رحیم یار خان ()غیر فعال بلدیاتی نظام کی وجہ سے شہریوںکے لیے برتھ،دیتھ سرٹیفیکیٹ کا حصول مشکل ہو گیا ،انتظامی چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے میونسپل کارپوریشن,کمیٹیوں اور یونین کونسلوں میں شہریوں کو خواری کا سامنا ہے۔کبھی نادرا سکیورٹی رجسٹریشن فارمز ختم اور کبھی سیکرٹری یونین کونسل غائب ہوتا ہے۔برتھ اور دیتھ سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے ہزاروں روپے رشوت معمول بن گئی،
تفصیل کے مطابق موجودہ نظام میں سرکاری اور پرائیوٹ سطح پر ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا دور ہے،ہر شعبہ زندگی سے وابستہ کام کار کے لیے سرٹیفیکیٹ طلب کیا جاتا ہے،بچوں کی پیدائش پر برتھ سرٹیفکیٹ،موت فوت کی صورت میں ڈیتھ سرٹیفکیٹ، اسکول میں داخلے کے لیے ب فارم سرٹیفکیٹ کی ضرورت پڑتی ہے،لیکن شہری اور دیہی علاقوں میں اندراج پیدائش و موت فوت کا نظام بری طرح غیر فعال ہے،ایسے خاندان جو خانہ بدوش ہیں یا ایسے شہری جن کی کوئی ملکیتی اراضی نہیں کواپنے بچوں کے پیدائشی سرٹیفکیٹ اور ب فارم بنوانے میں شدید دشواری کا سامنا ہے،میڈیا سروے کے مطابق پکھی واس اور خانہ بدوش خاندان ملک کے ایک سے دوسرے حصے میں سفر کرتے رہتے ہیں ،ان کے ہزاروں لاکھوں بچے نہ اسکول جا رہے اور نہ ان کی شناخت کے ساتھ رجسٹریشن کی جا رہی ہے،ایسے خاندانوں کو بچوں کی رجسٹریشن،برتھ سرٹیفکیٹ اور ب فارم کے حصول میں دشواری کا سامنا ہے،یونین کونسلز میں نادرا سکیورٹی رجسٹریشن فارمزکی قلت کا بھی انکشاف ہوا ہے۔گذشتہ سال میں ب فارم کے حصول کے لیے برتھ سرٹفکیٹ کی شرط ختم کر دی گئی تھی لیکن اب دربارہ نادرا ب فارم کے اجراء کے لیے برتھ سرٹیفکیٹ طلب کرتا ہے،
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ممتاز قانون سرار عبدالباسط خاں،حبیب احمد پارس عامر ندیم ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ پچوں کی پیدائش پر رجسٹریشن ،موت فوت کی صورت میں ڈیٹھ سرٹیفکیٹ کا اجراء موجودہ نظام زندگی میں بنیادی ضرورت ہے،بچوں کے تحفظ،اسکول میں داخلے ،قومی شناختی کارڈ کے اجراء ،جائیدادوں کی منتقلی ان سرٹیفیکیٹ کے بغیر ممکن نہیں،انہوں نے کہا کہ پولیو اور حفاظتی ٹیکہ جات کے حکومتی اعدادوشمار اور بچوں کی برتھ سرٹیفکیٹ اندراج ریکارڈ میں زمین آسمان کا فرق ہے،پولیو مہم اور حفاظتی ٹیکہ جات کے حوالے سے جاری کردہ بچوں کی تعداد کے لحاظ سے جاری ہونے دیٹا کے لحاظ سے بچوں کے برتھ سرٹیفکیٹ ،ب فارم جاری نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ہم آنے دنوں میں اپنے مسائل بڑھا رہے ہیں،انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ شہریوں کو ان کے گھر کی دہلیز پر بچوں کی رجسٹریشن کی سہولت مہیا کی جائے،تاکہ آنے والے دنوں کے چیلنجوں سے نمٹاجا سکے ،سائلین کا کہنا تھاکہ جب بھی برتھ سرٹیفکیٹ بنوانے کے لیے آتے ہیں تو یوسی سیکرٹری آفس میں نہیں ہوتا یا اس سرٹیفکیٹ کے لیے استعمال ہونے والے سکیورٹی پیپرز ختم ہوچکے ہیں، مسلسل تین سال سے ایسی ہی صورتحال ہےلیکن حکام بالا نےخاموشی اختیار کررکھی ہے، سائل نے بتایا کہ ملک سے باہر جانے کی صورت میں بچوں کے برتھ سرٹیفکیٹس نہ ہونےکے باعث ب فارم نہیں بنتا،جب ب فارم نہیں ہو گا تو پاسپورٹ بنوانا مشکل ہے،شہریوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایڈمنسٹریٹرکی تعیناتی سے بنیادی مسائل کم ہونے کے بجائے بڑھ رہے ہیں جو کہ حکام بالا کی توجہ کے منتظر ہیں۔سیکرٹری یونین کونسلز کی طرف سےاب برتھ اور دیتھ سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے بھاری رشوت معمول بن چکی ہے
Load/Hide Comments