لیگی سینیٹرز استعفے کے معاملے پر متفق نہ ہو سکے، حلف اُٹھانے کی تجویز پیش

اسلام آباد (02 اگست 2019ء) : مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی زیر صدارت لیگی سینیٹرز کا اہم اجلاس ہوا جس میں چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر پارٹی لائن سے منحرف ہونے والے سینیٹرز کے خلاف سخت مؤقف اپنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں شہباز شریف نے چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتمادکی ناکامی پر اظہار تشویش کیا جبکہ تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کی وجوہات پر غور کیا گیا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 14 سینیٹرزنےضمیر فروشی کی اور تحریک کو ناکام بنایا، تمام اپوزیشن ملکر اس معاملے پر لائحہ تیار کرے گی۔ کچھ سینیٹرز نے حکومت کے ساتھ مل کر اپنا اور سینیٹ کا وقار تباہ کیا ہے۔ انہوں نے سخت مؤقف اپنانے کے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ضمیر فروشوں کو ڈھونڈ نکالیں گے جس کے بعد ان کے خلاف کارروائی ہو گی۔

تاہم اب شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اس اجلاس کی اندرونی کہانی بھی سامنے آ گئی ہے۔
مسلم لیگ ن نے پارٹی لائن سے منحرف ہونے والے پارٹی سینیٹرز کے خلاف تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی آئندہ ہفتے اپنی سفارشات مرتب کرے گی۔ اجلاس میں لیگی سینیٹرز پھٹ پڑے اور استعفے کے معاملے پر متفق نہ ہو سکے۔ سوشل میڈیا پر چلنے والی فہرست پر جنرل (ر) عبد القیوم نے وضاحت کی۔ اجلاس میں سینیٹر کلثوم پروین بھی بول پڑیں۔

سینیٹر کلثوم پروین کا کہنا تھا کہ میں خانہ کعبہ جا رہی ہوں ، میں نے ایسا کوئی کام نہیں کیا۔ آپ سب کے لیے بھی وہاں دعا کروں گی۔ اجلاس میں سینیٹرز کے حلف اُٹھانے کی تجویز بھی پیش کی گئی۔ جس پر اجلاس میں موجود مصدق ملک نے کہا کہ قرآن پاک اُٹھا کر بھی لوگ مُکر جاتے ہیں۔ اجلاس میں راجہ ظفر الحق کو کمیٹی کا سربراہ بنا دیا گیا۔ لیگی سینیٹرز نے لسٹ کے معاملے پرجلد ہی مشترکہ پریس کانفرنس کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں