ناجائز حراست اور کرپشن ناقابل براداشت ہیں کوئی بھی ملوث ثابت ہوا تو سخت کارروائی ہو گی۔ آر پی او بہاولپور

رحیم یارخان ( ) آر پی او بہاولپور زبیر احمد دریشک نے کہا ہے کہ سنگین جرائم کے مقدمات کے چالان مکمل کئے جائیں، اشتہاری مجرمان، جواء خانوں، قحبہ خانوں، منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں تیزی لائی جائے۔ ناجائز حراست اور کرپشن ناقابل براداشت ہیں کوئی بھی ملوث ثابت ہوا تو سخت کارروائی ہو گی۔

تفصیل کے مطابق آری پی او زبیر احمد دریشک ایک روزہ دورہ رحیم یار خان کے پہلے مرحلہ میں تھانہ صدر رحیم یارخان پہنچے۔ جہاں پر ڈی پی او منتظر مہدی، ایس پی فراز احمد، ڈی ایس پی صدر رانا اکمل رسول نادر، اے ایس پی یو ٹی شعیب چاچڑ، ایس ایچ اوز جاوید عالم گوپانگ، چوہدری اظہر اقبال، چوہدری ارشد وڑائچ، چوہدری محمد یونس، یاسین گجر، انسپکٹر عاصم جلال، رانا عارف و دیگر نے ان کا استقبال کیا۔ پولیس کے چاک چوبند دسستے نے انہیں سلامی پیس کی جس کے بعد انہوں نے تھانہ کے فرنٹ ڈیسک، اسلحہ خانے، بیرکس، ڈی او روم، تفتیشی افسران کے دفاتر اور دیگر مقامات کا دورہ کر کے ملاحظہ کرتے ہوئے صفائی و ریکارڈ چیک کیا اور بہترین انتظامات پر اپنے اطمنان کا اظہار کیا بعد ازاں وہ ڈی پی او آفس پہنچے جہاں پر انہون نے ضلع بھر کے ایس ڈی پی اوز و ایس ایچ اوز سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کہا۔ پولیس افسران تمام زیر تفتیش و نامکمل چالان شدہ قتل، ڈکیتی و دیگر سنگین مقدمات کا چالان مکمل کرنے میں غیر ضروری تاخیر نہ کریں اور اس سلسلہ میں انصاف و میرٹ کو یقینی بنایا جائے،

انہوں نے تھانوں میں عوام کے ساتھ اچھے اخلاق اور ان کے مسائل کو حل کرنے کے لیے تمام تر وسائل اور صلاحیتیں بروئے کار لانے کی ہدایت کی، انہوں نے حکم دیا کہ معاشرے سے غیر قانونی اور غیر اخلاقی برائیوں کے خاتمے کے لیے پولیس اپنا بھر پور کردار ادا کرے جس میں مجرمان اشتہاریوں، قحبہ خانوں، جواریوں اور منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں تیزی لائی جائے۔ انہوں تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی انسان کی غیر قانونی حراست اور کرپشن ناقابل براداشت فعل ہیں اگر کوئی اہلکار مرتکب پایا گیا تو سخت کارروائی ہو گی۔ انہوں نے اہلکاروں کو کورونا کے خلاف ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد جاری رکھنے کا حکم دیا اور کہا کہ ہم فرنٹ پر ہیں ہمیں اپنی حفاظت خود کرنی ہے اور دوسروں کو بھی بچانا ہے اپنی اور اپنے اہل خانہ کی صحت کے لیے قوانین پر پہلے خود عمل کریں اور پھر سب کے لیے ایک ماڈل کے طور پر فرائض سر انجام دیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں