جب حکومتی ادارے مہنگائی کرنے پر زور دیں تو دوسروں سے کیا تواقع.

کراچی میں گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے مانیٹری پالیسی کی میٹنگ میں 100بی پی ایس پوانٹس اضافے کی وجہ سے شرح سود میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا. اب شرح سود بڑھ کر 13.25 فیصد کی سطح پر آگئی ہے. شرح سود کا اطلاق 17 جولائی سے ہوگا اور نئی پالیسی دو ماہ کے لیے ہے۔
رضا باقر نے کہا کہ مہنگائی کی شرح ہمارے اندازے سے کچھ زیادہ ہے اور اوسط مہنگائی بھی کچھ بڑھنے کا امکان ہے، لیکن آئندہ مالی سال میں مہنگائی کافی حد تک نیچے آجائے گی، رواں مالی سال اوسط مہنگائی 11 سے 12 فیصد رہ سکتی ہے۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سود میں اضافے کی وجہ سے ملک میں مہنگائی کی نئی لہر آئے گی اور قیمتوں میں ہوشربا اضافے کا خطرہ ہے، شرح سود بڑھنے سے سب سے زیادہ نقصان خود حکومت کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ حکومت اپنے خسارے کو پورا کرنے کے لیے بینکوں سے قرض لے رہی ہے اور بلند شرح سود سے حکومت کو سود کی ادائیگی کی مد میں اضافی سوا تین سو ارب روپے ادا کرنا پڑیں گے۔
ماہرین کے مطابق شرح سود میں مسلسل اضافے سے سرمایہ کاری کم ہو گی اور نجی شعبے کے بینکوں سے قرض لے کر کاروبار شروع کرنا مشکل ہو جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں