پولیو ایک مہلک متعدی بیماری ہے۔

انسدادِپولیو مہم

تحریر: عروسہ فاروقی

پولیو ایک مہلک متعدی بیماری ہے۔ پولیو،انسانی انٹر وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے جسے پولیو وائرس کہتے ہیں۔پولیو وائرس منہ سے انسانی جسم میں داخل ہوتاہے اور آنت میں بڑھتا ہے۔ یہ ایک سے دوسرے میں پھیلنے والی بیماری ہے۔متاثرہ افراد کئی ہفتوں تک ماحول میں پولیو وائرس پھیلا سکتے ہیں، خاص طور پر ناقص صفائی ستھرائی کے علاقوں میں رہائش پذیر۔پولیو کسی بھی عمر کو متاثر کرسکتی ہے، لیکن بنیادی طور پر 5 سال سے کم عمر کے بچے اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ پولیو وائرس کے خلاف استثنیٰ پیدا کرنا ایک بہت ہی پیچیدہ حیاتیاتی عمل ہے۔ پولیو ویکسین کی صرف پانچ یا چھ خوراکوں کے بعد بہت کم بچے مضبوط قوت ِمدافعت حاصل کرسکتے ہیں، جبکہ انتہائی کمزور بچوں کو دس سے زیادہ کی ضرورت ہوتی۔ کم وزن، غذائیت کا شکار اور اسہال میں مبتلا بچوں کا مدافعتی نظام صحت مند بچوں کی نسبت پولیو ویکسین کا جواب مختلف انداز میں دیتا ہے۔

لہذا، محفوظ رہنے کے لیے پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو حفاظتی ویکسینیشن کے ہر دور میں پولیو ویکسین لینا چاہئے۔ پولیو کا کوئی خاطر خواہ علاج موجود نہیں لیکن موثر ویکسین سے اس کا علاج کیا جا سکتا ہے۔اسی لیے وزیرِاعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ایک بار پھر پنجاب بھر میں 5 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا ہے جو کہ 13دسمبر سے 17 دسمبر تک صوبہ بھر میں جاری رہے گی۔اس دوران مجموعی طور پر صوبہ بھر میں 5 سال سے کم عمر کے ایک کروڑ70 لاکھ بچوں کو گھر گھر جا کر پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جارہے ہیں اور کسی وجہ سے رہ جانے والے بچوں کو16 اور17 دسمبر کو کیچ اپ ایکٹیویٹی کے تحت پولیو سے محفوظ رکھنے کے لیے قطرے پلائے جائیں گے۔5روزہ انسداد پولیو مہم میں ایک لاکھ 56 ہزار سے زائد پولیو ورکرز شریک ہوں گے۔ ان فرنٹ لائن پولیو ورکرز کو کووِڈ 19 ایس او پیز، پروٹوکول اور حفاظتی اقدامات پر تربیت دی گئی ہے۔وزیرِاعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ پولیو مہم کے دوران کورونا ایس او پیز پر عملدرآمدکو یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گھر گھر جا کر انسداد پولیو کے قطرے پلانے والے ورکرزہمارے قومی ہیروز ہیں اور پولیو ٹیموں کی محنت کے باعث رواں سال پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔ گزشتہ6 ماہ کے دوران پنجاب سے حاصل ہونے والے تمام ماحولیاتی نمونے پولیو وائرس سے پاک نکلے ہیں۔وزیرِاعلیٰ پنجاب نے کہا کہ بچوں کو پولیو سے محفوظ بنانا قومی ذمہ داری ہے،انسداد پولیو مہم کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے متعلقہ محکموں کے افسران و سٹاف اپنا کلیدی کردار ادا کریں اوروالدین بھی گھر آئی پولیوٹیموں سے تعاون کریں تاکہ کوئی بھی بچہ پولیو ویکسین خوراک سے محروم نا رہے۔

پورے پنجاب کی طرح پانچ روزہ انسداد پولیو مہم بہاول پور ضلع میں بھی13 دسمبرسے شروع ہو چکی ہے جو کہ 17دسمبر تک جاری رہے گی۔ اس دوران بہاول پور ضلع کے پانچ سال تک کی عمر کے 7 لاکھ 60 ہزار سے زائد بچوں کو گھر گھر جا کر پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جا رہے ہیں۔ضلعی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ موبائل، فکسڈ اور ٹرانزٹ ٹیموں کے ارکان فیلڈ میں فعال انداز میں کام کریں، تا کہ کوئی ایک بچہ بھی پولیو کی خوراک سے محروم نہ رہے۔ اس5 روزہ مہم کے دوران رہ جانے والے بچوں کو16 اور17 دسمبر کو کیچ اپ ایکٹیویٹی کے تحت پولیو سے محفوظ رکھنے کے لیے قطرے پلائے جائیں گے۔ انسداد پولیو مہم کو کامیاب بنانے کے لیے2343 موبائل ٹیمیں، 173فکسڈ ٹیمیں اور133 ٹرانزٹ ٹیمیں فیلڈ میں متحرک ہیں۔ اس مہم کے دوران 122یونین کونسل مانیٹرنگ آفیسرز،337ایریا انچارج او ر477 سپروائزر اور دیگر متعلقہ افسران اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔تاکہ پاکستان کو پولیو فری ملک کی فہرست میں شامل کیا جا سکے۔ بچوں کو پولیو سے محفوظ بنانا صرف حکومت کی ہی نہیں بلکہ عوام کی بھی ذمہ داری ہے،گھر آئی ٹیموں سے تعاون کیجیے اور دو قطروں سے اپنے بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنائیں۔
٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں