تنزلی کا شکار معاشرے کے سدھار کی آخری اُمید اساتذہ اور اُن سے ہونےوالا ہتک آمیز سلوک“

تنزلی کا شکار معاشرے کے سدھار کی آخری اُمید اساتذہ اور اُن سے ہونےوالا ہتک آمیز سلوک“

دورِ حاضر میں کمزور ہوتی ہوئی معاشرتی اقدار اور روایات کے تناظر میں اُستاد کا کردار پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو گیا ہے ۔ سوشل میڈیا پر جھوٹے پراپیگنڈے کے ایک دم چھا جانے کی صلاحیت نے سچ سے وابستہ حقیقتوں کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے ۔جہالت اور پراپیگنڈے کے سمندر میں ڈوبتے ہوئے معاشرے کے سفینے کو اگر کوئی بچا سکتا ہے تو وہ صرف اُستاد ہے ۔ اُستاد ہر دور میں اہم رہا ہے کیونکہ وہ زندگیوں کو بدل دیتا ہے اور خوابوں کو عملی تعبیر دینے میں مدد کرتا ہے۔ ہاں یہ حقیقت بھی واضح ہے کہ کسی قوم یا نسل کو اُصول ،ضابطے اور ڈسپلن سکھانے کے لئے استاد کو کبھی کبھار سخت بھی ہونا پڑتا ہے ۔ میرا یقین کامل ہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے اساتذہ نہ صرف یونیورسٹی میں درس وتدریس میں مصروف ہیں بلکہ نوجوان نسل کی بہترین اخلاقی تربیت اور کردار سازی بھی کر رہے ہیں۔ ہمارے اساتذہ درس وتدریس کے ساتھ ساتھ کچھ انتظامی فرائض بھی سرانجام دیتے ہیں جیسے الحاق شدہ کالجز میں بہتر معیار تعلیم کے لئے ضروری قواعد وضوابط کا اطلاق اور عملدرآمد ۔ ہمارے اساتذہ لائق تحسین ہیں جو اس طرح کے سینکڑوں کالجز میں بلند تر معیار تعلیم کے لئے ہمیشہ سے معاون ومددگار رہےہیں تاکہ ہزاروں کی تعداد میں نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم سے لیس کیا جا سکے۔ کچھ عرصہ قبل ہم نے دیکھا کہ ٹی ایل سی انسٹی ٹیوٹ آف نرسنگ اینڈ الائیڈ ہیلتھ سائنسز لاہور نے ہمارے اساتذہ کی متعلقہ الحاق کمیٹی کی تجاویز جو خالصتاً اصلاحات اور معیار تعلیم کو بلند کرنے کے لئے تھیں ، بہت منفی انداز میں لیا ۔ انسٹی ٹیوٹ کی بہتری کے لئے دی گئی تجاویز پر عملدرآمد کی بجائے الحاق کمیٹی کے معزز ممبران اساتذہ جو اپنے اپنے شعبوں کے بہت سینئر استاد ہیں، اُنہی میں خامیاں تلاش کرنا شروع کر دیں ۔مگر حقائق کچھ اور ہیں۔ ٹی ایل سی انسٹی ٹیوٹ آف نرسنگ اینڈ الائیڈ ہیلتھ سائنسز لاہور پلے صرف بی ایس نرسنگ کے تعلیمی سیشن 22-2021کے لئے اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور سے الحاق شدہ تھا ۔ مذکورہ انسٹی ٹیوٹ نے بعد میں بی ایس نرسنگ اور پوسٹ آر این پروگرام کے سیشن 23-2022کے لئے یونیورسٹی کو الحاق کے لئے درخواست دی ۔ الحاق کمیٹی نے 11نومبر 2022کو کالج کا معائنہ کیا ۔ کمیٹی نے انسٹی ٹیوٹ کو بی ایس نرسنگ کا الحاق دینے کی سفارش کی لیکن بنیادی خامیوں کی نشاندہی کے ساتھ 6فروری 2023کو تحریر ی طور پر (خط نمبر 103/AF) پوسٹ آر این پروگرام کی الحاق دینے کی درخواست مسترد کر دی۔ اس طرح کی کاروائی کسی بھی الحاق شدہ کالج کے لئے ایک معمول کا حصہ ہوتی ہے کہ وہ دوبارہ تیاری کے ساتھ نشاندہی کی گئی خامیوں کو دور کرتے ہوئے دوبارہ الحاق کے لئے درخواست دے ۔ الحاق کمیٹی کی طرف سے پوسٹ آر این پروگرام کی درخواست کو مسترد کرنے پر متعلقہ انسٹی ٹیوٹ نے 10فروری 2023 کو سینڈیکیٹ کمیٹی کے سامنے اپیل کر دی ۔ سینڈیکیٹ کمیٹی نے ٹی ایل سی انسٹیٹیوٹ لاہور کی سی ای او /ڈائریکٹر کو ذاتی حیثیت میں سماعت کا مناسب موقع فراہم کرنے کے بعد اپیل کو مسترد کر دیا اور 29مارچ 2023کو خط نمبر( 285/AF)کے ذریعے پوسٹ آر آین پروگرام کا الحاق دینے سے انکار کر دیا ۔ اس کے بعد ٹی ایل سی انسٹی ٹیو ٹ نے 31مارچ 2023 کو یونیورسٹی کی سینٹ کمیٹی کے سامنے اپیل کر دی ، سینٹ کمیٹی نے ٹی ایل سی انسٹی ٹیوٹ کی ڈائریکٹر کو ذاتی حیثیت میں سماعت کا مناسب موقع فراہم کرنے کے بعد سینٹ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے ذریعے انسٹی ٹیوٹ کا دوبارہ جائزہ لینے کا فیصلہ کیا تاکہ بہتری کا مشاہدہ کیا جا سکے۔ یہاں پر ٹی ایل سی انسٹی ٹیوٹ لاہور نے سینٹ کمیٹی کے فیصلے کی تعمیل کرنے اور اپنے انفراسٹرکچر کو اَپ گریڈ کرنے کی بجائے اپنی اپیل نمبر ٹی ایل سی /ایس سی -11-04-2022کے ذریعے 12اپریل 2023کو واپس لے لیا اور الحاق کے کیس کی قانونی پیروی میں مزید دلچسپی نہیں دکھائی ۔ اس کے بعد اس معاملے کو ذاتی رنجش اور انتقام کی شکل دے دی گئی اور شکایت کنندہ نے 16اگست 2023 کو الحاق کمیٹی کے اراکین کے خلاف ہراساں کیے جانے کی شکایت اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی انسدادِ ہراساں کمیٹی کو درج کرائی ۔ اِسی دوران شکایت کنندہ نے محتسب پنجاب لاہور کے سامنے ایک اور شکایت درج کرا دی ۔ یہ بات قابل غور ہے کہ شکایت کنندہ محترمہ ثانیہ سعادت نے اس سے قبل سینڈیکیٹ یا سینٹ کمیٹی کے سامنے ہراساں کرنے کی کوئی درخواست درج ہی نہیں کرائی اور نہ ہی آواز اُٹھائی ۔ مزید برآں ٹی ایل سی انسٹی ٹیوٹ لاہور نے ایک بار پھر سیشن 24-2023کے لئے بی ایس نرسنگ اور پوسٹ آر این نرسنگ دونوں پروگراموں کے لئے الحاق کے لیے درخواست دی۔ شکایت کنندہ نے الحاق کمیٹی کے اراکین پر دباؤ، ہراساں کرنے اور تشدد کرنے کے عنوان والی شکایت درج کرا دی ۔ یہ ہیں وہ حقائق جو ٹی ایل سی انتظامیہ کے غیر معقول رویے کو ظاہر کرتے ہیں اور الحاق کمیٹی سے وابستہ معزز اساتذہ کے خلاف غلط الزامات کا باعث ہیں ۔ اِ ن اساتذہ نے اپنی زندگی بھر کے تمام کیرئیر کو درس وتدریس میں وقف کیا اور آج تک کسی بھی سٹیج پر ان سے متعلق کوئی غیر مناسب شکایت نہیں ملی ۔ خواتین فیکلٹی ممبران کے طور پر بھی ہم کئی دہائیوں سے اپنے ان مرد فیکلٹی ممبران کے ساتھ کام کررہی ہیں اور کبھی ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ الحاق کمیٹی کے سیاسی حریف بھی ان گھناؤنے الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔ میں ٹی ایل سی انسٹی ٹیوٹ لاہور کی انتظامیہ سے اب بھی کہوں گی کہ مختلف فورمز پر ایسی شکایت درج کرنے کی بجائے اپنی تمام تر توجہ کالج میں متعلقہ معیارات کو پورا کرنے پر دے تاکہ الحاق کمیٹی متعلقہ پروگراموں کا الحاق منظور کر دے بجائے اس کے کہ ان معزز ممبران پر غلط بے جا اور گمراہ کن الزامات لگا کر اصل معاملے سے توجہ ہٹانے کی خاطر جھوٹا ڈھنڈورا پیٹا جائے۔

تحریر :
پروفیسر ڈاکٹر شازیہ انجم

اپنا تبصرہ بھیجیں