مگر مچھ کے آنسو
ماضی سے اب تک شوگر ملز کو لوٹ مار کی جو لت پڑی ہے اس کا نشہ اترنے کا نام ہی نہیں لے رہا, ان کی نام نہاد پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن پروپیگنڈہ اور واویلا کی مثال اس طرح ہے جب بندریہ کے پاو جلتے ہیں وہ اپنے ہی بچوں کو نیچے لے لیتی ہے ,شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں شوگر ملز کی لوٹ مار جگا گیری ٹیکس چوری اور سبسڈی کے نام پر سرکاری خزانے یعنی عوام کے پیسے سے لوٹ مار کے چشم کشا انکشافات سب کے سامنے ہیں ,اس ظلم و ستم کی نشاندہی گنے کے کاشتکار مسلسل اجتجاج کی صورت میں کرتےآرہے تھے
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے سامنے التجا کرتے ہوئے کاشت کاروں کے حقوق کے لیے سرگرم کین کمشنر پنجاب زمان وٹو پر بے بنیاد الزام لگاتے ایسے محسوس ہوتے ہیں جیسے زدی اور لاڈلا بچہ ٹافی نہ ملنے پر بلبلاتا ہے,
بظاہر شوگر ملز ایسوسی ایشن پورے پاکستان کی شوگر ملز کی نمائندہ تنظیم ہے لیکن مفادات کے حصول کے لیے اپنی مناجات میں اپنوں کے خلاف بدعاوں پر اتر آئی ہے بتایا جائے کہ سندھ اور اپر پنجاب کی شوگر ملز کے نمائندے اور کنڈا مالکان جو 320روپے تک گنے کی خریداری کر رہے ہیں وہ انڈیا کی شوگر ملز کے لیے خریداری کر رہے ہیں, نہیں جناب وہ بھی آپ کی اپنی شوگر ملز کے لوگ ہیں , سندھ کی شوگر ملز اب اپنی نمائندہ تنظیم پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کی بے رخی اور تفریق پر سراپا احتجاج ہیں اور اسے صوبائی نفرت قرار دے رہی ہیں کیونکہ رحیم یار خان کی تین شوگر ملز سندھ کی تمام شوگر ملز کے برابر چینی کی پیداوار کرتی ہیں اور پنجاب کی شوگر ملز کی چینی سندھ سمیت پورے پاکستان میں بکتی ہے اگر گنا سندھ میں فروخت ہوتا ہے اوروہ بھی آپ سے زیادہ نرخ پر تو یہ الزام کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مترادف ہے
کیا یہ بھی جھوٹ ہے کہ آپ نے 55فیصد گنا حکومت کی طرف سے گنے کی مقررہ امدادی رقم فی 40کلو 200میں خرید کیا اور یہ ریٹ 8فیصد ریکوری کے لحاظ سے مقرر کیا گیا تاکہ شوگر ملز کو مقررہ وقت پر چلایا جا سکے لیکن آپ نے سستا گنا خرید کرنے کے ساتھ چینی سستی فراہم کرنے کے بجائے قیمت میں بتدریج اضافہ جاری رکھا اب تک فی بوری 600روپے تک مہنگی کر چکے ہیں ,اب گنا مکمل پک کر تیار ہے سیزن اختتامی مراحل میں داخل ہونے کو ہے 100من گنے سے 15سے16من چینی بن رہی ہے,چلیں اگر ہم 100من گنے سے 13من چینی کا حساب لگا لیں اور گنا جو آپ 270سے 280میں تک خرید کرتے رہے اور دو یوم سے اس کا ریٹ 250روپے کر دیا کے باوجود 290سے بھی حساب لگائیں تو
100من گنا ہوا 29ہزار کا
ایکس شوگر ملز ریٹ 87روپے کے حساب سے چینی ہوئی 42ہزار240روپے کی
100من گنے سے نکلا ساڑھے 4من سیرہ جو 22روپے کلو کے لحاظ سے ہوا 3ہزار9سو60روپےکا
25فیصد چورا (بگاس)ہوا32سو روپے ٹن کے لحاظ سے 6ہزار250روپے کا
ساڑھے 4فیصد مڈ جو 1600روپے ٹن کے حساب سے ہوا 4ہزار کا
اس حساب سے آپ کو 100من گنے سے آمدن ہوئی 59ہزار450روپے
100 من گنا 29000
چینی, سیرہ, مڈھ, چورا, 59450
بچت 30450
چلیں آپ کا غم کم کرنے کے لیے 100من گنے پر خرچ فی من 100روپے لگا دیں تو مزید 10ہزار بھی آپ کے خرچ میں شامل کر دیں تو آپ کو 100من گنا کریش کرنے پر 20ہزار450بچتے ہیں
جبکہ 14ماہ گنے کی فصل پر اخرجات کا تخمینہ لگائیں تو کاشت کار کو 20ہزار 1000ہزار گنے پر بھی نہیں پچتے ,
حکومت پنجاب سے التماس ہے پہلے کی طرح اب بھی ایک اور انکوائری کمیشن بنائیں جو گنے کی خریداری سے چینی بننے اور مارکیٹ میں فروخت ہونے تک کے تمام عوامل کا جائزہ لے تاکہ شوگر ملوں کی حق رسی ہو سکے ان کا رونا دھونا بند ہو ,گنے کاشت کار کو اس کا نرخ ملے نہ ملے عام شہری کو تو سستی چینی مل سکے ,شوگر ملز کو پابند بنایا جائے کہ وہ چینی کی پیداوار کی ہفتہ وار رپورٹ جاری کریں,
تحریر فاروق سندھو