پنجاب کی ثقافت اور پنجاب آرٹس کونسل کا مثالی کردار”

پنجاب کی ثقافت کو ترویج اور ترقی دینے میں
پنجاب آرٹس کونسل کا مثالی کردار ہے

پاکستان کی دھرتی قدیم اور عظیم ورثے، قدرتی مناظر، مذہبی اور تاریخی و قدیم مقامات کی سیاحت، منفرد کلچر، میلے ٹھیلے، لذیذ کھانوں، شاندار روایات، عمدہ رسومات، نایاب جنگلی حیات، رنگ برنگے پھولوں اور سرسبز درختوں سے مالا مال ہے۔
پنجاب خوبصورت اور مختلف ثقافتی رنگوں کی دھرتی ہے اور یہاں کی بدلتی رتیں محبتیں بانٹتی ہیں۔ پنجاب کے علاقائی رسم و رواج اور ثقافتی روایات ہمارے معاشرے کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ پنجاب کی دھرتی قصہ گوئی، لوک بولیوں اور شہرہ آفاق لوک کہانیوں سے مزئین ہے جو پانچ دریاؤں کی طرح اس سر زمین کو پیار،محبت اور امن و آشتی کا گہوارہ بناتی ہے۔ پنجاب کے مختلف علاقوں خطہ پوٹھوہار، سون ویلی، ملکہ کہسار، سرائیکی وسیب، چولستان، میدانی علاقوں اور چار سو پھیلا پنجاب کا رنگارنگ اور متنوع ثقافتی حسن اپنی مثال آپ ہے اور ان علاقوں کی خوبصورت ثقافت اورتہذیب ہمارے لئے گراں قدر سرمایہ ہے۔

پنجاب کے کلچر اورثقافت کو اجاگر کرنے کے لئے پنجاب آرٹس کونسل نے اعلیٰ روایات قائم کی ہیں جو کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ آج جب ہم پاکستان کی 75 ویں سالگرہ منارہے ہیں تو اس خوبصورت دھرتی کے رنگوں اور حسن کو نمایاں کرنے والے ادارے پنجاب آرٹس کونسل کی کارکردگی پر بھی نظر ڈالتے ہیں۔ پنجاب آرٹس کونسل نے اپنے قیام سے لے کر اب تک پنجاب کی تہذیب وثقافت اور مختلف علاقوں کی شاندار روایات کو اجاگر کرنے میں اپنا بھرپورکردار ادا کیا ہے۔ بلاشبہ یہ ثقافتی ادارہ پورے پاکستان میں اپنی الگ اور منفرد پہچان رکھتا ہے۔ پنجاب آرٹس کونسل کی تقریباََ نصف صدی کی کارکردگی کے لئے تو کئی ابواب درکار ہیں لیکن ہم یہاں محض ان کاوشوں کا طائرانہ جائزہ لیں گے کہ یہ ادارہ کس طرح اپنی ذمہ داریوں اور مقاصد کو آگے بڑھا رہا ہے۔
پنجاب آرٹس کونسل کا قیام 1975ء میں عمل میں لایاگیا تھا اور صوبے کے اس سب سے بڑے اور پہلے ثقافتی ادارے کا آغاز دو کمروں سے ہوا لیکن آج پورے پنجاب میں آرٹس کونسلز جدید سہولیات سے آراستہ ہوکر اپنی اپنی علاقائی اور پنجاب کی ثقافت کو فروغ ِدینے کے ساتھ ساتھ عوام الناس کو صاف ستھری اور صحت مند تفریح مہیا کررہی ہیں۔ پنجاب کے تمام ڈویژن میں اس شہر کے نام کی مناسبت سے ڈویژنل آرٹس کونسلز قائم کی گئی ہیں۔

اس کے علاوہ ضلعی سطح پر شیخوپورہ اور بھکر میں بھی آرٹس کونسلز قائم ہو چکی ہیں جب کہ پنجاب کے باقی اضلاع میں آرٹس کونسلز کے قیام کے لیے کوششیں ہو رہی ہیں۔ اسی طرح تحصیل مری میں بھی سیاحوں اور خطہ میں بسنے والے مقامی لوگوں کو اپنی ثقافت سے روشناس کروانے کے لئے مری آرٹس کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا۔جہاں نہ صرف سیاحوں کو تفریح کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں بلکہ ان کی سیاحت کے لطف کو دوبالا کرنے کے لیے تھری ڈی سینما کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ پنجاب کے مشہور شاعر پیر سید وارث شاہ کے نام پر ضلع شیخوپورہ میں قائم کمپلیکس کا نظم و ضبط بھی پنجاب آرٹس کونسل کے ذمہ ہے۔ پیر وارث شاہ کا تین روزہ عرس ہر سال 23 ستمبر سے 25 ستمبر تک منایاجاتاہے۔ اس کے انتظامات پنجاب آرٹس کونسل اور ضلعی انتظامیہ شیخوپورہ مل کر کرتے ہیں۔ پیر وارث شاہ کے عرس کے موقع پر پنجابی مشاعرے کے علاوہ پورے پاکستان سے ہیرخوانوں کے لئے ہیر خوانی کے مقابلے کا بھی اہتمام کیاجاتاہے جس میں سینکڑوں ہیرخواں شرکت کرتے ہیں – اس موقع پر پنجابی ثقافت کی ترویج کے لئے مختلف دیسی کھیلوں جن میں کبڈی، رسہ کشی، گتکا اور گھڑ ڈانس پیش کیاجاتاہے۔ اس عرس میں سکھ زائرین کی بڑی تعداد کے علاوہ یورپی ممالک سے بھی زائرین شرکت کرتے ہیں۔
پنجاب کی کلچر پالیسی مرتب کرنے اور اسے متعارف کروانے کے لیے اس ادارے نے شب وروز محنت کی ہے۔ یوں پنجاب کو ایک ایسی ثقافتی سمت پر گامزن کیا گیا ہے جس سے ہماری ثقافت کو بقا ء اور ترویج کے اعتبار سے بھرپور توجہ ملے گی۔ اس ادارے کے تمام انتظامی و معاشی معاملات میں میرٹ اور شفافیت کو خصوصی طور پر محلوظ خاطر رکھا جاتا ہے۔ نئی تقرریوں کے لئے مخصوص میرٹ کو بنیاد بنا کر ہی امیدواروں کی قابلیت کو جانچا جاتا ہے۔
اپنی گزشتہ روایت کو برقرار رکھتے ہوئے یوم پاکستان کی سالانہ پریڈ 23 مارچ 2022 کے موقع پر بھی پنجاب آرٹس کونسل نے اپنا ثقافتی فلوٹ تیار کیا اور نہایت باوقار طریقہ سے پنجاب کی ثقافت کو پاکستانی عوام کے سامنے پیش کیا۔ کونسل کے اس ثقافتی فلوٹ کو بے حد پذیرائی ملی اور صدر پاکستان عارف علوی نے ڈی جی پنجاب آرٹس کونسل ثمن رائے کو ٹرافی عطا کی۔ اس کے علاوہ ملکی سطح پر پنجاب آرٹس کونسل کی طرف سے لوک ورثہ میلے میں پنجاب کی بھرپور نمائندگی کی جاتی ہے، اس میلے میں پاکستان بھر سے آئے ہوئے دستکاروں کو اپنی اپنی ثقافت سجانے کا موقع ملتا ہے بلکہ ان کے لئے یہ لوک ورثہ میلہ آمدنی کا بہترین ذریعہ بھی بنتا ہے- رواں برس ادارے کی طرف سے ایک ثقافتی وفد نے دبئی میں ہونے والی عالمی ایکسپو 2020 میں شرکت کرتے ہوئے اپنی ثقافت کو عالمی سطح پر پیش کیا، یوں دنیا نے ہمارے آرٹسٹوں کی پرفارمنس کو دیکھا جس سے ملک و قوم کا نام روشن ہوا۔ اسی طرح ہمارے ملک میں کرکٹ کے میگا ایونٹ پاکستان سپر لیگ کے میچز کے دوران پنجاب آرٹس کونسل کی طرف سے پیش کردہ ڈاکیومنٹری تماشائیوں کی توجہ کا مرکز بنی رہی۔
اگر موسیقی کے حوالے سے بات کریں تو کئی لوک فنکار جن میں عالم لوہار، عنایت حسین بھٹی، بالی جٹی، ریشماں، طفیل نیازی، زاہدہ پروین، ثریا ملتانی، پٹھانے خان اقبال باہو،منصور ملنگی اور سائیں ظہور نے اس ادارے کے ذریعے ملک میں اپنا نام روشن کیا- عصر حاضر میں آرٹس کونسلوں سے مستفید ہونے والے نامور فنکاروں میں نوجوان نسل کے پسندیدہ فنکار ملکو، ندیم عباس لونے والا، تحسین سکینہ، علی عمران، شوکت علی اور راحت ملتانی جیسے کئی بڑے گلوکار شامل ہیں ۔

پنجاب آرٹس کونسل کا باغ جناح لاہور میں واقع اوپن ایئر تھیٹر تاریخی حیثیت کا حامل ہے اور ثقافت کے فروغ کیلئے اوپن ایئر تھیٹر کا کردار اپنی جگہ مسلمہ ہے .
پنجاب آرٹس کونسل نے شعبہ دستکاری سے تعلق رکھنے والے افراد کی فلاح و بہبود اور حوصلہ افزائی کیلئے ‘‘فن مٹی سے’’ کے نام سے ایک ڈاکیومنٹری بھی بنائی جس میں پنجاب کے دستکاروں کا تیار کردہ فن دکھایا گیا۔ اس ڈاکیومنٹری کو یوٹیوب پر تقریبا تین ملین افراد نے دیکھا ۔ ‘‘فن مٹی سے’’ جیسی ڈاکیومنٹری کو نہ صرف مقامی بلکہ عالمی سطح پر بھی خوب سراہاگیا اور مقامی صنعت کیلئے ایسی ڈاکیو منٹریز بنتے رہنے پر زوردیاگیا-پنجاب آرٹس کونسل نے عالمی سطح پرعوام الناس کی زندگیوں میں تعطل پیدا کردینے والی کورونا وباء کے دنوں میں بھی علم وادب اورثقافت کی شمع کوفروزاں کیے رکھا۔لاک ڈاؤن کے مشکل ترین ایام میں بھی آن لائن عالمی کانفرنسیں منعقد کرکے پرورش لوح وقلم کرنے کوشش کی بلکہ قومی سطح پر آن لائن تقریبات کروانے کی روشن روایت کی بنیادرکھی جسے مختلف عوامی حلقوں کی طرف سے خوب سراہاگیا۔اس کے ساتھ ساتھ پنجاب کے ہر خطے میں سے مشاہیر ادب وثقافت کے فکروفن کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے مختلف تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔
پنجاب آرٹس کونسل معاشرتی و انسانی ترقی میں بھی کلیدی کردار ادا کر رہی ہے اس تناظر میں خواتین کو بااختیار بنانے کا معاملہ ہو یا معدوم ہوتے رسم و رواج کی بات ہر ایک اہم موضوع اور اہم موقع پر پروگرام منعقد کیے جا رہے ہیں۔ سماجی ہم آہنگی اور باہمی محبت کے لیے پنجاب کا ثقافتی دن، بلوچ کلچرڈے اور سرائیکی دیہاڑ کو پرجوش انداز میں منایا جاتا ہے۔ اس طرح پنجاب کی علاقائی ثقافتوں میں نئی روح پھونک کر اس ادارے نے اپنی سماجی ذمہ داری کو خوب نبھایا۔ ماحولیات اور شجر کاری کے حوالے سے ڈاکیومنٹری اور شارٹ فلم بنانے کے ساتھ ساتھ اہم موضوعات پر عالمی سطح کی ادبی و ثقافتی کانفرنسوں کے انعقاد کا سہرا بھی اسی پنجاب آرٹ کونسل کے ماتھے پر سجا ہے۔
پنجاب کی سر زمین کی زرخیزی کی دنیائے عالم معترف ہے اسی سوچ کو تقویت دینے کی خاطر صوبہ بھر میں نوجوان ٹیلنٹ کو ابھارنے کی خاطر پنجاب ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کے ذریعے تمام ڈویژن کے تمام اضلاع میں موسیقی، ادب، مصوری، لوک رقص، دستکاری،لوک ناٹک اور مختصر فلم بنانے کے بھی مقابلہ جات کا انعقاد جاری رہا اس میں ہر کیٹیگری میں ضلع، ڈویژن اور صوبائی سطح کے مقابلہ جات میں جیتنے والوں کو نقد انعامات اور اسناد بھی دی گئیں۔ ان کی مزید پذیرائی کی خاطر تمام ڈویژن میں ان کے لیے پروگرام سجائے گئے جو کہ ثقافتی معیشت اور خود روزگار کی طرف احسن اقدام ہیں۔ یہ پروگرام اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ پنجاب آرٹس کونسل نہ صرف اپنے ورثہ کو اپنی نئی نسل میں منتقل کر رہی ہے بلکہ نوجوان نسل جو کہ کسی بھی ملک کا قیمتی اثاثہ ہوتی ہے اس کے ٹیلنٹ کو منظر عام پہ لا کر حوصلہ افزائی کی فضا کو جنم دے رہی ہے۔ علاوہ ازیں پنجاب آرٹس کونسل کی ڈویژنل کونسلوں میں فنون لطیفہ کے فروغ کے لیے مستند اساتذہ کے ذریعے تربیتی کلاسز بھی جاری ہیں جس میں 3 ماہ،6 ماہ اور ایک سال تک کی تربیت دی جاتی ہے اور آخر میں اسناد اور ڈپلومہ بھی دیے جاتے ہیں۔
کچھ عرصہ پہلے جب وطن عزیز میں دہشت گردی کے ناسور نے سراٹھایا تو نیشنل ایکشن پلان کے تحت آرٹس کونسل نے بھی اپنا کردار ادا کیا۔ تمام ڈویژنل اور ضلعی آرٹس کونسل نے امن و رواداری کوفروغ دینے کیلئے پروگرامز کا انعقاد کیا اور اس کے ساتھ ساتھ سکیورٹی فوسرز کے شہداء اور غازیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی مذمت کی اور امن کے فروغ کے لئے مختلف تقریبات کاانعقاد کیا ۔
آج مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں مستحق فنکار نہ صرف آرٹس کونسل کی سرپرستی اور سرگرمیوں کی وجہ سے لوگوں کو تفریح مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی معاشی ضروریات بھی پوری کررہے ہیں۔ پنجاب آرٹس کونسل صوبہ بھر میں ہزاروں مستحق فنکاروں کی مالی امداد بھی کررہاہے اور متحرک و فعال ثقافتی و ادبی تنظیموں کو سالانہ گرانٹ مہیا کرتاہے۔
پنجاب کی سرزمین قدیم تہذیب وتمدن کی دولت سے مالا مال ہے جسے نئی نسل کے سامنے پیش کرنے کیلئے متعدد پروگرام ترتیب دیئے گئے ہیں ۔پنجاب میں موجود تمام پرانی تہذیبوں کو اجاگر کرنے کیلئے اقدام جاری ہیں ان پروگراموں کو ڈائمنڈ جوبلی سے منسلک کیاجارہاہے، پنجاب آرٹ کونسل قدیم تہذیبوں کو دنیا بھر میں متعارف کرانے کے لئے اس سال مختلف فیسٹیول کا انعقاد کر رہی ہے جس میں انڈس، ہڑپہ،گندھارا اور ہاکڑا تہذیبوں کو نمایاں کرنے کے لیے میلے سجائے جا رہے ہیں۔ ان میلوں میں کرافٹ بازار،ثقافتی کانفرنسز،سیمینارز،قدیم شہروں کے ماڈلز،لوک موسیقی،لوک رقص،ثقافتی نمائشیں منعقد کی جائیں گی۔ یہ حقیقت ہے کہ قومیں اپنی ثقافتی شناخت اور تہذیبی پذیرائی کے لئے مختلف میلوں کا انعقاد کرتی ہیں،ان میلوں سے معاشرے میں ہم آہنگی اور برداشت کا ماحول پروان چڑھتا ہے اور سیاحت کو فروغ ملتا ہے۔

پنجاب آرٹس کونسل کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ثمن رائے کی ولولہ انگیز، کثیرالجہت اور ہمہ وقت توانا قیادت اس ادارے کے حقیقی مینڈیٹ فن اور اس کی ترویج کو جدید مہارتوں سے مربوط اور جامع حکمت عملی سے مطلق تعبیر کیے ہوئے، اس ادارے کو مزید پروان چڑھا رہی ہیں۔ عوامی طرح پر اس ادارے کی اٹھان پنجاب بھر میں نہ صرف دیکھی اور محسوس کی جا سکتی ہے۔ اس سے تخلیق اور تخلیق کاروں کو نیا حوصلہ اور عزم مل رہا ہے جو کہ روشن مستقبل کی واضح نوید ہے کہ زرخیز زمین کی آبیاری مکمل تندہی سے جاری ہے جو پاکستان کو ثقافتی دنیا میں نمایاں مقام حاصل دلانے میں نہایت کارگر ثابت ہو رہی ہے۔ ٹیکسٹائل میوزیم کے قیام پر بھی کام جاری ہے جہاں کپڑوں کی نت نئی وارئٹی کے فیشن شوز منعقد ہوا کریں گے ۔یہ سب اقدامات پاکستان، خصوصاََ پنجاب کے لوگوں کو دنیا کے ساتھ جوڑنے کیلئے اٹھائے جارہے ہیں ۔ دنیا کی بدلتی رتوں کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنا زندہ قوموں کا شیوہ ہوتا ہے ۔ ان پروگرامز کے پیش نظر بھی یہی سوچ پنہاں ہے ۔
پنجاب آرٹ کونسل کی شب و روز محنت سے صوبے کی عوام کو اپنی اعلیٰ اقدار، رسم و رواج سے روشناس ہونے کے موقع فراہم کیے جاتے ہیں۔ دنیا کو اپنے کلچر سے متعارف کروانے کے لئے یہ ادارہ مسلسل سرگرم عمل ہے۔ اس کی کامیابی کے لئے ہم سب پر امید ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پنجاب آرٹس کونسل ایک مؤثر ادارے کے حوالے سے عوامی سطح پر اپنی مقبولیت اور مقام و مرتبہ بنا چکا ہے۔ یاد رہے کہ معاشرے کو روادار اور پر امن بنانے میں ثقافتی اداروں کا اہم کردار ہے۔ پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی کے لیے ان اداروں کا متحرک اور فعال رہنا ضروری ہے۔

٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں