کھاد مافیاء بے لگام محکمہ زراعت کی ملی بھگت سے مارکیٹ میں جعلی کھاد فروخت’

رحیم یارخان () کھاد مافیاء بے لگام محکمہ زراعت کی ملی بھگت سے مارکیٹ میں جعلی کھاد فروخت’

جعلی کھاد کی فروڈخت کے متعلق کسان رہنماؤں کی نجی ہوٹل میں احتجاجی پریس کانفرنس’ کاغذی چمک دمک کی روشنی میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر زراعت حسیب اکبر نے جعلی کھاد فروخت کرنے والے ڈیلرز کے خلاف کارروائی کی بجائے خاموشی اختیار کرلی’ مہنگے داموں خرید کی گی کھاد سے فصل کو مزید نقصان’ کسان پہلے ہی معاشی بدحالی کا شکار ہیں نہ پانی نہ کھاد اوپر سے مارکیٹ میں جعلی کھاد کی فروخت کسانوں کے ساتھ ظلم ہے’ کسان رہنماء میاں فیصل۔

تفصیل کے مطابق کسان رہنماؤں نے جعلی کھاد کے ڈیلروں اور محکمہ زراعت کے افسران کے خلاف شہر کے نجی ہوٹل میں احتجاجی پریس کانفرنس کی’ کانفرنس میں کسان رہنماء میاں فیصل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کسان رہنماؤں کی جانب سے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہی کھاد مہنگے داموں فروخت ہو رہی ہے اور بلیک میں ڈی اے پی کی فی بوری 13500 روپے تک مارکیٹ سے کسان خریدنے پر مجبور ہو رہا ہے اس سے بھی بڑھ کر ظلم یہ ہے کہ مارکیٹ میں فروخت ہونے والی کھاد 90 فی صد جعلی ہے’ جس کے استعمال سے کسانوں کی فصلات کو مزید نقصان ہو رہا ہے جبکہ پہلے ہی کسان معاشی بد حالی کا شکار ہیں ناقص بیج پانی کی کمی کیوجہ سے زراعت تباہی کی طرف بڑھ رہی ہے رہی سہی کسر کھاد کے جعلی ڈیلروں نے پوری کر دی ہے

انہوں نے مزید کہا کہ زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے جس قدر ہماری زراعت بہتر ہو گی اتنا ہی ملک معاشی طور پر مضبوط اور مستحکم ہو گا مگر مجھے یہ کہتے ہوئے انتہائی افسوس ہو رہا ہے کہ محکمہ زراعت کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر حسیب اکبر کاغذی چمک دمک کی روشنی میں جعلی کھاد ڈیلروں کے خلاف کارروائی کرنے سے مکمل خاموش ہیں جس وجہ سے مارکیٹ میں جعلی کھاد کھلم کھلا فروخت ہو رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں