رحیم یار خان ( ) انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب انعام غنی نے کہا ہے وہ ہندو کمیونٹی اور اہل تشیع بھائیوں کو احساس تحفظ دلانے کے لیے آئے ہیں، اسلام میں اقلیتوں کے لیے ریاست جو حقوق مختص ہیں جسے ہم یقینی بنائیں گے، پاکستان جتنا کسی مسلمان ہے اتنا ہی ہندو، سکھ، عیسائی اور دیکر کمیونٹی کا ہے۔
پنجاب بھر میں اقلیتی عبادت گاہوں کو مستقل سکیورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ اب تک گھنیش مندر واقعہ میں ملوث 95 کے قریب ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں جنہیں قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی، مندر کے نقصان کا کافی حد تک ازالہ کر دیا گیا ہے اب اس کو 2/3 اگست کی حالت میں بحال کیا جائے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف ساؤتھ پنجاب کپٹن (ر) ظفر اقبال، ڈی سی ڈاکٹر خرم شہزاد اور ڈی پی او اسد سرفراز خان کے ہمراہ گھنیش مندر بھونگ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان اور اسلام میں اقلیتوں کے حقوق واضع ہیں جب مسلمانوں نے پاکستان حاصل کیا تو وہ بھی اس وقت اقلیت میں تھے اس لیے پاکستان ہم سب کا ہے جتنا کہ ایک مسلمان کا ہے اتنا ہی ایک ہندو، عیسائی، سکھ وہ دیگر کمیونٹی کا ہے، ہم اس لیے آج یہاں ہندو کمیونٹی کو احساس تحفظ دلانے کے لیے آئے ہیں کہ ریاست اور ریاستی ادارے ان کی جان و مال اور املاک کے محافظ ہیں اور اس موقع پر ان کے ساتھ کھڑے ہیں،
انہوں نے کہا کہ چار اگست کو گھنیش مندر کو جو نقصان پہنچا اس کا کافی حد تک ازالہ کیا گیا اور آئندہ اسے 2/3 اگست کی حالت میں بحال کیا جائے گا، جس کا کریڈٹ ڈی سی ڈاکٹر خرم شہزاد اور ڈی پی او اسد سرفراز خان کو جاتا ہے جنہوں نے اس صورت حال میں موئثر حکمت عملی اور تدبر سے کام کیا، اس سلسلہ میں اسسٹنٹ کمشنر صادق آباد کلیم یوسف اور اے ایس پی صادق آباد آصف رضا کی خدمات پر انہیں شاباش دیتا ہوں، انہوں نے کہا کہ گھنیش مندر کے انہادام میں ملوث 95 کے قریب ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن سے تفتیش جاری ہے گرفتار ملزمان میں سے اگر کوئی اپنی بے گناہی کے ثبوت لے آئے تو اسے بے گناہ کر دیا جائے گا، اس سلسلہ میں ہندو کمیونٹی بھی ان کے ساتھ اور وہ نہیں چاہتے کہ کسی بے گناہ کو سزا ملے، مگر جو لوگ گناہ گار ہیں ان کو قرار واقعی سزا دلوانے کے لیے مقدمات کی مکمل پیروی کی جائے گی۔ انہوں نے مدرسے میں پیش آنے والے واقع کی بھی مکمل تحقیقات کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ کو ہر تناظر میں دیکھا جائے گا، آیا کہ یہ غلطی یا غلط فہمی ہے یا بھی کسی ایسے عناصر کی سازش ہے جو پاکستان میں بد امنی اور ہمیں انٹرنیشنل طور پر نقصان پہنچانے کے درپے ہیں اگر اس واقعہ کے پیچھے کوئی ہاتھ ملوث پایا گیا تو اسے بھی بے نقاب کر کے منطقعی انجام تک پہنچایا جائے،
انہوں نے کہا کہ چار اگست کے روز بھی ہم نے ہندو کمیونٹی کو مکمل تحفظ دینے کی کوشش کی جس کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا کیونکہ مندر دوبارہ بن سکتا ہے سی پیک کے بند ہونے سے مالی نقصان ہو پورا ہو سکتا ہے مگر انسانی جان کے ضیاء کا ازالہ ناممکن ہے ہم اللہ کے شکر گزار ہیں اس دوران ہم اپنی ہندو کمیونٹی کی جانیں جو پرارٹی تھی انہیں محفوظ بنانے میں کامیاب رہے، انہوں نے کہا کہ ہم عدالتوں کو بے پناہ احترام کرتے ہیں سپریم کورٹ نے اس معاملہ پر سیریس ایکشن لیا اور ہم نے پیشی پر ایک سمری پیش کی اور آئندہ پیشی پر بھی اب تک کی پیش رفت پیش کریں گے، انہوں نے کہا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اقلیتی عبادت گاہوں کو مستقل بنیادوں پر سکیورٹی فراہم کی جائے جس کے لیے سمری وزیر اعلی پنجاب کو ارسال کر دی گئی ہے جو کہ ہفتے کے دوران منظور ہو جائے گی جس پر عملی اقدامات اٹھائے جائیں گے، انہوں نے کہا کہ وہ رینجز حکام کے بہت شکر گزار ہیں کہ انہوں نے جس طرح بروقت پہنچ کر مدد کی، انہوں نے کہا کہ گھنیش مندر کے سلسلہ میں کسی قسم کو انتظامی و دیگر فیلیئر نہیں پایا گیا، انہوں نے کہا کہ جو ہندو گھرانے اور بھائی بھونگ چھوڑ کر گئے ہیں وہ واپس اپنے وسیب میں آ جائیں یقین دلاتے ہیں کہ ان کی حفاظت اپنے بچوں اور گھروں کی طرح کریں گے وہ صدیوں سے اکٹھے آباد ہیں اور یہی یہاں کی خوبصوری ہے اور اس پاکستان کی خوبصورت کو برقرار رکھا جائے گا، انہوں نے کہا کہ میں قبل ازیں امام بارگاہ گیا جہاں پر مجھے بتایا گیا کہ محرم الحرام میں یہی ہندو اور مسلمان ان کے لیے سبیل اور مدد امداد کرتے ہیں جس پر انہیں بہت خوشی ہوئی اسی بھائی چارے کو برقرار رکھیں ریاست اور ریاستی ادارے ان کے ساتھ ہیں اور انہیں ہر قسم کا قانونی اور آئینی تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
Load/Hide Comments