارت تو تھی نہیں۔ یا بچوں کا ریت پر بنایا گیا گھروندا بھی نہیں تھا ۔ایک بنی بنائی عمارت کا یوں مسمار ہوجانا بہت سے سوالات کو جنم دے رہا ہے۔کیا یونیورسٹی کے کسی ذمہ دار نے اس کا سٹریکچر اور مٹیریل چیک نہیں کیا۔خوانخواستہ کل کسی تقریب میں یہ عمارت یوں زمین بوس ہوجاتی تو اندازہ کجئیے کیا ہوتا۔۔۔۔۔ ذمہ داروں کو کڑی سزا اور ہمیشہ کےلیے بلیک لسٹ ہونا چاہیے, حکومت نے یہ کرپشن روکنے کے لئے تھرڈ پارٹی یعنی کنسلٹنٹ کی شرط رکھی تھی وہ کہا پر ہے، اگر اس کی موجودگی میں یہ سب کچھ ہوا ہے تو ٹھیکیدار کے ساتھ ساتھ کنسلٹنٹ کو بھی بلیک لسٹ کیا جانا چاہئے ،
جن کے زیر نگرانی بلڈنگ تعمیر ہوئی وہی انکوائری کریں گے واہ کمال وی سی، 15 دن پہلے اسی کنٹریکٹر نے ایک بلڈنگ یونیورسٹی کے ہینڈاوور کی ہے اس کی انکوائری کون کرے گا اعلیٰ حکام کی جانب سے اعلیٰ سطح کی انکوائری کمیٹی تشکیل دی جائے بچوں کی زندگی کا سوال ہے،
ترجمان یونیورسٹی نے اپنی پریس ریلیز میں بتایا کہ خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں زیر تعمیر عمارت کی چھت گر گئی جس کو بنیاد بنا کر حقائق کے منافی معلومات سوشل میڈیا پر شیئر ہورہی ہیں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ اس حادثے میں کسی بھی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ یہ عمارت زیر تعمیر تھی اور ابھی یونیورسٹی کو ہینڈ اوور نہیں کی گئی تھی لہٰذا اس ضمن میں جو بھی مالی نقصان ہوا ہے اس کی ذمہ داری کنسلٹنٹ اور کانٹریکٹر پر عائد ہوگی۔ اس حوالے سے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیمان طاہر نے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو کہ میٹریل اور ڈیزائن کی مکمل جانچ کے بعد اپنی رپورٹ پیش کرے گی جس کی بنیاد پر ذمہ داران کا تعین کیا جائے گا۔
Load/Hide Comments