رحیم یار خان( ) خواجہ فرید یونیورسٹی انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی رحیم یار خان کہ وائس چانسلر ڈاکٹر سلمان طاہر مسلسل ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک کررہے ہیں اپنی مرضی کی کمیٹی بنا کر اپنے من پسند لوگوں کو پرمنٹ کر رہے ہیں اور جو فیکلٹی ممبرز مسلسل جب سے یونیورسٹی بنی ہے اس وقت سے محنت سے کام کر رہے ہیں اور میرٹ پر بھرتی ہوئے ہیں ان کو صرف اس بنا پر ملازمت سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ وائس چانسلر کے من پسند نہیں ہیں
اس وجہ سےیونیورسٹی کے پروفیسروں نے، فی میل فیکلٹی ممبران کو 11اکتوبر2021 بروز سوموار پروفیسر صاحبان کو گیٹ پر روکا گیا اور وہ نامعلوم افراد تھے جو وائس چانسلر کے گنڈے تھے جو پروفیسر صاحبان کے ساتھ بدتمیزی کی 3 پروفیسروز کے ساتھ ہاتھا پائی بھی کی مسلسل فکیلٹی ممبران کو روکتے رہے ان کی تذلیل کی ان کی بیگ اور گاڑیوں کی تلاشی لی گئی ان کو دھمکایا گیا کے آپ لوگ اپنے مستقل ملازمت کے لیے کوئی کوشش نہ کریں ورنہ ہم آپ کے خلاف کارروائی کریں گے اور نان پرمنٹ نوکریوں سےبھی نکال دیں گے اور وہ گنڈے دھمکیاں بھی دیتے رہے اور وہ سارے گنڈے ڈاکٹر سلمان طاہر نے گجرات سے منگوائے ہوئے تھے جو پروفیسرز اور فیکلٹی ممبران دھمکیوں سے پریشرائز بھی کرتے رہے اور بعد میں اچانک غائب ہو گئے گئے
اس سارے مسئلے کی وجہ سےاپنے پروفیسرزلیکچر بھی نہ دے سکے اس وجہ سے فیکلٹی ممبران اور پروفیسر ز نےان کے کسی قسم کے پریشر میں نہ آئے اور ایک جرات اور بہادری کے ساتھ وائس چانسلر اور پرمنٹ کرنے والی کمیٹی کے خلاف بھرپور احتجاج ریکارڈ کروایا اور وائس چانسلر کے آفس کے باہر دھرنا بھی دیا
اس موقع پر پروفیسر صاحبان نے احتجاج میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہم اپنے مسائل کے حل کے لیے پر امن بات چیت کر رہے ہیں مگر وائس چانسلر اور ان کے خوشامدی حضرات ان کے مسائل کے حل کے راستے میں روڑے اٹکا رہے ہیں ہمیں دھمکا رہے ہیں ہمیں پریشرائز کر رہے ہیں کیا آپ لوگ اپنے مستقل ملازمت کے حق کے لئے کوئی کوشش نہ کریں اور پیچھے ہٹ جائیں ۔
اس لیے اب ہمارے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن موجود نہیں ہے اور پروفیسر صاحبان نے کہا کہ جب تک ہمارے مسائل حل نہیں ہوتے ہمیں مستقل نہیں کیا جاتا ہم اس وقت تک پر امن احتجاج کریں گے احتجاج کرنا ہمارا ہمارا آئینی حق ہے ہمارے خلاف وائس چانسلر پروپیگنڈا بند کریں اور ہم مستقل ملازمت کے آرڈر دے جو ہمارا حق ہے اور آخر میں کہاجب تک ہمیں انصاف نہیں ملتا ہم اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے اور اپنے مسائل کے حل کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گیں۔