ہندوبرادری کا مسلم لیگ کے خلاف پلے کارڈ اٹھا کر احتجاج و پریس کانفرنس“

رحیم یارخان( ) پنجاب میں مسلم لیگ (ن) نے صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں مخصوص اقلیتی کوٹہ میں سے ہندوبرادری کونظراندازکرکے ہندوؤں کی دل آزاری کی ہے،

مسلم لیگ(ن)کی جانب سے ہندوبرادری کی تذلیل کی گئی ہے ضلع رحیم یارخان سمیت پنجاب بھرمیں مسلم لیگ(ن) سے وابستہ ہندو کمیونٹی آباد ہے جسے ٹکٹ نہیں دیاگیا، بیس سال سے پارٹی کی خدمات سرانجام دے رہے ہیں اوراپنی اقلیتی برادری سے پارٹی کے لیے ووٹ مانگ رہے ہیں اب ہم کس منہ سے ان سے پارٹی کے لیے ووٹ مانگیں گے مسلم لیگ(ن)کی اعلیٰ قیادت فوری طورپراپنے فیصلے پرنظرثانی کرے، اپرپنجاب اورجنوبی پنجاب کے ہندوؤں کوآبادی کے تناسب سے نمائندگی دی جائے۔ ان خیالات کااظہارپاکستان مسلم لیگ(ن)مینارٹی ونگ کے ضلعی صدربابولیلارام نے ڈسٹرکٹ پریس کلب میں اپنی کمیونٹی کی سرکردہ شخصیات کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ بابولیلارام نے کہاکہ مسلم لیگ(ن)نے پنجاب میں مخصوص اقلیتی کوٹہ میں سے ہندوبرادری کویکسرنظراندازکیاہے 8اقلیت کی مخصوص سیٹوں میں سے 7عیسائی برادری اور1سکھ کمیونٹی کی سیٹ کی لسٹ جاری کی ہے جس میں ہندوبرادری کونمائندگی نہیں دی گئی ہے جس سے پنجاب میں بسنے والی تمام ہندوبرادری کی دل آزاری ہوئی ہے اورمایوسی پھیلی ہے، انہوں نے کہاکہ مذہبی تناسب سے ہندوبرادری پنجاب میں دوسرے نمبرپرآتی ہے پنجاب بھرکے اضلاع کی نسبت ضلع رحیم یارخان میں 5لاکھ سے زیادہ ہندوکمیونٹی آبادہے، میں پارٹی کی اعلیٰ قیادت میاں نوازشریف، وزیراعظم میاں شہبازشریف، چیف آرگنائزرمحترمہ مریم نواز، میاں حمزہ شہبازکوباورکراناچاہتاہوں کہ پنجاب میں ہندوبرادری کے ساتھ ہونے والی زیادتی کاازالہ کیاجائے اور ہندوبرادری کوصوبائی اسمبلی کے مخصوص کوٹہ کی سیٹوں میں نمائندگی دی جائے،

ضلع رحیم یارخان کی مخصوص قومی اسمبلی کی سیٹ رحیم یارخان کے ہی رہائشی کودی جائے پنجاب کے تمام ہندؤں کے ووٹ کوعزت دی جائے، مسلم لیگ(ن)کے لیے ہندوبرادری کی بہت خدمات ہیں، سینئرقیادت کوچاہیے کہ اپنے فیصلے پرنظرثانی کریں کہ صرف عیسائی برادری اورسکھ برادری کواقلیت میں شمارنہ کیاجائے۔ اس موقع پرتحصیل رحیم یارخان کے جنرل سیکرٹری راجیش کمار، ڈاکٹربالم رام، ترتھ رام، گوروں رام، لال چند، اجمل داس، ارجن داس، پپورام کے علاوہ ہندوبرادری کی ایک کثیرتعدادبابولیلارام کے ہمراہ تھی جنہوں نے بعدازاں اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے پریس کلب کے باہر پلے کارڈ اور بینرز اٹھاکر احتجاج کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں