بہاولپور کے لیے انجینئر محمد بلیغ الرحمن کی تعلیمی خدمات اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا دورہ”

بہاولپور کے لیے انجینئر محمد بلیغ
الرحمن کی تعلیمی خدمات اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا دورہ

انجینئر محمد بلیغ الرحمن کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ اپنی وزارت کے دور میں انہوں نے تعلیم اور امور داخلہ میں غیر معمولی خدمات سرانجام دیں- روشنیوں کے شہر کراچی میں تین دہائیوں کے بعد امن کی بحالی ہو یا فاٹا اور دیگر قبائلی علاقوں میں آزاد فضاوں کو واپس لانا اور بلوچستان کو بھی امن وآشتی سے روشناس کرایا- اعلی تعلیم کے شعبے میں 100 ارب روپے سے زائد کی گرانٹ بھی پہلی بار انہں کے دور میں فراہم کی گئ- یکساں تعلیمی نصاب دراصل بلیغ الرحمن صاحب کے دور میں ہی نافذ ہوا جو اسلامی تعلیمات کےمطابق اور قومی امنگوں کا ترجمان تھا- قرآن پاک کی تعلیم کو بھی سکول، کالج اور یونیورسٹی کے نصاب کا حصہ بنایا گیا-انجینئر محمد بلیغ الرحمن نے علاقے بطور رکن قومی اسمبلی، وزیر تعلیم بہاولپور کی ترقی کے لئے بھی بے پناہ خدمات سر انجام دی – نئے کالجز، پولی ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ، ووکیشنل ادارے، گورنمنٹ صادق کالج ویمن یونیورسٹی، چولستان یونیورسٹی آف ویٹرنری سائنسز بھی انہی کے دور میں قائم ہوئ- بہاولپور میں فلائ اوور اور انڈر پاس اور شہر و دیہی علاقوں میں سڑکوں کا جال تعمیر ہوا۔اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کیلئے بلیغ الرحمن نے بہت ذیادہ کام کیا _

بہاولپور کیمپس میں فیکلٹی آف مینجمنٹ سائنسز کے لیے 87 کروڑ روپے، بہاولنگرکیمپس میں فیکلٹی کی عمارت کیلئے 54 کروڑ روپے اور رحیم یار خان کیمپس کی عمارت اور باونڈری وال کے لئیے 76 کروڑ روپے کی گرانٹ منظور ہوئی۔ بہاولپور کے لیے بہت اعزاز کی بات ہے کہ گورنر پنجاب جیسے بڑے آئینی عہدے کے لیے انجینئر محمد بلیغ الرحمن کا انتخاب کیا گیا- انجینئر محمد بلیغ الرحمن امریکہ میں ریاست فلاڈلفیا کی نامور یونیورسٹی سے الیکٹرکل انجینیرنگ میں ڈگری یافتہ ایک بڑے سیاسی خانوادے کے چشم و چراغ ہیں۔ انکے والد میاں عقیل الرحمان نے رکن اسمبلی کے طور پر بہاولپور کی نمائندگی کی۔ گذشتہ ہفتے گورنر کے فرائض سمبھالنے کے بعد انجینئر محمد بلیغ الرحمن بہاولپور آئے تو اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا بھی دورہ کیا۔ وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے انکا والہانہ خیر مقدم کیا۔ اپنے دورے کے دوران انہوں نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں فیکلٹی آف کمپیوٹنگ کی نئی عمارت کا افتتاح کیا۔ گورنر پنجاب نے موسم برسات کی شجر کاری مہم کے ساتھ ساتھ کالج آف آرٹ اینڈ ڈیزائین میں فن پاروں کی نما ئش کا بھی افتتاح کیا۔

گورنر پنجاب نے کہا کہ تعلیم کو فروغ دینے والے منصوبوں میں وظائف، فیس معافی سکیم اور لیپ ٹاپ فراہمی کا پروگرام شامل ہے کو فوری طور پر بحال کر دیا گیا ہے۔ لیپ ٹاپ فراہمی کی سکیم در حقیقت ملک میں تحقیق اور معیاری تعلیم کے دائرہ کار کو بڑھانے اورانفارمیشن ٹیکنالوجی تک رسائی کی ایک شاندار کوشش ہے۔ انہوں نے طلباء وطلبات سے کہا کہ اپنی تعلیمی سرگرمیوں کو انفرادی، علاقائی اور قومی مسائل کے جوابات تلاش کرنے میں تبدیل کریں۔ جس طرح قوم اُن کی تعلیم کے لئے قربانیاں دے رہی ہے وہ بھی اجتماعی ترقی اور خوشحالی میں اپنا بھرپور حصہ ڈالیں۔ اساتذہ کرام جدید ترین نصاب اور ٹیکنالوجی سے آگاہی حاصل کرتے ہوئے علم پر مبنی معیشت کو فروغ دینے کے لئے اپنا کردار اد ا کریں۔ گورنر نے یونیورسٹی کی حالیہ کامیابیاں، ہزاروں کی تعداد میں داخلوں کی فراہمی،نئی فیکلٹیوں اور تدریسی شعبہ جات کی تعداد میں غیر معمولی اضافے، مارکیٹ کی ضروریات سے ہم آہنگ پروگراموں کے آغاز، عالمی درجہ بندی میں نمایاں پیش رفت، ترقیاتی سرگرمیوں، نئے کیمپس خصوصاً حاصل پور کیمپس کے قیام اور زرعی تحقیق کے فروغ پر وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں گورنر کی آمد پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یونیورسٹی کی تمام کامیابیاں اساتذہ اور ملازمین کی محنت اور حکومت کی مدد سے ممکن ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ صحرائے چولستان کے 60لاکھ ایکڑ رقبے کو قابل کاشت بنانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے بارشوں میں اضافے کے نظام کو بروئے کار لانے کے لئے گونر پنجاب محمد بلیغ الرحمن اور وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی مکمل تائید و حمایت بہت حوصلہ افزاء ہے۔اس وقت یونیورسٹی میں حکومتی گرانٹ، پبلک پرائیوٹ پارٹرنرشپ اور اپنے ذرائع سے 12ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔

قبل ازیں فیکلٹی آف کمپیوٹنگ کے افتتاح کے موقع پر وائس چانسلر نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 374.6ملین روپے کی لاگت کا یہ منصوبہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کریگا۔ اس منصوبے کے تحت 38نئے کلاس رومز اور 40 لیبارٹریزاور دفاتر قائم ہوں گے۔ گورنر پنجاب نے اپنے دورے کے دوران کالج آف نرسنگ، فیکلٹی آف مینجمنٹ سائنس، ایمفی تھیٹر اور یونیورسٹی سولر پارک کا بھی دورہ کیا۔ گورنر پنجاب محمدبلیغ الرحمن نے ماحولیات سے متعلق مرکزی آڈیٹوریم کے کانفرس روم میں انٹر یونیورسٹی کنسورشیم کے اجلاس میں کہا کہ ماحولیات اور تحفظ کی بقاء کے لیے اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی طرف سے کی جانے والی کوششیں قابلِ تعریف ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر شازیہ انجم نے اس سلسلے میں 57 جامعات کے اشتراک سے ماحول کے تحفظ اور بقاء کے لیے قائم ہونے والا کنسورشیم پر بریفنگ دی ۔گورنر نے کہا کہ چولستان میں مصنوعی بارش کے ذریعے ذرعی آبادکاری کے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے منصوبے میں حکومتِ پنجاب خصوصی دلچسپی لے رہی ہے۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں طلباء سوسائٹیز کا قیام احسن اقدام ہے۔ان طلباء سوسائٹیز سے طلباء و طالبات کی کردار سازی کے ساتھ ساتھ ان کی قائدانہ صلاحیتیں بھی اجاگر ہوں گی۔ گورنرپنجاب نے کہا کہ یونیورسٹی میں ہونے والی تدریسی، تحقیقی وترقیاتی سرگرمیاں اور طلباء و ملازمین کی فلاح و بہبود کے لیے کئے جانے والے اقدامات انتہائی خوش آئند ہیں۔اس موقع پر وائس چانسلر نے گورنر پنجاب کو یونیورسٹی کے مختلف امور کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ ملاقات میں پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نوید اختر،رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹرمعظم جمیل، صنعت کار و سیاسی رہنما رانا محمد طارق اور چیف آف سٹاف میاں شاہد اقبال شامل تھے۔فیکلٹی آف منیجمنٹ سائنسزکی نئی عمارت گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن کے سابقہ دورِ وزارت میں خصوصی ترقیاتی پیکج کے نتیجے میں تعمیر ہوئی۔گورنرنے فیکلٹی میں تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ایمفی تھیٹر کا بھی دورہ کیا۔انہیں سولرپارک کے دورہ کے موقع پر بتایا گیا کہ یونیورسٹی کا سولرپارک13 ہزار یونٹس کے ساتھ بجلی کی بلند ترین پیداواری سطح پر کام کر رہا ہے۔کالج آف نرسنگ کے دورہ کے موقع پر گورنر پنجاب نے جامعات میں اپنی نوعیت کے پہلے نرسنگ کالج کے اجرا ء پر اظہارِ مسرت کیا اورفیکلٹی وطلباؤ طالبات سے تدریسی سرگرمیوں اور عملی تربیت سے متعلق تفصیلی گفتگوکی اوراس موقع پر انٹر یونیورسٹی کنسورشیم برائے کلائمیٹ چینج ویب پورٹل کا بھی افتتاح کیا۔گورنر پنجاب اپنے دورے کے دوران یونیورسٹی ہیلتھ سینٹر بھی گئے جہاں انہیں ہیپاٹائٹس فری کیمپس مہم سے متعلق بریفنگ دی گئی۔بعدازاں انہوں نے مرکزی آڈیٹوریم میں اساتذہ اور طلباء کے بڑے اجتماع سے خطاب کیا۔ اس موقع پر طلباء سوسائٹیز کے400ارکان سے حلف لیا اور سال2021میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے09 طلبا ؤ طالبات کورول آف آنر ایوارڈسے نوازا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر سٹوڈنٹس آفئرز رضوان مجید اور ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر اظہر حسین بھی موجود تھے۔ گورنر کے دورے کے انتظامات ڈائریکٹر پریس میڈیا اینڈ پبلیکیشنز اسلا میہ یونیورسٹی بہاولپور شہزاد احمد خالد نے سرانجام دیئے۔

اس موقع پر گورنر پنجاب کے خطاب کا متن بھی قارئین کے لیے پیش خدمت ہے۔ گورنر پنجاب کا خطاب
محترم وائس چانسلر صاحب
معزز مہمانانِ گرامی، قابل احترام اساتذہ کرام، انتظامی افسران اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے عزیز طلبا و طالبات
السلام علیکم
تعلیم کا فروغ نہایت اہمیت کی حامل ذمہ داری ہے۔ جامعات ایکسی لینس کے مراکز ہیں جن کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسا تعلیمی معیار فراہم کریں جو ہمارے طلبا و طالبات کو پُراعتماد انداز کے ساتھ عالمی چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار کر سکے۔ عزت مآب وزیر اعظم جناب محمد شہباز شریف کی متحرک قیادت میں حکومت پاکستان قوم کو علم و آگہی پر مبنی معاشرے میں تبدیل کرنے کے لئے ہر سطح پر معیاری تعلیم کو یقینی بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔ تعلیم کو فروغ دینے والے منصوبوں مثلاً وزیر اعظم کی فیس واپسی اسکیم کا مقصدجامعات کو براہ راست ادا کی جانے والی ٹیوشن فیس کی مد میں اُن طلبا و طالبات کی مالی اعانت کرنا اور ان کی اعلیٰ تعلیم کے حصول کی حوصلہ افزائی کرنا ہے جن کا تعلق کم ترقی یافتہ علاقوں کے ساتھ ہے۔ اسی طرح لیپ ٹاپ کی فراہمی کے لیے وزیراعظم کی اسکیم درحقیقت ملک میں تحقیق اور معیاری تعلیم کے دائرہ کار کو بڑھانے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی تک رسائی کی ایک شاندار کوشش ہے۔
عزیز طلبا و طالبات: آج آپ جو ڈگریاں حاصل کر رہے ہیں وہ آپ کے روشن مستقبل کوتشکیل دیں گی۔ آپ یونیورسٹی میں اپنے اساتذہ، اپنے سینئرزاور کلاس فیلوز کے ساتھ، متعدد مسائل پر، تعلیمی مباحثے اور مذاکرے کر رہے ہیں نیز آپ روزانہ کی بنیاد پر، لیبارٹریوں اور لائبریریوں میں گھنٹوں کام کرتے ہیں۔ یہ سب سرگرمیاں آپ کو انفرادی، علاقائی اور قومی مسائل کے جوابات تلاش کرنے کے قابل بنائیں گی۔ اِن کی بدولت آپ کو انفرادی اور قومی مسائل کے حل کے بارے میں سوچنے اور پھر عملی زندگی میں اِن مسائل کے حل کے لیے اپنا لائحہ عمل مرتب کرنے میں مدد ملے گی۔ مجھے پوری توقع ہے کہ جس قوم نے آپ کی تعلیم کے لئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں آپ اُس ملک و قوم کی خدمت کے لیے کوشاں رہیں گےاور اجتماعی ترقی اور خوشحالی میں اپنا بھرپور حصہ ڈالیں گے۔
محترم اساتذہ کرام: میں ذاتی اور عوامی سطح پر آپ کی مخلصانہ کوشیشوں کو سراہتا ہوں۔ مجھےاس بات کا ادراک ہے کہ مرکز سے دور واقع اداروں کے اموراور ان کے انتظامی معاملات کو چلانا قطعی آسان نہیں ہے۔ انسانی وسائل اور تحقیق کی ترقی کے حوالے سے آپ کا حصہ اورتعاون قابلِ رشک ہے۔ میں خاص طور پر اس بات پر بھی زور دوں گا کہ موجودہ دور میں علم پر مبنی معیشت اور عالمگیریت کو فروغ دیئے بغیر معاشی ترقی کا حصول ممکن نہیں۔ نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے چولستان کے ابھی تک غیر استعمال شدہ وسائل کو دریافت کیا جائے تو ان میں پورے ملک کی متعدد ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ آپ کے طالب علموں اور نئے گریجویٹس کو لازماً چولستان کی طرف توجہ مرکوز کرنی چاہیے، تاکہ ہم چولستان کے وسائل کو بروئے کار لا کر اپنے ملک کو غربت، بھوک اور قرضوں سے نجات دلانے سکیں۔
بہاولپور ہمیشہ سے خوبصورت باغات، محلات، لائبریریوں اور عظیم درس گاہوں کا مرکز رہا ہے۔ اس شہر نے ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے۔ بہاولپور کے تعلیمی اداروں نے ہمیشہ قومی اور بین الاقوامی شناخت اور اعتبار کے حامل بہترین ماہرینِ تعلیم، شعراء، ادباء، کھلاڑی اور سائنسدان پیدا کیے ہیں۔ ان اداروں میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور بلاشبہ سرفہرست ہے۔ بلتستان سے سندھ اور بلوچستان تک،علم اور تعلیم کے فروغ اور ترویج میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا کردار اور تعاون قابلِ رشک رہا ہے۔ بہاولپور اور چولستان کی سرزمین خواجہ غلام فرید کی انسان دوستی اور محبت سے معمور ہے۔ مجھے یہ جان کردلی مسرت ہوئی ہے کہ یونیورسٹی قیادت کے زیرِ سایہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپورمحبت اور پُرامن بقائے باہمی پر مبنی خواجہ غلام فریدکی تعلیمات کو عام کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔ اسی طرح میں شعبہ اقبالیات اور سر صادق محمد خان چیئر کے قیام کو بھی قدر کی نگارہ سے دیکھتا ہوں۔

مجھے یونیورسٹی کی حالیہ کامیابیوں کے بارے میں جان کر بے حد خوشی ہوئی ہے۔ اپنے وسائل سے آن لائن داخلوں کے نظام کا قیام اور پھر کامیاب داخلہ مہم نہایت قابلِ تحسین کام ہیں۔ اسی طرح تدریسی معیارات کی جانچ، بین الاقوامی درجہ بندی میں مسلسل پیشرفت اور طلباء کی علمی و ادبی تنظیموں میں بڑی توسیع ایسے اہم امور ہیں جن کے سبب یہ یونیورسٹی دیگر پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے لیے قابل تقلید مثال بن گئی ہے۔
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے تحقیق کے میدان میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ یونیورسٹی کی فیکلٹی آف ایگریکلچر نے کپاس کی ایسی متعدد اقسام تیار کی ہیں جو کہ مقامی موسمی حالات، کم پانی، پتوں کےوائرس اور دیگر بیماریوں کے خلاف انتہائی مزاحم ہیں۔ اسی طرح سویا بین اور مکئی کا مشترکہ فصلی منصوبہ جو کہ چین کی سیچوان زرعی یونیورسٹی کے ساتھ مل کر تیار کیا گیا ہے، ملک کو خوردنی تیل اور پولٹری فیڈ میں خودکفیل کر کےاِن کی درآمد کے اخراجات کو روک سکتا ہے۔صحرائے چولستان کے ساٹھ لاکھ ایکڑ رقبے کو قابلِ کاشت بنانے کے لیے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور ایک منصوبے پر کام کر رہی ہے جس کے ذریعے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے بارشوں میں اضافےکےنظام کو بروئے کار لایا جائے گا جس سے زرعی معیشت میں 3 فیصد اضافہ ممکن ہے۔
میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کو درپیش چیلنجز سے پوری طرح آگاہ ہوں۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ میں اس تاریخی مادرِ علمی کے لیے ہر متعلقہ فورم پر بات کروں گا اور آپ مجھے کامیابی کے اس سفر میں ہمیشہ اپنے ساتھ شانہ بشانہ پائیں گے۔
اس موقع پر میں وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب،یونیورسٹی اساتذہ اور انتظامیہ کی کاوشوں کو دلی طور پر سراہتا ہوں کہ آپ سب نے اس یونیورسٹی کو تحقیق و تدریس کا ایک بہترین ادارہ بنایا دیا ہے۔
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ پاکستان زندہ باد!

تحریر محمد اسد نعیم

اپنا تبصرہ بھیجیں