پاکستان کرکٹ بورڈ کا ردعمل” پاکستان آنے سے انکار کی شکل میں انڈیا میں شیڈول ورلڈکپ متاثر ہوسکتاہے،

پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایشیئن کرکٹ کونسل کے صدر جے شاہ کے ایشیا کپ کو پاکستان سے منتقل کرنے کے بیان کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس بیان سے سنہ 2023 میں انڈیا میں شیڈول ورلڈکپ اور سنہ 2024 سے 2031 کے دوران انڈیا میں شیڈول متعدد کرکٹ ایونٹس میں پاکستان کی شرکت پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

ترجمان پی سی بی کا اپنے ایک بیان میں کہنا ہے کہ جے شاہ کی جانب سے ’سوچے سمجھے بغیر دیے گئے اس بیان کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔‘
یاد رہے کہ منگل کو ممبئی میں انڈین کرکٹ بورڈ یعنی بی سی سی آئی کی سالانہ جنرل میٹنگ کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کے دوران جے شاہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ’انڈیا ایشیا کپ غیر جانبدار مقام پر کھیلے گا۔‘
واضح رہے کہ طے شدہ شیڈول کے مطابق اگلا ایشیا کپ پاکستان میں ہونا ہے اور یہ فیصلہ ایشیئن کرکٹ کونسل (اے سی سی) کی ایگزیکٹیو کمیٹی نے کیا تھا۔ جے شاہ ایشیئن کرکٹ کونسل کے بھی صدر بھی ہیں جبکہ منگل کے روز انھیں بی سی سی آئی کی سالانہ جنرل میٹنگ میں دوسری مدت کے لیے سیکریٹری منتخب کیا گيا ہے۔
اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان نے کہا ہے کہ یہ بیان ایشیئن کرکٹ کونسل یا پاکستان کرکٹ بورڈ کی مشاورت کے بغیر دیا گیا ہے۔
پی سی بی نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ شیڈول ایشیا کپ کی پاکستان سے منتقلی کا بیان آئی سی سی اور اے سی سی کو تقسیم کرنے کے مترادف ہے۔

کرکٹ بورڈ نے واضح کیا کہ جے شاہ ہی کی صدارت میں منعقدہ اے سی سی اجلاس میں ایشیا کپ کی میزبانی پاکستان کے سپرد کی گئی تھی اور تاحال ایشیئن کرکٹ کونسل کے صدر کے بیان پر اے سی سی سے کوئی باضابطہ وضاحت موصول نہیں ہوئی ہے۔
پی سی بی نے اے سی سی سے اس اہم اور حساس معاملے پر ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست بھی کی ہے۔
یاد رہے کہ جب سے انڈیا میں کرکٹ کے نگراں ادارے بی سی سی آئی کے سیکریٹری جے شاہ نے یہ کہا ہے کہ ایشیا کپ میں انڈیا پاکستان کے بجائے کسی غیر جانبدار مقام پر کھیلنا چاہے گا اس کے بعد سے پاکستان میں کرکٹ کے مداح سوشل میڈیا پر سخت ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔
اس سے قبل ایشیا کپ کا انعقاد نیوٹرل مقام پر ہوتا رہا ہے۔ سری لنکا میں جاری معاشی بحران کی وجہ سے کرکٹ کا ٹورنامنٹ منعقد کرانے سے انکار کے بعد 2022 کا ایشیا کپ گذشتہ ماہ متحدہ عرب امارات میں منعقد ہوا تھا۔
انڈیا اور پاکستان کے درمیان سیاسی تناؤ کی وجہ سے دونوں ممالک کی ٹیموں کے درمیان گذشتہ کئی برسوں سے دوطرفہ کوئی سیریز نہیں ہو رہی ہے اور دونوں ممالک صرف ایشیا کپ اور دیگر بین الاقوامی مقابلوں میں ایک دوسرے کے خلاف کھیلتے ہیں۔
گذشتہ ماہ کھیلے گئے ایشیا کپ میں دونوں ٹیموں نے ایک دوسرے کے خلاف دو میچ کھیلے تھے جبکہ آسٹریلیا میں جاری ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں دونوں ممالک 23 اکتوبر کو میلبورن میں مدمقابل ہوں گی۔
یاد رہے کہ انڈیا نے 2008 کے ایشیا کپ کے بعد سے پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔ پاکستانی ٹیم آخری بار دو طرفہ سیریز کے لیے سنہ 2012 میں انڈیا آئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں