بیسٹمین کا کریز سے باہر پاؤں ہونے پرنو بال نہیں ہوتی،فری ہٹ پرکوہلی بولڈ ہوگئے تو وہ بال ڈیڈ کیوں نہیں دی، سابق غیر ملکی کھلاڑی پھٹ پڑے

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے سپر 12 مرحلے میں بھارت نے آخری اوور کی آخری گیند پر 160 رنز کا ہدف پورا کرکے پاکستان کو 4 وکٹوں سے شکست دے دی۔
نجی ٹی وی کے مطابق آخری اوور انتہائی سنسنی خیز صورت اختیار کر گیا تھا ،نواز نے کوہلی کو اوور کی چوتھی گیند فل ٹاس کرائی جس پر کوہلی نے 6 رنز حاصل کرلیے تھے تاہم امپائر نے گیند کو نو بال قرار دے دیا جس کے باعث بھارت کو نہ صرف 7 رنز مل گئے بلکہ فری ہٹ بھی مل گئی جس نے بھارت کی جیت آسان بنادی۔امپائرکی جانب سے اوور ہائٹ ہونے پرگیند کو نو بال قرار دیا گیا تاہم اس فیصلے سے قومی ٹیم کےکپتان بابر اعظم مطمئن نظر نہیں آئے اور ان کی امپائرز سے بحث بھی ہوئی۔

میچ کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے بھی نوبال کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ بال کھیلتے ہوئے کوہلی کا پاؤں کریز پہ تھا اس لیے یہ نو بال نہیں۔سابق آسٹریلوی کرکٹر بریڈ ہوگ نے کوہلی کی تصویر ٹوئٹ کرتے ہوئے سوال کیا کہ نو بال پر ریویو کیوں نہیں لیا گیا؟ اور جب فری ہٹ پر کوہلی بولڈ ہوگئے تھے تو وہ بال ڈیڈ کیوں نہیں قرار دی گئی؟اپنا تعارف ایک سابق کرکٹر، کرکٹ کوچ اور تجزیہ کار کی حیثیت سے کرانے والے جان برک نے کہا کہ کریز سے باہر پاؤں ہونے پر کبھی نو بال نہیں ہوتی، ایک سراسر جرم ہے۔ شوشل میڈیا کے ہر پلیٹ فام پر اس متنازعہ نوبال کے چرچے ہو رہے ہیں، انڈیا اور آئی سی سی کے گٹھ جوڑ پر کھل کے بات ہو رہی ہے،

اپنا تبصرہ بھیجیں