اسلامیہ یونیورسٹی کا گرفتار دونوں افسران کی تحقیقات کیلئے جے آٸی ٹی,جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ“

بہاولپور ( ) ایڈووکیٹ فاروق بشیر لیگل ایڈوائزرز اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ اور آئی جی پنجاب سے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے دونوں افسران کی تحقیقات کیلئے جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم اور جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کر دیا ہے۔

گزشتہ ایک ماہ سے یونیورسٹی افسران کو بوگس کیسز میں پھنساکر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی ساکھ کو مجروح کیا جا رہا ہے۔ پرائیویٹ سیکٹر مافیا پولیس کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہیں۔اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی بہترین داخلہ پالیسی، نئے شعبہ جات کے قیام سے نجی تعلیمی اداروں کے مالکان بوکھلاکر سازشوں پر اتر آئے ہیں۔ عین داخلوں کے موقع پر یونیورسٹی میں منشیات اور جنسی ہراسانی کا پروپیگنڈا کر کے والدین اور طلباء وطالبات کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے۔ ایک گھناؤنی سازش کے تحت یونیورسٹی لیڈرشپ کا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔ اس مقصد کے لے من پسند صحافیوں ا ور یوٹیوبرز کو بھاری رقوم دے کر خریدا جا رہا ہے تاکہ یونیورسٹی کی داخلہ مہم کو نقصان پہنچایا جائے۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں ڈرگز اور جنسی ہراسانی کے حوالے سے زیرو ٹالرنس پالیسی موجود ہے۔ ماضی میں اس طرح کے واقعات نہ ہی ہوئے اور نہ ہی سامنے آئے۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور مڈل کلاس اور غریب گھرانوں سے آئے ہوئے طلباء وطالبات کو تعلیم کے اعلیٰ مواقع فراہم کر رہی ہے۔ اصل میں یہی اس یونیورسٹی کا جرم ٹھہرا ہے اور آج یونیورسٹی لیڈر شپ اور افسران کو کٹہرے میں کھڑا کر کے پولیس سے انتقامی کروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور 25ارب ڈالر کے زرعی منصوبوں، کپاس کے بیج، مکئی اور سویابین کی مخلوط کاشت جس سے خوردنی تیل اور پولٹری فیڈ کے امپورٹر ز کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے اور چولستان کو مصنوعی بارش سے آباد کرنے کا منصوبہ ان کی آنکھوں میں کھٹک رہے ہیں۔ سب سے بڑھ کر یونیورسٹی کی آسان داخلہ پالیسی کی وجہ سے بہاول پور ڈویژن کے تمام نجی کالجز ویران ہو گئے ہیں۔یونیورسٹی لیڈرشپ اور افسران کو لالچ دینے اور دھمکی سے ڈرایا گیا مگر ناکام ہو کر آخری چال چلی گئی۔ آخر کیوں ایک ہی جگہ اور تھانے سے ایک ہی طریقہ وردات سے یونیورسٹی افسران سے منشیات برآمد کرکے دکھائی جا رہی ہیں اور ساتھ ہی میڈیا ٹرائل شروع ہوجاتا ہے۔ دونوں ایف آئی آر کا گواہ ایک ہی شخص محمد کاشف ہے جو نارکوٹکس کیسز میں مطلوب ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں یونیورسٹی کی جانب سے بھی آئی جی پنجاب کو خط لکھ دیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں