ڈاکٹر محمد رفیق الاسلام کی تصنیف اردو داستان: مابعدالطبیعیاتی مطالعہ شائع”

بہاول پور (پ ر)ڈاکٹر محمد رفیق الاسلام کی تصنیف اردو داستان: مابعدالطبیعیاتی مطالعہ شائع ہوگئی ہے۔ڈاکٹر محمد رفیق الاسلام اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے شعبہ اردو و اقبالیات سے منسلک ہیں اس سے قبل وہ اسی یونیورسٹی کے بہاول نگر کیمپس میں صدر شعبہ اردو و اقبالیات رہے ہیں۔ وہ ادارہ تحقیقات زبان و ادب کے سکریٹری جنرل بھی ہیں۔

انہیں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور مسلمز آف ساؤتھ ایشیاء فورم لندن کا بین الاقوامی ممبر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ وہ پاکستانی زبانوں کے تحقیقی جریدے ”پرکھ” کے بانی مدیر اور درجن بھر تحقیقی جرائد کے مشیر و مبصر بھی ہیں۔وہ اردو دنیا کے ان معدودے چند محققین میں شامل ہیں کہ جنہوں نے اردو کے کلاسیکی نثری ادب کو خالصتاً فلسفیانہ نقطہ نظر سے پرکھا ہے۔مابعد الطبیعیات کو فلسفہ اول یا ام الفلسفہ بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ فلسفہ کی ابتدا مابعدالطبیعیاتی مباحث سے ہوئی اور بعد ازاں فلسفہ کی دیگر تمام شاخوں نے مابعدالطبیعیات ہی سے جنم لیا۔ڈاکٹر محمد رفیق الاسلام نے اردو کی بیس نمائندہ داستانوں کی جانچ اسی فلسفہ کے تناظر میں کی ہے جس پر انہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری عطا کی گئی۔ ان کا یہ مقالہ اب ” اردو داستان: مابعدالطبیعیاتی مطالعہ” کے عنوان کے تحت طبع ہوا ہے۔ اس پر پروفیسر ڈاکٹر صغیر افراہیم، سابق صدر شعبہ اردو، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انڈیا نے مفصل مقدمہ تحریر کیا ہے،جس میں انہوں نے اس مقالے کو اپنے طرز کا منفرد مقالہ قرار دیا ہے۔جب کہ فلیپ میں ڈاکٹر رفاقت علی شاہد نے اسے لائق تحسین اور ناقابل فراموش کاوش گردانا ہے۔
یہ کتاب الوقار پبلی کیشنز لاہور سے شائع ہوئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں