کھاد نہ ملنے پر سینکڑوں کسانوں کا احتجاج”

رحیم یارخان( ) یوریا کھاد نہ ملنے پر سینکڑوں کسانوں کاشاہی روڈ دعاچوک پرشدید محکمہ زراعت کے خلاف شدید نعرہ بازی، یوریا کھاد نہ ملنے سے گندم کی فصل امسال کم پیداہوگی ملک میں گندم کی قلت اورمہنگائی میں اضافہ ہوگا، کسانوں کو یوریا نہ ملی تو آج ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے ٹریکٹر ٹرالیوں پر کسان احتجاج اوردھرنا دیں گے۔

ان خیالات کا اظہار کسان اتحاد کے تحصیل صدر حافظ ابوبکر توصیف، ڈویژنل صدر کسان اتحاد میاں فیصل منصور نے دعا چوک میں احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا حافظ ابوبکر توصیف نے کہاکہ ضلع کوکھاد مہیا کرنے والی چارفرٹیلائزر کمپنیاں موجود ہیں جو دن میں روزانہ لاکھوں کے حساب سے کھاد پیداکررہی ہیں مگر ضلع کے کسان یوریاکھاد کے حصول کے لیے مارے مارے پھررہے ہیں،جبکہ محکمہ زراعت اور کھاد ڈیلرز کی ملی بھگت سے کھاد کو سمگل اوربلیک میں فروخت کررہے ہیں انتظامیہ مکمل خاموشی اختیارکئے ہو ئے ہے انہوں نے کہاکہ ملک پہلے ہی مہنگائی کی لپیٹ میں ہے ہرچیز پہنچ سے دورہوگئی ہے جبکہ کھاد کامصنوعی بحران پیداکرکے کسانوں کا معاشی قتل کیا جارہاہے،انہوں نے مزیدکہاکہ کسان پہلے بدحالی کا شکارہیں اوپر سے کھاد کا بحران پیداکردیا گیاہے کھاد نہ ملنے سے امسال گندم کی پیداوار میں واضح کمی ہوگی اورآنے والے وقتوں میں اس کا اثر براہ راست عوام پر پڑے گا۔انہوں نے وزیر اعظم عمران خان، وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار سے مطالبہ کہ کسانوں کو کھاد نہ ملنے کا فوری نوٹس لیا جائے اورکسانوں کو کھاد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔بصورت دیگر کسان سڑکوں پرآکر احتجاج کریں گے۔اس موقع پر جام یاسین پنوار سینئر نائب صدر کسان اتحاد، راؤ غلام فرید نائب صدر کسان اتحاد، تحصیل جنرل سیکرٹری چوہدری منورسلیم، جوائنٹ سیکرٹری جام اظہر، رئیس ناظم، چوہدری ارشاد اوردیگر سینکڑوں کسان موجودتھے۔

دوسری طرف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کسان رہنماجمیل ناصر چودھری نے کہا کہ محکمہ زراعت توسیع مکمل طور پر کھاد مافیاز کے خلاف قانونی ایکشن لینے میں ناکام ہوچکا ہے‘انکی ملی بھگت سے کھاد یوریا بلیک مارکیٹنگ و سمگلنگ سے کسانوں کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے‘ زرعی اجناس خاص کر گندم کی فصل کو شدید نقصان پہنچ رہاہے جس ملکی زرعی معیشت میں کمی و غذائی ضروریات مہنگی ترین ہونے امکان ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی ناقص اقدامات و احکامات سے ملک بھر میں بھوک و افلاس پھیلانے کے فارمولے پر عمل درآمد ہورہا ہے۔ فرٹیلائزر فیکٹریز سپلائرز پروگریسیو گروؤرز کو رجسٹرڈ کرنے اور ڈائریکٹ فرٹیلائزر سپلائز دینے کے پابند ہیں مگر یہ فرٹیلائزر کمپنیز شوگر ملز مافیاز و چند من پسند افراد کے علاوہ کسی دوسرے بگ فارمرز کو رجسٹرڈ کرنے سے صاف انکاری ہیں۔ضلعی انتظامیہ بھی یوریا کھاد کنٹرول ریٹ پر دستیاب کروانے میں کھاد مافیاز کے آگے بے بس نظر آتی ہے۔ڈپٹی کمشنر کو چاہیے کہ دفعہ 144 کے تحت فرٹیلائزر کمپنیز مافیاز کو پروگریسیو گروؤرز کو رجسٹرڈ کر کے ڈائریکٹ یوریا کھاد و DAPکھاد و دیگر کھادیں دینے کا پابند بنائے۔

عرصہ دراز سے یوریا و ڈی اے پی کھاد کی سمگلنگ و بلیک مارکیٹنگ جاری ہے مگر حکومتی ناقص اقدامات سمجھ سے باہرہیں۔ ہر جگہ یوریا کھاد کنٹرول ریٹ کے بجائے کھلے عام 2600 تا 3000 روپے سیل ہورہی ہے مگر کسی ڈیلر یا کمپنیز مافیاز پرآج تک ایف آئی آردرج نہیں ہوسکی۔انہوں نے کہا کہ اب کسان خاموش نہیں بیٹھیں گے‘ ہرسطح اور ہرفورم پر احتجاج کیاجائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں